سوشل میڈیا پر ایسے کئی پوسٹ اور ویڈیوز دیکھی ہوں گی جس میں ماضی کے مشہور اداکار اپنے دلچسپ تبصروں سے سب کے چہروں پر خوشی بکھیرتے تھے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔
معین اختر نہ صرف اداکاری کے بادشاہ تھے بلکہ مزاحیہ اداکاری میں بھی ان جیسا کوئی نہیں تھی۔ پی ٹی وی کے ایک پروگرام میں بھی معین اختر میزبان تھے جبکہ مہمان تھی ناہید اختر۔ معین اختر کے ساتھ خاتون میزبان بھی تھیں، مگر معین اختر نے فورا خاتون میزبان کو یہ کہہ کر چپ کرا دیا کہ یہ اختروں کا ڈیپارٹمنٹ ہے، مجھے دے دیں۔
اور پھر معین اختر نے پاکستانی میڈیا انڈسٹری سے وابسطہ اختروں کو گنوانا شروع کر دیا۔ اختروں کو گنوانے کے بعد معین اختر نے کہا کہ کراچی میں پروگرام کے لیے ناہید اختر تشریف لائیں تو وہاں بھی تین اختر موجود تھے، ایک معین اختر، ناہید اختر اور جاوید اختر۔
اسی شو میں اپنے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے معین اختر کا کہنا تھا کہ ایک شخص مجھے ملا اور کہنے لگا کہ بھئی واہ، جس پر معین اختر نے کہا کہ انکل ذرا آرام سے، پھیپڑا باہر نکل آئے گا۔ اس تبصرے پر محفل میں موجود ہر شخص ہنسنے لگ گیا۔
معین اختر نے جیسے ہی اس شخص کے تعریف کرنے پر شکریہ ادا کیا تو اس شخص نے فورا کہا کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ آپ کی بہن گاتی بھی ہیں۔ جس پر معین اختر حیران اور پریشان ہو گئے کہ میری کون سی بہن گاتی ہیں؟ جس اس شخص نے جواب دیا کہ ناہید اختر۔
معین بتاتے ہیں کہ میں نے اس شخص کو جل کر جواب دیا کہ پھر آپ نے میری پھوپھی کو نہیں سنا، کہنے لگے کون تو معین اختر نے جھٹ کہا کہ سائیں اختر۔اس محفل میں قہقہے گونج اٹھے۔
معین اختر نے ناہید اختر سے سوال کیا کہ آپ اتنی خوبصورت ہیں، تو آپ اداکاری کی طرف کیوں نہیں آئیں، جس پر ناہید اختر نے کہا کہ کبھی سوچا ہی نہیں اس بارے میں۔
معین اختر نے اگلا سوال بھی کر ڈالا، پوچھا کہ جب آپ میڈیا پر آئیں تو دبلی پتلی تھیں، پھر تھوڑا اچھا ہو گئیں مگر اب پھر دبلی ہو گئیں، جس پر ناہید نے بات کاٹتے ہوئے کہا کہ اچھی بات ہے نا۔
ناہید کا کہنا تھا کہ جس وقت میں میڈیا پر ئی تو 16 سال کی تھی، اس وقت بچے پڑھنے کی عمر کے ہوتے ہیں تو جسامت بھی اس طرح کی ہوتی ہے۔ لیکن پھر ایک ایسا وقت آیا جب میں موٹی ہو گئی تھی مگر پھر ڈائیٹنگ اور ایکسر سائز شروع کر دی ہے۔
اس انٹرویو کو ان سیلیبریٹیز کے چاہنے والے آج بھی اسی شوق سے دیکھتے ہیں جس طرح پہلی دفع دیکھا کرتے تھے۔