مجھے سچ بولنے کی سزا دی گئی ۔۔ سزائے موت کے قیدی کو 10 سال بعد خود ہی رہا کیوں کردیا؟

image
جوانی میں اکثر لوگ کچھ ایسے فیصلے کر جاتے یں جو انہیں زندگی بھر نقصان اٹھانے پر مجبور کر دیتے ہیں لیکن اگر آپ اپنے حق کی آواز اٹھائیں اور ریاست کی جانب سے آپ کو پسند نہ کیا جائے تو قید کی سزا کاٹنے کے لئے تیار رہنا چاہیئے۔ بالکل ایسا ہی 17 سالہ سعودی نوجوان علی النمر کے ساتھ ہوا۔ سعودی عرب میں حکومت مخالف مظاہروں میں علی النمر بھی شریک ہوا اور اسی جرم میں انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔ سعودی میڈیا رپورٹس کے مطابق: '' سعودی حکام نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ علی انمر جن کو 10 سال قبل قید کر لیا گیا تھا اور آض سے 6 سال پہلے سزائے موت کا فیصلہ سنایا تھا اب وہ فیصلہ واپس لیا جا رہا ہے اور جرم ثابت نہ ہونے کی صورت میں علی کو رہا کیا جا رہا ہے۔ علی کی رہائی کے بعد ان کی بہن زہرہ نے بھائی کی قید سے رہائی پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے بھائی کے گھر آنے کی ویڈیو شیئر کی جس میں ماں اپنے لختِ جگر کو دیکھ کر خوشی سے گلے لگا رہی ہے۔
اس تمام واقعے میں علی کا کہنا تھا کہ: '' میں نے صرف اپنے حق میں آواز اٹھائی جس کی سزا مجھے 10 سال قید کی صورت میں ملا، میری جوانی برباد کر دی گئی اب میں اگر پڑھنے کی بھی کوشش کروں گا تو لوگ مجھے قیدی یا مجرم بولیں گے جبکہ میں بے قصور تھا۔ ''
About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts