لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان آرمی کو دس لاکھ ایکڑ زمین لیز پر دینے کے عمل کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔بدھ کو لاہور ہائی کورٹ نے اپنے تفصیلی حکمنامے میں سرکاری زمین پنجاب حکومت کو واپس کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔دس لاکھ ایکڑ اراضی پنجاب حکومت نے پاکستان آرمی کو کارپوریٹ فارمنگ کے لیے لیز پر دی تھی۔لیز کا عمل سابق وزیر اعلٰی چوہدری پرویز الہی کی حکومت میں شروع ہوا تھا جبکہ لیز پر زمین دینے کا عمل موجودہ نگران حکومت نے مکمل کیا ہے۔لاہور ہائی کورٹ نے نگران حکومت کے اقدام کو اختیارات سے تجاوز اور غیر قانونی قرار دیا ہے۔عدالت نے بورڈ آف ریوینیو کو ریکارڈ درست کرنے کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔لاہور ہائیکورٹ نے اس حکم پر عملدرآمدی رپورٹ اگلے پندرہ دن میں جمع کرانے کا کہا ہے۔فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ فوج کے پاس کارپوریٹ فارمنگ جیسے معاملات میں الجھنے کے لیے آئینی اور قانونی جواز نہیں ہے، ریاستی وسائل پر حق صرف اور صرف عوام کا ہے، ریاستی دولت چند ہاتھوں میں دینا آئین کی روح کے خلاف ہے۔ پچھلی حکومت نے لیز کے معاہدے کو اسمبلی میں پیش کرنے کی تجویز دی تھی۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ فوج کے پاس کارپوریٹ فارمنگ جیسے معاملات میں الجھنے کے لیے آئینی اور قانونی جواز نہیں ہے، ریاستی وسائل پر حق صرف اور صرف عوام کا ہے، ریاستی دولت چند ہاتھوں میں دینا آئین کی روح کے خلاف ہے۔
اس فیصلے کی ایک کاپنی وفاقی حکومت، آرمی چیف اور جوائنٹ چیف کو بھی بھیجنے کا حکم دیا ہے۔لاہور ہائی کورٹ میں پبلک انٹرسٹ لا ایسوسی ایشن نامی تنظیم نے سرکاری زمین فوج کو دینے کے خلاف درخواستیں دائر کر رکھی تھیں۔ عدالت نے کہا ہے کہ کارپوریٹ فارمنگ کے لیے لیز کا عمل غیر شفاف اور مخصوص گروہ کو نوازنے کے مترادف ہے، اگر زمین لیز پر دینا مقصود ہے تو اس کی شفاف بڈنگ کروائی جائے جس میں تمام کمپنیوں اور افراد کو حصہ لینے کی اجازت ہو۔عدالت نے 137 صفحات پر مبنی اپنے فیصلے میں تمام درخواستیں منظور کی ہیں۔ اس سے قبل عدالت نے لیز کے اس عمل پر حکم امتناعی جاری کر رکھا تھا۔