مسافر طیارہ میزائل سے صرف تھوڑا دور تھا ۔۔ میزائل تجربے کے دوران کیا مسافر جہاز سے ٹکرا سکتے ہیں؟

image

دنیا جس طرح جدید دور میں داخل ہو رہی ہے اس طرح انسانی جان کو بھی خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسی ہی صورتحال سے متعلق بتائیں گے۔

شمالی کوریا اپنے دفاع میں اب تک کئی میزائل تجربے کر چکا ہے، جبکہ اپنی دفاعی صورتحال کو مزید بہتر بنانے کے لیے اور ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ میں شمالی کوریا کوششون میں مصروف ہے۔

لیکن یہ کوششیں کئی طرح سے انسانوں کو ہی بھاری پڑ سکتی ہے۔ 2020 تک شمالی کوریا 147 میزائل ٹیسٹ کر چکا ہے جس میں سے 119 ٹیسٹ 2019 میں کیے گئے۔ جبکہ صرف 2022 میں ہی شمالی کوریا نے 7 میزائل ٹیسٹ کیے ہیں۔ ان میں سے کئی تجربات میں ایک بات جو کافی مشترکہ ہے وہ یہ کہ عالمی ائیر اسپیس کی خلاف ورزی سامنے آئی۔

2017 میں بھی ایک ایسا ہی واقعہ رونما ہوا تھا جب حسب معمول شمالی کوریا میزائل کا تجربہ کر رہا تھا، یہ تجربہ پیسیک میں کیا جانا تھا لیکن یہ میزائل جاپان کے اوپر سے اور انٹرنیشنل ائیر اسپیس سے ہوتا ہوا گیا۔

یہ صورتحال اس لیے خراب ہے کہ اگر اس انٹر نیشنل اسپیس میں کوئی جہاز سفر کر رہا ہوتا جس وقت یہ تجربہ کیا گیا، تو یہ نہ صرف ہوائی جہاز اور مسافروں کے لیے خطرناک تھا بلکہ جاپانی عوام کے لیے بھی خطرہ پیدا کرتا۔

یہ بھی ممکن تھا کہ یہ میزائل جہاز سے نہیں ٹکراتا مگر میزائل کی گرمائش اور تپپش سے جہاز کو نقصان پہنچتا، جو کہ ہوائی جہاز اور مسافروں کے لیے خطرناک ہوتا۔

صورتحال کب خراب ہو سکتی ہے؟

عام طور پر جب کوئی ملک میزائل کا تجربہ کرتا ہے تو تجربہ کرنے سے کچھ وقت پہلے وارننگ دیتا ہے کہ فلائٹ آپریشن اس ائیر اسپیس میں بند کیا جا سکے۔

لیکن نارتھ کوریا کا چونکہ باقی دنیا سے رابطہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ ملک میزائل تجربے کی وارننگ دیتا ہے، اور نہ ہی ہوائی جہازوں کو اس حوالے سے معلومات ہوتی ہیں۔

دی ڈپلومیٹ کے ایڈیٹر انکت پانڈے نے بی بی سی کو بتایا کہ شمالی کوریا کے پاس انٹر نیشنل سول ایوی ایشن کے ڈیٹا کی رسائی ہے اور وہ بخوبی اس خطرے سے آگاہ ہے کہ میزائل تجربے سے مسافر جہازوں کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

شمالی کوریا اس قسم کے خطرات کو کم کرنا چاہتا ہے اسی لیے وہ میزائل تجربہ اس مقام پر کرتے ہیں جہاں کم سے کم آبادی ہو اور جہاں ہوائی ٹریفک کی آمد بھی نہ ہونے کے برار ہو۔

انکت پانڈے کے مطابق حفاظتی اقدامات کے باوجود انٹر نیشنل ائیر اسپیس کے آس پاس میزائل تجربہ حادثے کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔ ایڈیٹر کی جانب سے ممکنہ دو خطروں کے بارے میں آگاہ کیا گیا، پہلا یہ کہ میزائل مختص راستے سے ہٹ کر کسی دوسرے انٹر نیشنل ائیر اسپیس میں بھی آ سکتا ہے اور دوسرا یہ کہ میزائل ائیر اسپیس میں ہی تباہ ہو سکتا ہے اور اس ائیر اسپیس میں تباہ شدہ میزائل کا دھواں، تپش اور گیسز موجود ہوسکتی ہیں جو کہ نقصان دہ بھی ہیں اور خطرناک بھی۔

ائیر اسپیس میں میزائل کے تباہ ہونے سے پائلٹ کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے اور خود ہوائی جہاز کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

کمرشمل فلائٹس کی احتیاطی تدابیر:

کمرشل ائیرلائنز خود بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرتی ہیں، ایوی ایشن کی تجزیہ کار ایلس ٹیلز بتاتی ہیں کچھ ائیر لائنز پہلے ہی خطرے کو بھانپ لیتی ہیں، یعنی پائلٹس کو معلوم ہو جاتا ہے کہ کچھ ہی فاصلے پر میزائل تجربہ کیا گیا ہے تو وہ فورا اپنا راستہ تبدیل کر لیتے ہیں اور ایوی ایشن حکام کو آگاہ کر دیتے ہیں۔

ائیر فرانس کی جانب سے شمالی کوریا کے آس پاس کی ائیر اسپیس کو نو فلائی زون قرار دیتے ہوئے سفری راستے استعمال نہ کرنے کا اعلان کیا گیا تھا، دراصل یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا تھا کیونکہ ائیر فرانس کا ایک ائیر کرافٹ شمالی کوریا کے میزائل تجربے سے محض 100 کلومیٹر دور تھا۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts