دنیا میں موجود ہر مسلمان کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ زندگی میں ایک مرتبہ تو اللہ پاک کا گھر دیکھ لے لیکن پاکستان میں ایک شخص ایسا بھی ہے جسے اللہ پاک نے خود ہی پانے گھر کی صفائی کیلئے بلالیا۔
اس شخص کا نام ہے حاجی کامران صاحب جو کہ سن 2011 میں پاکستان سے سعودی عرب گئے، اس وقت یہ انٹر میڈیٹ کے طالبعلم تھے۔
ان کے ایک دوست نے کہا کہ حرم پاک کی صفائی کیلئے خادم چاہیے ہیں اور ویزے آئے ہوئے ہیں آپ جاؤ گے تو میں نے فوراََ کہہ دیا کہ بلکل جاؤں گا جس کے بعد صرف 3 دن میں ویزا لگ کر آ گیا۔
لیکن جب ویزا لگ کر آیا تو میں نے گھر پر بتایا تو والدہ کہتی ہیں کہ بیٹا کھانا کھا کر جانا کیونکہ ان کی والدہ نے اس وقت اس بات کو مذاق سمجھا جب والدہ کو کامران صاحب نے یقین دلایا تو انہوں نے کہا کہ تم ابھی بہت چھوٹے ہو اور تم نے پہلے تو بتایا نہیں کہ اس کام کیلئے جا رہے ہو۔
اور یہ سب اتنی جلدی کیسے ہو گیا تو انہوں نے اپنی والدہ سے کہا کہ یہ سب اللہ پاک کی طرف سے ہے ورنہ پوری دنیا میں مجھے ہی کیوں اللہ پاک چنتا۔ بس پھر کیا تھا یہ 10 دن کے اندر اندر تمام تیاریاں کر کے سعودی عرب پہنچے۔
جہاں انہوں نے پہلے حج کا فریضہ ادا کیا اور پھر وہاں کام شروع کیا، کام بھی اتنا دل لگا کر کیا کہ 5 سے 6 مہینے میں ہی انہیں تمام خادموں کا سرپر وائزر لگا دیا گیا۔
جس کے بعد یہ اس اس مقام پر گئے جہاں کسی ملک کے بادشاہ بھی نہیں جاتے، خانہ کعبہ کے چھت، خانہ کعبہ کے اندر،آب زم زم کے کنویں، حجر اسود کی کئی بار اپنے ہاتھوں سے صفائی کی۔
حاجی کامران صاحب کا کہنا تھا کہ لوگ صرف آب زم زم کے کنویں کو ہی جانتے ہیں مگر مجھے ایک اور کنویں کا بھی معلوم ہے جو کہ حرم پاک میں ہی ہے۔
حاجی کامران نے کہا کہ جب پہلی نظر کعبہ پڑی تو میں بے ہوش ہو گیا تھا کیونکہ مجھے اپنی قسمت پر یقین نہیں تھا کہ جو میں سوچا کرتا تھا کہ کبھی جاؤنگا تو آج دیکھو اللہ نے خود ہی بلا لیا اور جانے میں بھی کوئی سال نہیں لگے۔
بلکہ دنوں میں میں سعودی عرب میں تھا۔یہی نہیں جب اپنے والدین کو حج کروایا تو میرے جتنے بھی ساتھی تھے جب انہیں معلوم ہوتا کہ یہ حاجی صاحب کے والدین ہیں تو جہاں میرے والدین قدم رکھتے تو وہ نیچے اپنے ہاتھ رکھ دیتے۔
یہی نہیں جب یہ وہاں سے آئے تو لوگوں کا گھر میں رش لگ گیا کوئی مجھ سے روزے مبارک کی صفائی کرنے والا کپڑا مانگے تو کوئی مجھ سے وہ پاک جھاڑو مانگے جس سے ہم خانہ کعبہ صاف کرتے ہیں۔
تو کوئی کہے کہ میرا بچہ بیمار رہتا ہے اس کے سر پر ہاتھ پھیر دیں۔اور اب انکے پاس خانہ کعبہ کا غلاف اور نبی پاکؐ کے روضہ مبارک کا ہی غلاف ہے باقی سب انہوں نے لوگوں میں بانٹ دیا۔
حاجی کامران سن 2011 میں وہاں گئے اور سن 2017 میں سعودی عرب سے واپس آگئے۔ یعنی کہ صرف 5 سال وہاں رہے جس پر اللہ پاک اتنا نوازا اور آج بھی اسی کے صدقے جب یہ پاکستان میں ہی تو انکا آن لائن گرافک ڈیزائننگ کا روزگار بہت اچھا چل رہا ہے۔