بنگلا دیش میں انقلابی رہنما شریف عثمان ہادی قتل، ملک بھر میں احتجاج و مظاہرے

image

بنگلا دیش کے معروف نوجوان انقلابی رہنما اور طلبہ تحریک کے سرکردہ کردار شریف عثمان ہادی کے دورانِ علاج انتقال کے بعد ملک بھر میں شدید بھارت مخالف احتجاج اور پُرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ دارالحکومت ڈھاکا سمیت مختلف شہروں میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے، عوامی لیگ اور متعدد میڈیا اداروں کے دفاتر کو آگ لگا دی گئی توڑ پھوڑ کی گئی اور اہم شاہراہیں بند کر دی گئیں۔

ڈھاکا میں مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں۔ احتجاج کے دوران مظاہرین نے شریف عثمان ہادی کے حق میں نعرے لگائے اور ان کے قاتلوں کو فوری انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے اعلان کیا ہے کہ مطالبات پورے ہونے تک احتجاج جاری رکھا جائے گا۔

راجشاہی میں بنگلا دیش کے بانی صدر شیخ مجیب الرحمن کی رہائش گاہ کو نذرِ آتش کیے جانے کی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں جبکہ چٹاگانگ میں بھارتی اسسٹنٹ ہائی کمیشن کے باہر شدید احتجاج کیا گیا اور بھارت مخالف نعرے بازی کی گئی۔ صورتحال کے پیش نظر مختلف علاقوں میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے اور اضافی پولیس و نیم فوجی دستے تعینات کر دیے گئے ہیں۔

شریف عثمان ہادی جو طلبہ کی قائم کردہ سیاسی تحریک انقلاب منچہ کے ترجمان تھے گزشتہ جمعے ڈھاکا میں نامعلوم نقاب پوش افراد کی فائرنگ سے شدید زخمی ہو گئے تھے۔ انہیں پہلے ڈھاکا کے مقامی اسپتال منتقل کیا گیا بعد ازاں تشویشناک حالت کے باعث مزید علاج کے لیے سنگاپور جنرل اسپتال لے جایا گیا، جہاں وہ دورانِ علاج انتقال کر گئے۔ انقلاب منچہ اور ان کے اہل خانہ نے سوشل میڈیا کے ذریعے ان کی موت کی تصدیق کی۔

تفتیشی حکام کے مطابق حملہ آور بھارت کی سرحد سے غیر قانونی طور پر داخل ہوئے اور واردات کے بعد فرار ہو گئے۔ مرکزی ملزم کی شناخت فیصل کریم مسعود اور موٹرسائیکل چلانے والے ساتھی کی شناخت عالمگیر شیخ کے طور پر کی گئی ہے۔ واقعے میں اب تک 14 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں مرکزی ملزم کے والدین، اہلیہ اور بھائی بھی شامل ہیں۔ پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے انعام کا اعلان بھی کر دیا ہے۔

عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر اور نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس نے شریف عثمان ہادی کی موت پر ایک روزہ قومی یومِ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے اسے ملک کے جمہوری اور سیاسی عمل کے لیے ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیا۔ انہوں نے شفاف تحقیقات اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا وعدہ کیا اور عوام سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔

واضح رہے کہ شریف عثمان ہادی 32 سال کے تھے اور 2024 کی طلبہ تحریک کے نمایاں رہنما سمجھے جاتے تھے۔ وہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے سخت ناقد اور بھارت کی پالیسیوں کے خلاف کھل کر آواز اٹھانے کے باعث نوجوانوں میں غیر معمولی مقبولیت رکھتے تھے۔ ان کی ہلاکت کے بعد بنگلا دیش میں حالات کشیدہ ہو گئے ہیں اور عام انتخابات سے قبل سیاسی بے چینی میں مزید اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US