سردی کا موسم ملککے دیگر شہروں میں شروع ہوچکا ہے۔ کراچی میں بس آمد ہوگئی ہے۔ کہیں خشک ہوا تو کہیں ٹھنڈی ہوائیں چل رہی ہیں۔ ایسے میں جیکٹس اور سوئیٹرز بیچنے والوں کی چاندی لگنے والی ہے۔
لیکن آج ہو خبردار کردیں کہ نقالوں سے ہوشیار رہیئے گا۔ کیونکہ یہ جیکٹس بیچنے والے آپ کو بیوقوف ضرور بنائیں گے۔ آپ ان کے جھانسے میں آنے سے پہلے حقیقت جان لیجیئے۔
چمڑے کی جیکٹ آپ کو کہیں بھی 1500 روپے سے کم میں نہیں ملے گی کیونکہ یہ واقعی اچھی پائیدار اور مہنگی ہوتی ہیں۔ ان کو خریدنے کے لئے آپ کو کم از کم اپنا بجٹ 1500 روپے رکھنا ہے۔ لیکن وہ لوگ جو آپ کو 700 روپے یا 1000 روپے میں دیتے ہیں وہ چمڑے کی نہیں بلکہ ریگزین کی ہوتی ہے اس لئے دکاندار آپ کو دھوکہ دیتے ہیں کہ یہ چمڑے کی ہے۔
ریگزین دراصل چمڑے کی طرح کا دکھتا ہے لیکن اگر اس کے پاس آپ جلتی ہوئی ماچس کی تیلی رکھ دیں تو یہ جل جائے گا۔ البتہ چمڑا نہیں جلے گا وہ بالکل اصلی حالت میں رہے گا۔ مگر سستی جیکٹ خریدنے کے لئے زینب مارکیٹ کا رُخ کر سکتے ہیں۔ وہاں آپ کو مختلف سستے داموں میں چمڑے کی جیکٹ بآسانی مل جائے گی۔
وہ جیکٹ جس میں جگہ جگہ سے ڈیزائن کے طور ٹکڑے کٹے ہوئے لگے ہوئے ہوں وہ دام میں سستی ہوتی ہے کیونکہ اس پر سیدھی چمڑے کی پٹی استعمال نہیں ہوتی البتہ وہ جیکٹس جو ون پارٹ یعنی ایک ہی سیدھی پٹی کی ہوتی ہیں وہ مہنگی ہوتی ہیں کیونکہ ان پر زیادہ چمڑا لگتا ہے۔
کسی بھی مہنگی اور سستی جیکٹ کو اگر خیال سے رکھیں تو وہ 2 سال بآسانی چل سکتی ہے اور اس سے زائد بھی چل جائے گی۔ لیکن اگر آپ خود آرڈر دے کر جیکٹ بنوا رہے ہیں تو آپ کی جیب میں کم از کم 5500 روپے لازمی ہونا چاہیئے۔