ایئر انڈیا طیارے کے فیول کنٹرول سوئچز کیپٹن نے بند کیے، وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ

image
ایئر انڈیا کے تباہ ہونے والے مسافر طیارے سے متعلق امریکی اخبار وال سٹریٹ جنرل نے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ جہاز کے فیول کنٹرول سوئچز 56 سالہ کیپٹن نے بند کیے تھے۔

طیارہ حادثے کی انڈین رپورٹ کا جائزہ لینے والے امریکی عہدیداروں سے واقف افراد نے وال سٹریٹ جرنل کو بتایا کہ دو پائلٹس کے درمیان کاک پٹ میں ہونے والی بات چیت کی ریکارڈنگ سے معلوم ہوتا ہے کہ جہاز کے دونوں اینجنز تک ایندھن کی ترسیل کو کنٹرول کرنے والے سوئچز کو کیپٹن نے بند کر دیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق بوئنگ طیارے 787 ڈریم لائنر کے رن وے سے ٹیک آف کے دوران فرسٹ آفیسر پائلٹ نے زیادہ تجربہ کار کیپٹن سے پوچھا کہ انہوں نے ’سوئچ کو کٹ آف پوزیشن پر کیوں کر دیا۔‘

فرسٹ آفیسر پائلٹ نے حیرت کا اظہار کیا اور پھر گھبرا گئے جبکہ ریکارڈنگ سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کیپٹن نے اس سوال پر کسی قسم کی پریشانی ظاہر نہیں کی بلکہ پرسکون رہے۔

گزشتہ ہفتے جاری ہونے والی ابتدائی رپورٹ میں بلیک باکس کی ریکارڈنگ سامنے آئی تھی تاہم دو پائلٹس کے درمیان ہونے والی بات چیت میں یہ نشاندہی نہیں کی گئی تھی کہ کس پائلٹ نے کیا کہا ہے۔

انڈیا کے ایئر کرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایک پائلٹ نے ساتھی پائلٹ سے پوچھا کہ انہوں نے سوئچ کی پوزیشن کیوں تبدیل کی ہے جبکہ دوسرے پائلٹ نے انکار کر دیا کہ انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

ابتدائی رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ کیپٹن نے سوئچ بند کر دیا تھا لیکن یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ ایسا غلطی سے یا جان بوجھ کر کیا گیا تھا۔

تاہم منظر عام پر آنے والی نئی تفصیلات ان واقعات کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں جو 12 جون کو پیش آنے والے حادثے کا سبب بنے۔

ڈریمر لائنز 787 کے پائلٹ کیپٹن سومیت سبھروال کئی دہائیوں کا تجربہ رکھتے تھے جبکہ فرسٹ آفیسر کلائیو کنڈر 30 کی دہائی کے اوائل میں تھے اور پروموشن کے لیے بھی بیتاب تھے۔

انڈین رپورٹ کا جائزہ لینے والے امریکی پائلٹس کا کہنا ہے کہ کلائیو کنڈر بطور ایکٹو پائلٹ اور فرسٹ آفیسر ممکنہ طور پر جہاز کا کنٹرول سنبھالے ہوئے تھے اور ان کی تمام تر توجہ جہاز اڑانے پر مرکوز تھی۔

32 سالہ پائلٹ کلائیو کنڈر کا بچپن سے ہی جہاز اڑانے کا خواب تھا۔ فوٹو: وال سٹریٹ جرنل

امریکی پائلٹس نے اپنے جائزے میں یہ عندیہ دیا ہے کہ دوسری جانب کیپٹن سومیت سبھروال سینیئر پائلٹ کے طور پر صرف نگرانی کر رہے تھے، جہاز کو اڑانے میں مصروف نہیں تھے یعنی ان کے ہاتھ آزاد تھے۔

رپورٹ کے مطابق سوئچز کی پوزیشن ایک سیکنڈ کے وقفے سے تبدیل کی گئی ہے۔ جبکہ دس سیکنڈ بعد دونوں سوئچز واپس آن کر دیے گئے تھے۔

ڈریم لائنز 787 احمد آباد ایئر پورٹ کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا جس میں سوار 242 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ ایک مسافر معجزاتی طور پر زندہ بچ گیا تھا۔

ابتدائی رپورٹ کے جائزے کے بعد امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پولیس یا دیگر متعلقہ محکموں کو اس تمام معاملے کا جائزہ لینا چاہیے۔

56 سالہ کیپٹن سومیت سبھروال کے متعلق ان کے دوستوں اور پڑوسیوں کا کہنا ہے کہ وہ نرم طبع انسان تھے اور اپنے بیمار والد کی دیکھ بھال کرتے تھے۔ انہوں نے 1990 کی دہائی میں اپنے فلائنگ کیریئر کا آغاز کیا تھا۔

سومیت سبھروال کے دوست اور فلائٹ سکول میں ایک سال تک ان کے ساتھ رہنے والے کپل کوہل نے بتایا کہ وہ شائستہ طبیعت کے مالک تھے، کبھی گالی نہیں دیتے تھے اور نہ ہی شراب نوشی کرتے تھے۔ 

کپل کوہل کا مزید کہنا تھا کہ سبھروال زیادہ گھلتے ملتے نہیں تھے اور شروع سے ہی کم گو تھے۔

جبکہ 32 سالہ فرسٹ آفیسر کلائیو کنڈر کا بچپن سے ہی فلائنگ کا خواب تھا اور اپنی والدہ سے متاثر تھے۔ ان کی والدہ نے تیس سال ایئر انڈیا میں بطور فلائٹ اٹینڈنٹ خدمات انجام دی تھیں۔

ان کی بہن کیملی کنڈر نے بتایا کہ بچپن میں بھی کھیل کود کے دوران کنڈر ہمیشہ پائلٹ کا کردار ادا کرتے تھے، ’اسے فلائنگ سے متعلق سب کچھ پسند تھا۔‘

ایئر انڈیا کا طیارہ ٹیک آف کے فوراً بعد احمد اباد ایئر پورٹ کے قریب گیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

فلائٹ کے کاک پٹ کی وائس ریکارڈنگز انڈین حکام کی تحویل میں ہیں جو پرواز کے آخری لمحات کے واقعات کو سمجھنے کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

سنہ 1999 میں مصری فضائی پرواز کے حادثے کی تحقیقات کرنے والے امریکی نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کے سابق سینئر اہلکار بین برمن کا کہنا ہے کہ فیول کنٹرول سوئچز کو ’جان بوجھ ‘ کر بند کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انڈین رپورٹ میں ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی جس سے معلوم ہو کہ سوئچز بند ہونے سے پہلے جہاز کے ساتھ کچھ غیرمعمولی ہوا تھا جس کی وجہ سے پائلٹ کو سوئچز بند کرنا پڑے۔ 

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts