پاکستان کے صوبہ پنجاب کے سابق وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر اور دو سابق ارکان قومی اسمبلی نے تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے جبکہ سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے کہ وہ پارٹی نہیں چھوڑ رہے۔
اسلام آباد میں سابق ایم این اے راجہ خرم نواز اور پشاور میں سابق رُکن قومی اسمبلی شوکت علی نے تحریک انصاف کو خیرباد کہا۔سابق رکن قومی اسمبلی راجہ خرم نواز نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پارٹی عہدوں اور سیاست سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نو مئی کو ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔سنیچر کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے راجہ خرم نواز نے نو مئی کے واقعات کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ان حملوں میں ملوث ہیں ان کو پاکستان کے آئین و قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔اُن کا کہنا تھا کہ آئندہ سیاست کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے ساتھیوں سے مل کر لائحہ عمل بعد میں بنائیں گے۔ ’خان صاحب کو بہت اچھا لیڈر پایا مگر ہم اپنے اداروں کے ساتھ محاذ آرائی نہیں کر سکتے۔‘راجہ خرم نواز نے کہا کہ نو مئی کو ہونے والے پر تشدد واقعات کی مذمت کرتے ہیں، وطن عزیز اور پاکستان کے عوام کی حفاظت کے لیے فوج کی قربانیاں قابل تحسین ہیں۔’9 مئی کو جو واقعات ہوئے، شہداء کی تصاویر اور مجسموں کے علاوہ تنصیبات پر حملے کیے گئے، چاہتے ہیں کہ نو مئی کو ہونے والے پُرتشدد حملوں کی شفاف تحقیقات ہوں اور جو لوگ ان حملوں میں ملوث ہیں ان کو پاکستان کے آئین و قانون کے مطابق سزا ملے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’احتجاج کرنا ہمارا آئینی حق ہے، حلقے کے عوام کے لیے جدو جہد جاری ہے، آج میں اور میرے تمام ساتھی پی ٹی آئی کے عہدوں سے دستبردار ہوتے ہیں ہم نے اپنے حلقے کی طرف سے سب کو بلایا، مشاورت کی اور فیصلہ کیا ہے کہ ہم سیاست سے دستبردار ہو رہے ہیں۔‘راجہ خرم نواز نے مزید کہا کہ اُن پر کوئی کیسز نہیں، کوئی دباؤ نہیں ہے۔ ’میری کوئی ویڈیو بھی نہیں ہے، جو کارکن بے گناہ جیلوں میں قید ہیں ان کو رہائی ملی چاہیے، میرے لیے میرے حلقے کے لوگوں کی مشاورت اہم ہے۔‘اُدھر پشاور میں سابق رُکن قومی اسمبلی شوکت علی پریس کانفرنس میں کہا کہ نو اور 10 مئی کے واقعات کے بعد اُن کو ضمیر نے ملامت کیا اور انہوں نے پی ٹی آئی سے علیحدگی کا فیصلہ کیا۔سنیچر کی صبح ہی ایک ویڈیو بیان میں کراچی سے سابق رُکن قومی اسمبلی علی زیدی نے بھی پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔