کراچی میں قائم نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کی تمام امیدیں دم توڑ چکی ہیں۔ گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان نے شہری انتظامیہ کو فوری عمارت کو گرانے کا حکم دیا، جس پر عمل درآمد شروع ہو چکا ہے۔
تاہم نجی ٹی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے نسلہ ٹاور کے رہائشی نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ہاتھ جوڑ کر اپنا قصور پوچھ لیا۔
نسلہ ٹاور کے رہائشی محمد علی نے بتایا کہ ہم سے کہا گیا تھا کہ آپ کو آپ کی تمام رقم دی جائے گی۔ لیکن اب تک ایک روپیہ نہیں ملا۔ نسلہ ٹاور کو گرانے کا عمل شروع ہونے پر محمد علی نے کہا کہ آج میرے خاندان کی قبریں بن گئی ہیں۔
ہمیں کوئی پوچھنے والا نہیں، کیا اتنا آسان ہے کراچی جیسے شہر میں کسی سے اپنے پیسے لینا؟ ہم تو کمزور ہیں، ہمارے پاس تو طاقت نہیں۔
محمد علی نے بتایا کہ حکومت کے کسی فرد نے ہم سے بات نہیں کی، انہوں نے کہا کہ ہم اس لیے پاکستان نہیں آئے تھے کہ ہم یہاں دربدر ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ حالات ایسی ہوچکی ہے کہ ہمیں دوسروں کے گھروں میں رہنا پڑ رہا ہے۔ محمد علی نے سوال کیا کہ ہمارا قصور کیا تھا؟ چیف جسٹس آف پاکستان سے ہاتھ جوڑ کر اپیل کرتا ہوں، جس تیزی سے آپ نے عمارت کو گرایا ہے کیا ہمیں پیسے بھی ایسے ہی تیزی سے ملے گے۔
محمد علی نے کہا کہ ہمارا قصور یہ ہے ہم نے اپنے مستقبل کو دیکھتے ہوئے جگہ خرید لی۔ عدالت کے فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ پیسوں وصول کرنے کیلئے ہمیں عدالت جانا پڑے گا، محمد علی نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ عدالت جانے کیلئے پیسے کہاں سے لائے گئے؟ ہمیں وہ پیسے تو دیئے جائیں جو ہم لوگوں نے ادا کیے تھے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کو گرانے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد عدالتی احکامات پرعمل درآمد کرتے ہوئے نسلہ ٹاور کو گرانے کا کام شروع ہوچکا ہے۔ ٹاور کو گرانے کے باعث شارع فیصل سے شاہراہِ قائدین جانے والا راستہ بند کر دیا گیا ہے۔