ترکی ایک ایسا ملک ہے جہاں 36 لاکھ کے قریب مُلک شام کے پناہ گزین رہتے ہیں اور یہ کئی سالوں سے یہاں آباد ہیں جن میں سے لاکھوں تو ایسے ہیں جن کو ترکی قبول کرنے اور اپنے ملک میں رکھنے کے لئے تیار ہی نہ تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ان لوگوں کو اس ملک میں جگہ تو مل گئی لیکن اج بھی ترکی کی ریاست ان شامیوں کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ آج بھی ترکی چاہتا ہے کہ شام کے رہنے والے اپنے ملک میں واپس چلے جائیں۔ کچھ حد تک ترکیوں کا خیال ہے کہ ترکی میں مہنگائی کی وجہ یہ دوسری اقلیتیں اور پناہ گزین ہیں جنہوں نے رہائش اور ضروریات کو بڑھا کر رکھ دیا ہے۔
بہرحال آج کل ترکی میں ان شامیوں کی شامت آئی ہوئی ہے جس کی وجہ کیلے کھانا ہے آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ کیلے کھانے سے ہی شامت کیوں آئی آخر ان کیلوں میں ایسا ہے؟
اصل کہانی:
دراصل ترکی میں اج کل مہنگائی عروج پر جا رہی ہے اور ایسے میں پھل خاص طور پر کیلے چونکہ مہنگے ہیں اور وہ دکاندار جو کیلے بیچ رہے ہیں وہ خود انے گھر والوں کے لئے یہ خرید نہیں سکتے ہیں مگر شامی لوگ اس کو خرید کر کھا رہے ہیں اور ٹک ٹاک پر ایک ویڈیو یعنی بنانا چیلنج جسے کیلے کی مہم کہا جا رہا ہے اس میں حصہ لے رہے ہیں
جس سے ترکیوں اور شامیوں میں اشتعال پھیل رہا ہے اس لئے شامیوں کو ترکی سے نکالا جا رہا ہے۔
ٹک ٹاک پر بنائی گئی ایک ویڈیو میں ایک نوجوان شامی لڑکی ترکی زبان میں بڑی تیزی سے پناہ گزینوں کے کام کو سراہ رہی ہے اور کیلا کھا رہی ہے جس کے جواب میں ترک کہہ رہے ہیں کہ شامی اور افغان شہری ان کی نوکریاں اور وسائل چھین رہے ہیں۔
اگر صرف اس ویڈیو کی بات کی جائے تو یہ نفرت انگیز ہے مگر اس سے زیادہ ترکی میں اشتعال انگیزی اس وقت بڑھی جبکہ سوشل میڈیا پر ترکی کے جھنڈے پر بنے چاند کی جگہ کیلا بنا کر بے حرمتی کی گئی جس کی وجہ سے ترک حکام اور عوام میں شامیوں کے لئے نفرت بڑھ گئی اور اب ان کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے اور وہ لوگ جو ترکی کی عزت و وقار کو مجروح کر رہے ہیں ان کو ملک سے نکالا جا رہا ہے۔