پیچھے ہٹانا پڑا۔۔۔ بھارتی وزیرِ اعظم کو ایک بار پھر گلے ملنے کی وجہ سے شرمندگی اٹھانی پڑی

image

بھارتی وزیرِ اعظم کو کسی جگہ بلایا جائے تو وہ دوسرے سربراہان کے گلے ہی پڑ جاتے ہیں۔ بھئی بات کچھ ایسی ہے کہ ہر ملک کی اپنی روایات ہوتی ہیں۔ کسی جگہ گلے ملنے کو خیر مقدم کا درجہ حاصل ہے تو کہیں لوگوں کو اس عمل سے الجھن اور کوفت محسوس ہوتی ہے۔ لیکن اب مودی کو یہ بات کون سمجھائے انھیں تو ویسے بھی لڑائی جھگڑے اور دنگے فساد کے علاوہ اور کچھ مشکل سے ہی سمجھ آتا ہے۔

پیچھے ہٹانا پڑا

اب یہی دیکھ لیں مودی گلاسکو کانفرنس میں شرکت کے لئے گئے تو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹریش کے گلے ہی پڑ گئے۔۔۔ ہمارا مطلب ہے کہ گلے لگ گئے۔ صرف اتنا ہی نہیں بلکہ اپنا چہرہ بھی ان کے قریب کرلیا۔ اب لگتا ہے مودی کورونا کے دوران سماجی فاصلے کی اصطلاح کے بارے میں کچھ نہیں جانتے لیکن اقوام متحدہ کے سیکریٹری کو مودی کی یہ حرکت کافی بری لگی۔ انھوں نے مودی کے اس طرح زبردستی گلے پڑنے پر نہ صرف برا سا منہ بنایا بلکہ انھیں ہاتھ سے پیچھے بھی کردیا۔

جاپان

بھارتی وزیرِ اعظم کو ہمارا مشورہ ہے کہ اگلی بار جب کسی دورے پر جائیں تو اس ملک کی روایات کے بارے میں تھوڑا بہت پڑھ کے جائیں۔ ورنہ ہر جگہ اسی طرح شرمندگی اٹھانی پڑے گی جیسے کہ جاپان کے وزیرِ اعظم شنزو ایبے کے سامنے اٹھانی پڑی۔ ساری دنیا جانتی ہے جاپان میں ملاقات کرتے ہوئے صرف سر خم کیا جاتا ہے جبکہ حکمران ایسے موقعوں پر صرف ہاتھ ملانا پسند کرتے ہیں۔ جانے مودی کو ہر کسی سے گلے ملنے کا اتنا شوق کیوں ہے؟

میکسیکو

میکسیکو کی روایات کے مطاق جب وہاں کوئی کسی سے پہلی بار ملتا ہے تو سر خم کر کے اپنا تعارف کروایا جاتا ہے۔ مسٹر مودی جب میکسیکو کے صدر اینریک پینا نیٹو سے ملے تو بجائے ان کی روایات کا احترام کرنے کے انھیں بھی زبردستی گلے لگا لیا۔

پیچھے سے بھی گلے لگالیا

ایک بار تو نریندر مودی نے حد ہی کردی جب فرانس کے سابق صدر فرینکوائس ہولینڈ کی ان سے ملاقات ہوئی۔ مودی نہ اس موقع پر نہ صرف ان کو گلے لگایا بلکہ پیچھے سے بھی پکڑ کر گلے لگا لیا۔ مختلف اخباراے میں ودی کے اس انداز کو ٹائٹینک پوز سے تشبیح دی جاتی رہی۔


About the Author:

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts