نسلہ ٹاور کو گرائے جانے کے حکم کے بعد سے رہائشی نسلہ ٹاور ایک ایسی پریشانی میں مبتلا ہے جو کہ ان کی زندگی کے لیے بھی خطرہ بن سکتی ہے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام ایک ایسے ہی رہائشی کے بارے میں بتائے گی جو وزیر اعظم عمران خان کے اعتماد کی وجہ سے پاکستان میں اپنا سرمایہ لگا رہا تھا اور بیرون ملک سے پاکستان واپس آیا تھا۔
نسلہ ٹاور کے اس رہائشی نے دن رات محنت کر کے اور اپنے خون پسینے کی کمائی سے کروڑوں روپے کا فلیٹ نسلہ ٹاور میں لیا تھا، اسے کیا معلوم تھا کہ یہ ٹاور جس بلڈر نے بنایا ہے وہ غیر قانونی ہے یا ملی بھگت سے غیر قانونی کاغزات سے بنوائے گئے ہیں۔
رہائشی اب اپنے ہی ملک میں بے آبرو اور لاوارث ہیں۔ مدینہ کی ریاست کا راگ الاپنے والے عمران خان نے چپ سادھ لی ہے، جبکہ وہ تمام سیاسی جماعتیں جو کہ کراچی کو اپنا کہتی تھیں، انہیں منہ تک نہیں لگا رہی ہیں۔ اس سب میں حافظ نعیم جن کا تعلق جماعت اسلامی سے وہ نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کی آواز میں آواز ملا رہے ہیں۔
ان رہائشی کی ایک امید عدالت تھی جس نے انہیں سب سے زیادہ تکلیف پہنچائی۔ عدالتی احکامات پر پیپلر پارٹی کے سعید غنی کا کہنا تھا کہ عدالت کا حکم اچھا ہو یا برا، حکومت کو اس حکم کی تکمیل کرنا پڑتی ہے۔ جبکہ رہائشیوں پر پولیس کے لاٹھی چارج پر سعید غنی نے صرف اتنا کہا کہ انہیں احتجاج کا حق ہے۔
جماعت اسلامی کے حاظ نعیم کے نیو پلیکس سینما، سمیت کئی غیر قانونی عمارات کا ذکر کیا اور سوال کیا کہ اگر نسلہ ٹاور کو گرانے کا حکم دیا جا رہا ہے، تو ان تمام عمارتوں کو بھی گرایا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف جسے کراچی سے مینڈیٹ ملا، اس نے شاید کراچی والوں ووٹ دینے کی سزا ہی دی ہے، جب ہی تو آج نسلہ ٹاور کے رہائشی انصاف کی اپیل کر رہے ہیں۔ شیخ رشید صاحب جو ماڈل ٹاؤن سانحہ پر سیخ پا تھے، ان کا کراچی کا مرکزی آفس نسلہ ٹاور سے کچھ قدم کے فاصلے پر ہے مگر مجال ہے جو انہوں نے نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کے لیے آواز اٹھائی ہو۔
نسلہ ٹاور کے رہائشی کا شکوہ بجا ہے کہ ہمارے لیے سیاہ ترین دن ہے۔ میں اوور سیز پاکستانی ہوں، اپنا سرمایہ لے کر اس ملک میں آیا۔ مگر میرے سرمایہ کی کوئی قدر نہیں کی گئی۔
مدینہ کی ریاست کا خواب دکھانے والے خان صاحب اکثر اوقات اوور سیز کوپاکستان میں سرمایہ لگانے کا مشہور دیتے ہیں، اس حوالے سے رہائشی کا کہنا تھا کہ عمران خان صاحب آپ اوور سیز کو اپنا سرمایہ پاکستان میں لگانے کا کہتے ہیں۔ کیوں آئے یہاں۔ کس طریقے سے آئیں؟ اس طریقے سے؟ کیا اپنے پیسے لٹانے، گھر بار لٹانے۔
ہم بے گھر ہو چکے ہیں، ہماری فیملیز سڑکوں پر ہیں، جس دن جس کی فیملی سڑک پر آئے گی، اس دن ان کو پتہ چلے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کون سے ملک میں ایسا انصاف ہوتا ہے؟ یہ لاوارث ملک کا نظام ہے، ہمیں لاوارث ملک قرار دے دیں۔