وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ ’اعتراض اُٹھایا جا رہا ہے کہ ملٹری ایکٹ کا اطلاق سویلینز پر کیا جا رہا ہے، آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا اطلاق وہاں ہوتا ہے جو دفاع سے متعلقہ جگہ ہو۔‘
جمعے کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ ’ممنوعہ مقامات پر جانے والے، بھیجنے والے اور بھیجنے میں مدد کرنے والے پر آرمی ایکٹ لگتا ہے۔ اگر کوئی دفاع سے متعلقہ ایریا میں داخل ہوا ہو تو اس کا ٹرائل آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ہی کیا جاتا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’نو مئی کو جو واقعات ہوئے ان کے حوالے سے مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں، آج حقائق کو سامنے رکھوں گا۔ مجموعی طور پر499 مقدمات درج ہوئے۔ پنجاب میں صرف 19 اور خیبرپختونخوا میں صرف 14 ملزمان کو ملٹری حکام کے حوالے کیا گیا۔‘انہوں نے بتایا کہ ’اے ٹی اے کے قمدمات میں 3944 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ 88 مقدمات انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے۔ صرف چھ ایف آئی آرکا ٹرائل ممکنہ طور پر آرمی کورٹ میں ہو سکتا ہے، دیگر ملزمان کا کیس متعلقہ عدالتوں میں چلے گا۔‘افغانستان اور عراق میں سابق امریکی سفیر زلمے خلیل زاد کے پاکستانی سیاست کے حوالے سے بیانات پر رانا ثناللہ نے کہا کہ ’زلمے خلیل داد کو یہاں کی بہت فکر ہو رہی ہے۔ کیپٹل ہل پر حملے میں ملوث افراد کو قید کی سزائیں ہوئیں وہاں کسی نے نہیں کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔‘وزیر داخلہ نے سابق وزیراعظم عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مسلسل نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر انجیکٹ کیا گیا۔اسلام آباد حملے میں ناکامی پر اسمبلیاں توڑنے کی دھمکیاں دی گئیں، اسمبلیاں توڑ کر دوبارہ وفاق پر چڑھائی کا پروگرام بنایا۔