"میرا بھی دل چاہتا ہے گھر پہ آرام کروں لیکن مجبوری ہے۔ میری خواہش ہے کہ محنت کرکے روزی کماؤں کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلانا پڑے"
84 سالہ غلام فاطمہ یہ الفاظ کہتے رو پڑیں۔ اسلام آباد میں سخت سردی کے موسم میں ریڑھی لگا کر پھل بیچنے والی یہ خاتون ہمت اور بلند حوصلے کی مثال ہیں۔ غلام فاطمہ نے siasat. com کے نمائندے کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ان کا تعلق پنجاب سے ہے اور وہ بچپن سے ہی محنت مزدوری کررہی ہیں۔
بیٹوں سے مدد نہیں لیتی
ایک سوال کے جواب میں غلام فاطمہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے شادی شدہ بیٹوں سے کوئی مدد نہیں لیتیں کیوں کہ ان کے اپنے خرچے ہی پورے نہیں ہوتے۔ وہ بس خود محنت کرنا چاہتی ہیں۔
جتنے پیسے مل جائیں اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں
مہنگائی کے بارے میں غلام فاطمہ کا کہنا تھا کہ سب کچھ مہنگا ہوگیا ہے۔ کبھی چار پانچ گاہک آجائیں تو اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں شام کو دو سو چار سو تک بن جاتے ہیں تو اپنا پیٹ پال رہی ہوں۔ لوگ کہتے ہیں اماں تمھارے ہاتھ میں بہت برکت ہے۔
ماں بہت یاد آتی ہے
غلام فاطمہ کا کہنا ہے کہ ان کی عمر چوراسی سال ہے لیکن انھیں اپنا بچپن اچھی طرح یاد ہے اور انھیں اپنی ماں بہت یاد آتی ہیں۔ ہاتھ میں تسبیح لیے درود شریف کا ورد کرتی غلام فاطمہ اتنی محنت کے باوجود اپنی زندگی سے خوش ہیں اور لوگوں کے لئے دعا کرتی ہیں۔