غریبوں کی مدد کرنا ، انہیں کھانا کھلانا، انہیں خرچہ دینا یہ کام وہی انجام دے سکتا ہے جو اپنا این جی او چلا رہا ہو۔
لیکن کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ یہ کام کوئی بچہ کرے اور پوری ذمہ داری کے ساتھ، یقینا آپ لوگ یہی سوچ رہے ہوں گے کہ اتنا بڑا کام کوئی بچہ کیسے کرسکتا ہے تو شہر کراچی میں ایک ایسا ننھا مجاہد موجود ہے جسے غریبوں کی فکر ستاتی ہے اور وہ انہیں کھانا فراہم کرتا ہے۔
چھوٹی عمر میں بڑے کام کرنے والے بچے کا نام حسن عدیل ہے جنہوں نے اس کام کا آغاز کورونا لاک ڈاؤن کے دوران شروع کیا۔
حسن عدیل کو پاکستان کے سب سے کم عمر سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ سوشل میڈیا پر اپنے این جی او کا ایک پیج بھی چلا رہے ہیں جس کا نام ہے کبھی بھوکے نہیں سوئیں گے۔
حسن عدیل سوشل میڈیا پیج پر اپنے دن بھر کی سرگرمیوں کی تفصیلات شئیر کرتے ہیں۔ ان کے فیسبک پیج پر فالوورز کی تعداد تین لاکھ سے زائد ہے۔
12 سالہ حسن کے رول ماڈل اقرار الحسن ہیں جن کے ساتھ ان کی کئی تصاویر موجود ہیں۔ ایک پروگرام میں حسن عدیل نے اپنی آرگنائیزیشن سے متعلق بتایا تھا۔
حسن نے کہا کہ بھوک ایک بڑا لفظ ہے اور اس بات کا اندازہ مجھے کورونا لاک ڈاؤن کے دوران ہوا۔ حسن نے بتایا کورونا کے دوران جب میں اپنے گھر کی چھت سے نیچے جھانک کر دیکھا تو رکشے والے اور دیگر پھل والے کافی پریشان بیٹھے تھے کیونکہ کوئی خریدار ان کے پاس نہیں آرہا تھا۔
حسن نے بتایا کہ میں نے جب یہ سب دیکھا تو اپنے بابا کا فون کیا اور ان سے 100 روٹیاں لانے کو کہا جبکہ اپنی والدہ کو دال کے پیکٹس بنانے کو کہا۔ میرے والد مجھے کورونا کے بارے میں بھی بتا چکے تھے کہ یہ کتنا خطرناک ہے۔ بہرحال پھر ہم نے ایک کارٹن میں دال اور روٹیاں رکھیں اور غریبوں میں تقسیم کرنے کے لیے روانہ ہوگئے۔ میں نے بریجز کے نیچے اور مختلف بستیوں میں جاکر کھانا دیا۔
آگے حسن نے بتایا کہ جب میں اپنے والد کے ساتھ چیزیں بانٹنے نکلا تو میرے ساتھ ایک واقعہ پیش آیا۔ ننھے سماجی کارکن حسن نے بتایا کہ انہوں نے ایک شخص کو روٹی دی اور دال کا پیکٹ دیا تو اس نے مجھ سے ہاتھ جوڑ کر ایک اور روٹی کی درخواست کی اور کہا کہ میں تو یہاں کھالوں گا، میرے بچے بھی ہیں گھر پر۔ حسن نے کہا کہ میں نے انہیں ایک اور روٹی دی اور اپنے والد کے ساتھ آگے بڑھ گیا۔
تھوڑے ہی فاصلے پر جاکر جب میں نے واپس اس غریب آدمی کی طرف پیچھے مڑ کا دیکھا تو وہ شخص اسی روٹی کو گندے پانی سے دھو کر اسی روٹی سے ہاتھ صاف کر کے دال سے کھا رہا تھا۔ بس یہی سب دیکھ کر میرے اندر کچھ کرنے کی امید جاگی اور والدین سے مشورہ کر کے اپنا این جی او کھولنے کا ارادہ کیا جو آج بہت چل رہا ہے۔ خیال رہے حسن نے یہ انٹرویو گذشتہ برس ایک پروگرام میں دیا تھا۔
علاوہ ازیں حسن عدیل رمضان المبارک کے مہینے میں غریبوں کو افطار کرانے اور انہیں شربت پلانے کا کام بھی انجام دے رہے ہیں۔