پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقاتوں کے سلسلے میں آئی ایم ایف کے وفد نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی۔
ملاقات میں آئی ایم ایف پروگرام اور مستقبل میں حکومت کی تبدیلی کی صورت میں اس پر عمل درآمد سے متعلق بات چیت کی گئی۔
جمعہ کو آئی ایم ایف کا وفد عمران خان سے ملاقات کے لیے زمان پارک لاہور پہنچا اور تفصیلی ملاقات کی۔
ملاقات میں آئی ایم ایف کے پاکستان میں حکام بھی موجود تھے جبکہ بیرون ملک میں مقیم حکام ویڈیو لنک کے ذریعے ملاقات میں شامل ہوئے۔
اس حوالے سے آئی ایم ایف کی نمائندہ برائے پاکستان ایستر پیریز کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان میں اہم سیاسی جماعتوں کے نمائندوں سے ملاقاتیں کررہے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں ایستر پیریز کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے نمائندوں سے ملاقاتوں کا مقصد قرض پروگرام کی پالیسیوں پر عمل درآمد کی یقین دہانی حاصل کرنا ہے۔
نمائندہ آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ انتخابات سے قبل پروگرام کے مقاصد کے حصول کے لیے حمایت حاصل کررہے ہیں۔آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ نئے سٹینڈبائی ارینجمنٹ معاہدے پر غور کرے گا۔
اس حوالے سے تحریک انصاف کے رہنما حماد اظہر نے ٹویٹ میں کہا کہ تحریک انصاف سے چند روز پہلے آئی ایم ایف کی ٹیم نے رابطہ کیا تھا۔
’حکام نے بتایا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ 9 ماہ کا سٹینڈ بائی معاہدے کا مسودہ آئندہ ہفتے آئی ایم کے بورڈ کے سامنے واشنگٹن میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔‘
ان کے مطابق ’اس سلسلے میں تحریک انصاف سے معاہدے کی حمایت کے لیے درخواست کی گئی ہے۔‘
حماد اظہر نے مزید کہا کہ ’اس سلسلے میں آئی ایم ایف کی ٹیم نے زمان پارک میں پارٹی چیئرمین عمران خان اور ان کی معاشی ٹیم سے ملاقات کی۔‘
پاکستان تحریک انصاف سے چند روز پہلے آئی ایم ایف کی ٹیم نے رابطہ کیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ ۹ ماہ کا سٹینڈ بائی معاہدہ کا مسودہ اگلے ہفتے آئی ایم کے بوڑد کے سامنے واشنگنٹن میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں تحریک انصاف سے معاہدے کی حمایت کے لئے درخواست کی گئی ہے۔
اس…
— Hammad Azhar (@Hammad_Azhar) July 7, 2023
دوسری جانب وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے معیشت و توانائی بلال اظہر کیانی نے آئی ایم ایف وفد کی زمان پارک آمد اور حماد اظہر کے بیان پر تنقید کی ہے۔اپنے ردعمل میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا اور اسے توڑا اب آئی ایم ایف سے ملاقات کا جشن صرف آپ جیسے سازشی اور جھوٹے منا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم کی ٹیم سب سیاسی جماعتوں سے مل رہی ہے اور کل پیپلز پارٹی سے بھی مل چکی ہے۔‘
’آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستان تحریک انصاف سے خاص طور پر اس لیے مل رہی ہے کہ اب دوبارہ معیشت کے ساتھ کوئی کھیل نہ کھیلیں۔ کوئی سازش نہ کرنا اور کوئی خط نہ لکھنا۔
ٹیم اس لیے مل رہی ہے کہ کوئی سازش کرکے اب ملک کو ڈیفالٹ کی طرف نہ دھکیلنا۔
انہوں نے کہا عمران خان کو آج آئی ایم ایف کے وفد کو بتانا چاہیے کہ خود معاہدہ کرکے اس کی خلاف ورزی کیوں کی تھی اور جان بوجھ کر ملک کو ڈیفالٹ کی طرف کیوں دھکیلا تھا؟
انہوں ںے مزید کہا کہ آج ملاقات میں آئی ایم ایف پروگرام کے خلاف کوئی نئی شرارت نہ کرنا۔ یہ ملک کے خلاف آپ کی ایک اور سازش ہوگی۔
حکام آئی ایم ایف کے مطابق سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتوں کا مقصد قرض پروگرام کی پالیسیوں پر عمل درآمد کی یقین دہانی حاصل کرنا ہے (فائل فوٹو: روئٹرز)
’بڑی مشکل سے پاکستان میں معاشی استحکام واپس آرہا ہے۔ معاشی بحالی کی امید پھر پیدا ہوئی ہے ملک کو معاشی طور پر مضبوط ہونے دو، مہنگائی، بے روزگاری اور غربت میں کمی لانے دو۔‘
گذشتہ ماہ پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان تین ارب ڈالر کا سٹاف لیول کا سٹینڈ بائی معاہدہ طے پایا تھا۔
تاہم آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے ابھی اس معاہدے کی منظوری ہونی ہے۔ وفد کل پیپلز پارٹی سے ملاقات کرچکا ہے اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی ملے گا۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ آئی ایم ایف نے معاہدہ کیا تھا۔
تاہم حکومت کے آخری ایام میں تحریک انصاف کی حکومت نے اس معاہدے کے برعکس اقدامات کیے جس سے نیا معاہدہ کرنے میں موجودہ حکومت کو خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
اس سلسلے میں وزارت خزانہ کی تمام تر کوششوں کے بعد وزیراعظم کو پیرس میں آئی ایم ایف کی چیف سے یکے بعد دیگرے ملاقاتیں اور رابطے کرنا پڑے تھے جس کے بعد 9 ماہ کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ پر اتفاق ہوا۔