ہمارا بیٹا بھی تین سال کا ہو چکا ہے جس نے آج تک اپنے باپ کو نہیں دیکھا ۔۔ جھوٹے الزام میں مصر سے گرفتار ہونے والے پاکستانی شخص کا افسوسناک واقعہ

image

انسان کی زندگی کا سفر آسان نہیں۔ اس کے ساتھ کب کیا واقعہ پیش آجائے اسے اندازہ بھی نہیں ہوتا۔ مشکلات نے ہر طرف سے انسان کو گھرے ریکھا ہے اور وہ ان سے بچنے میں بمشکل کامیاب ہوپاتا ہے۔

ایک ایسا ہی افسوسناک واقعہ کراچی سے تعلق رکھنے والے راحیل حنیف کے ساتھ ایسا واقعہ پیش آیا جس کا انہیں گمان بھی نہیں تھا۔ اب ان کی اہلیہ انعم افضل اپنے شوہر کے بارے میں دکھی الفاظ میں سارا قصہ سنا رہی ہیں۔

کراچی سے تعلق رکھنے والی انعم افضل کے شوہر راحیل حنیف کو رواں سال بدقسمتی سے مصر میں منشیات اسمگلنگ کیس میں اپنے 6 ساتھیوں سمیت گرفتار کیے گئے اور ان سب کو سزائے موت بھی سنادی گئی ہے۔

مصر میں گرفتار ہونے والے راحیل کی اہلیہ کہتی ہیں 'بی بی سی' کو انٹرویو دیتے ہوئے بتاتی ہیں کہ اپنے شوہر کے انتظار میں اب ان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے۔ انعم نے بتایا کہ سفر پر جانے سے پہلے راحیل مجھ سے یہ کہہ کر گئے تھے کہ ایک سال بعد وہ واپس آئیں گے تو اپنے بچے کا عقیقہ کریں گے اور شاندار دعوت کا اہتمام کریں گے جس میں سب خاندان والے شریک ہوں گے۔ راحیل کے جانے کے 2 ہفتے بعد ان کا بیٹا اس دنیا میں آیا لیکن اس نے ابھی تک اپنے والد کا چہرہ نہیں دیکھا۔

راحیل حنیف سمیت ان کے ساتھیوں کو 2017 میں مصر کے حکام نے گرفتار کیا۔

مصر کے حکام نے دعویٰ کیا کہ ان کے جہاز سے دو ٹن ہیروئن اور 99 کلو آئس برآمد ہوئی ہے۔ حکام کے مطابق اب تک یہ مصر میں پکڑی جانے والی منشیات کی سب سے بڑی مقدار میں سے ایک ہے۔

انعم افضل پوچھتی ہیں کہ راحیل منشیات اسمگلنگ میں کیسے ملوث ہو سکتے ہیں؟ میں کیسے اس بات کا یقین کر لوں، کیونکہ وہ پہلی مرتبہ جہاز پر گئے تھے۔ اس سفر کے لیے انھوں نے ایجنٹ کو ڈھائی لاکھ روپے ادا کیے تھے۔ ان کی تنخواہ کوئی چالیس ہزار پاکستانی روپے بنتی تھی اور وہ جہاز پر صفائی ستھرائی کا کام کرتے تھے۔

مصر میں سزائے موت پانے والی پاکستانیوں کے کیس میں پاکستانیوں کے جس مصری وکیل کی خدمات پاکستانی سفارت خانے نے حاصل کی ہیں، اُن کی معاونت بین الاقوامی بحری قوانین کے ماہر نثار اے مجاہد ایڈووکیٹ کر رہے ہیں۔

نثار نے بتایا کہ چھ پاکستانیوں میں سے چار پاکستانی پہلی مرتبہ بحری جہاز پر گئے تھے۔

چاروں پاکستانی بحری جہاز پر ویٹر، صفائی ستھرائی اوررنگ کرنے کے کام سے منسلک تھے۔ یہ سب غریب خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ ایک کپتان اور ایک انجینیئر ہیں، جن میں کپتان کی عمر کوئی 70 سال ہے۔

*آواز سننے کو ترس گئے ہیں

انعم افضل کا کہنا ہے کہ رشتے میں راحیل اُن کے ماموں زاد بھی ہیں۔ ہماری شادی کے بعد وہ بڑے بڑے خواب دیکھا کرتے تھے۔ اس وقت تو وہ بہت جذباتی ہو گئے تھے جب انھیں معلوم ہوا کہ میں ماں بننی والی ہوں۔ اس کے بعد وہ اچھے کام کے لیے جگہ جگہ پھرتے تھے۔

انعم افضل بتاتی ہیں کہ راحیل اکثر کہتے تھے کہ میں اپنے ہونے والے بچے کو غربت میں نہیں پلنے دوں گا۔ بچے کی خاطر بہت کام کروں گا۔ اسی دوران ابھی ڈیلیوری میں کوئی ایک ماہ رہتا تھا تو انھیں جہاز پر ایجنٹ کے ذریعے سے نوکری مل گئی تھی۔‘

’میں نے ان سے کہا بھی کہ ڈیلیوری کے بعد چلے جائیں مگر وہ نہیں مانے، کہتے تھے کہ ایک سال بعد آؤں گا تو میرے پاس اتنے پیسے ہوں گے کہ ہم عقیقے کی اچھی سی دعوت کر سکیں۔ اب خالی جیب کے ساتھ اور کام کے بغیر رُک بھی گیا تو کیا فائدہ ہو گا؟‘

انعم افضل کا کہنا تھا کہ اس کے بعد وہ چلے گئے۔ ’کبھی کبھار بات ہوتی رہتی تھی۔ ان کا جہاز پر دل نہیں لگ رہا تھا۔ مگر وہ کہتے تھے کہ اپنا کام پورا کرتا ہوں تاکہ کسی کو میرے کام سے شکایت نہ ہو۔ مگر پھر ایک روز ان سے رابطہ منقطع ہو گیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ رابطہ کوئی 15 دن بعد بحال ہوا تو پتا چلا کہ ان کو مصر میں منشیات سمگلنگ کے کیس میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان کا وہاں پر مقدمہ تین سال تک چلتا رہا۔

انعم افضل نے بتایا کہ جب وہ عدالت آتے تھے تو ان سے بات ہو جاتی تھی مگر جب سے سزا ہوئی ہے ان سے بات بھی نہیں ہوئی ہے۔ ’دل بہت بے چین ہے، ہر وقت بس (زور سے) دھڑک رہا ہے۔

انعم افضل کہتی ہیں کہ 23 نومبر ہماری شادی کی سالگرہ کا بھی دن ہے۔ ہم لوگوں نے ایک ساتھ ایک سال بھی ساتھ پورا نہیں گزارا ہے۔ راحیل نے مجھ سے کہا تھا کہ جب وہ واپس آئیں گے تو اپنے بچے کے ساتھ مل کر کسی شاندار ریستوراں میں شادی کی سالگرہ منائیں گے۔‘

’اب ایک اور 23 نومبر ان کے بغیر گزر چکا ہے۔ راحیل شادی کی سالگرہ والے دن بہت یاد آئے تھے۔ اب تو ہمارا بیٹا بھی تین سال کا ہو چکا ہے جو بار بار اپنے ابو کا پوچھتا ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US