گذشتہ تین سال سے یو این ڈبلیو ٹی او نے دنیا بھر کے ان دیہات کو تسلیم کیا ہے جو ’دیہی علاقوں کی پرورش اور مناظر، ثقافتی تنوع، مقامی اقدار اور کھانا پکانے کی روایات کے تحفظ میں پیش پیش ہیں‘ اور اس نے 2023 کے لیے اپنی فہرست بھی جاری کی ہے۔
اپنے اگلے پڑاؤ کے لیے شہر تلاش کرنے والے مسافروں کے لیے درجنوں بہترین فہرستیں موجود ہیں لیکن اقوام متحدہ کی ورلڈ ٹورازم آرگنائزیشن (یو این ڈبلیو ٹی او) کے مطابق سست رو، قدرتی مناظر اور مقامی روایات کی تلاش میں رہنے والوں کے لیے دنیا کے بہترین سیاحتی دیہات کی فہرست ذرا ہٹ کر ہے۔
گذشتہ تین سال سے یو این ڈبلیو ٹی او نے دنیا بھر کے ان دیہات کو تسلیم کیا ہے جو ’دیہی علاقوں کی پرورش اور مناظر، ثقافتی تنوع، مقامی اقدار اور کھانا پکانے کی روایات کے تحفظ میں پیش پیش ہیں‘ اور اس نے 2023 کے لیے اپنی فہرست بھی جاری کی ہے۔
ان 54 گاؤں کا انتخاب نو مختلف معیاروں کی بنیاد پر کیا گیا تھا، جس میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ اپنے قدرتی ماحول، معاشی اور ماحولیاتی استحکام کے تئیں ان کی وابستگی اور ثقافتی ورثے کو کس طرح محفوظ کر رہے ہیں (اور دکھا رہے ہیں)۔
یہاں ہم دنیا بھر سے ان پانچ سب سے دلچسپ دیہات کا ذکر کریں گے جو اس نئی فرہست میں شامل ہیں۔
1: ہاکوبا، جاپان
بیس سال قبل آسٹریلیا کے شہر میلبورن سے تعلق رکھنے والے ٹونی اینڈرسن سنو بورڈنگ کے لیے ہاکوبا آئے تھے۔ وہ اگلے سال ناگانو سے تقریبا 25 کلومیٹر مغرب میں جاپانی الپس میں واقع گاؤں لوٹ آئے یہاں جائیداد خریدی اور تب سے وہیں رہ رہے ہیں۔
اینڈرسن خود ایک ہوٹل کے مالک ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہاکوبا کی مہمان نوازی کی ثقافت اسے مہمانوں کے لیے خاص طور پر خوش آئند بناتی ہے۔ جب وہ ایک سیاح کے طور پر یہاں آئے تھے، تو انھیں یاد ہے کہ وہ ہوٹلوں میں جاتے تھے، تو سب بک ہوتے لیکن انھیں واپس لوٹانے کے بجائے دالان میں ایک فٹن (خیمہ) ڈالنے کی دعوت دی گئی۔ انھوں نے کہا، ’آج بھی پالیسی یہ ہے کہ کبھی کسی کو لوٹایا نہ جائے۔ سب کو خوش آمدید۔‘
مہمان نوازی کی یہ روایت ممکنہ طور پر عملی وجوہات کی بنا پر بھی پروان چڑھی ہے: جب برف پڑتی ہے، کبھی کبھی سڑکوں پر رکاوٹیں آجاتی ہیں، تو چاہ کر بھی جا نہیں سکتے۔ یقیناً یہ حالات کو سکیئنگ اور بورڈنگ کے لیے بہترین بناتا ہے۔
سب سے مشہور بات یہ ہے کہ ہاکوبا نے 1998 کے ناگانو سرمائی اولمپکس کے بہت سے ایونٹس کی میزبانی کی۔ یہاں تک کہ موسم بہار میں، جب چیری کے پھول کھلتے ہیں، تب بھی پہاڑوں پر سکیئنگ کے لیے کافی برف ہوتی ہے۔
اینڈرسن کا کہنا ہے کہ اگرچہ ہاکوبا اپنے موسم سرما کے لیے مشہور ہے لیکن یہ سال بھر دیکھنے کے قابل ہے۔ موسم گرما میں، وہ پہاڑوں پر چڑھ کر لاجز تک جانا پسند کرتے ہیں۔ موسم خزاں میں یہ ان سیاحوں میں مقبول ہے جو خزاں کے پتے دیکھنا چاہتے ہیں اور ہاکوبا کے گرم چشمے کسی بھی موسم سے قطع نظر مقبول ہیں۔
اینڈرسن کا کہنا تھا کہ ’ایسا کوئی دن نہیں گزرتا جب میں پہاڑوں کو نہ دیکھتا ہوں اور اس بات کی تعریف نہ کرتا ہوں کہ یہ جگہ کتنی خوبصورت ہے۔‘
2: لیریسی، اٹلی
سنک ٹیرے: سمندر کے دلکش نظاروں، صاف ستھرے ساحلوں اور رنگین گھروں کی تلاش کرنے والے مسافروں کے لیے، لیگوریا خطے کی ایک اور منزل جو اس فہرست میں شامل کی جا سکتی ہے۔
شمال مغربی اطالوی ساحل پر واقع، جینوا سے 100 کلومیٹر جنوب میں (یا لا سپیزیا سے 10 کلومیٹر جنوب میں، جو سنک ٹیری تک پہنچنے کے لیے ایک مشہور سفری مرکز ہے)۔
لیریسی کسی سے چھپا نہیں۔ پھر بھی، اس کا محل وقوع خاص طور پر اس کے ٹرین سٹیشن کی کمی کا مطلب ہے کہ یہ اپنے بہت سے پڑوسیوں کے مقابلے میں اوور ٹورازم سے تھوڑا زیادہ محفوظ رہا ہے۔
’شاعروں کی خلیج‘ کا دارالحکومت کہا جانے والا یہ علاقہ متعدد ثقافتی اور فنکارانہ تہواروں کی میزبانی کرتا ہے۔
لیریسی کے میئر لیونارڈو پاولیٹی کہتے ہیں کہ صدیوں سے لیریسی نے ثقافت، ادب اور آرٹ کے عظیم ناموں کا خیرمقدم کیا، جنھوں نے اسے ترغیب کی جگہ کے طور پر منتخب کیا، جن میں شاعر پرسی بیشے شیلی، ناول نگار ورجینیا وولف اور مصنف اور ہدایت کار پیئر پاؤلو پاسولینی شامل ہیں۔ آج بھی یہ وراثت برقرار ہے۔
بہت سے دیگر ساحلی اطالوی انکلیوز کے برعکس، لیریسی نے بھی اپنی روایتی ماہی گیری کی صنعت کو برقرار رکھا ہے۔
پاولیٹی کا کہنا ہے کہ ’لیکن مقامی لوگوں کو احساس ہے کہ آج مچھلی پکڑنے کا مطلب اسے پائیدار رکھنا بھی ہے۔‘ پاؤلیٹی کہتے ہیں کہ25 سال سے زیادہ عرصے سے، لیریسی نے سخت ماہی گیری کو ’ترک‘ کر دیا ہے۔
پائیداری کے مختلف اقدامات کے علاوہ، یہ قصبہ سمارٹ بے کے نام سے ایک پائلٹ پروجیکٹ چلاتا ہے جس میں سائنسی تحقیق اور خلیج اور اس کے ماحولیاتی نظام کی نگرانی شامل ہے۔
اس نے شمسی پینل بھی متعارف کرائے ہیں، ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک پر پابندی عائد ہے اور ساحلی علاقوں میں سگریٹ نوشی پر بھی پابندی ہے۔
حتمی مقصد کیا ہے؟ جیسا کہ یو این ڈبلیو ٹی او کا کہنا ہے، اس کا مقصد اسے ایک ایسی منزل بنانا ہے ’جو نہ صرف اپنی قدرتی خوبصورتی سے محظوظ کرے بلکہ ماحولیاتی فتح کے لیے ایک ماڈل بنے۔‘
3: لیفس، ایتھوپیا
قدرتی خوبصورتی اور جنگلی حیات کے لیے ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا سے تقریبا 160 کلومیٹر جنوب میں لیفس فاریسٹ میں واقع لیفس نامی گاؤں کو پیچھے چھوڑنا مشکل ہے۔
سیاح لیفس آبشار سے گزر کر پہاڑیوں اور وادیوں سے ہوتے ہوئے بندروں اور چیتوں سمیت جانوروں کی جھلکیاں دیکھ سکتے ہیں۔ پرندوں کے شوقین افراد کے لیے بھی یہ گاؤں ایک خاص نظارہ ہے۔
وینچر ایتھوپیا ٹور اینڈ ٹریول کے ٹور گائیڈ بیرک چکسا نے کہا کہ ’میں اکثر سیاحوں کے ساتھ جانوروں اور نباتات کو دیکھنے کے لیے وہاں جاتا ہوں۔ میں ان سے بہت محبت کرتا ہوں‘ اورکچھ ایسا ہی غیر ملکی سیاحبھی کرتے ہیں۔
اس جنگل میں تقریباً 2000 گھرانے رہتے ہیں، جن میں سے بہت سے لوگوں کو اب لیفس ایکوٹورزم ولیج کا نام دیا گیا ہے، جو مقامی ورثے کو محفوظ رکھنے اور کمیونٹی کی مدد کرنے کے ساتھ ساتھ سیاحت کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے کمیونٹی پر مبنی ایک اقدام ہے۔
یہاں آنے والے لوگ مقامی گھاس اور بانس سے بنے موتیوں کے زیورات اور لکڑی کے نقش و نگار جیسی دستکاریوں کو دیکھ سکتے ہیں، جس کا سہرا گاؤں کی میشیکی ہینڈی کرافٹ ایسوسی ایشن کو جاتا ہے، جس میں تقریباً 17 عورتیں اور تین مرد کام کرتے ہیں۔
4: دوما، لبنان
سرخ رنگ کی چھتوں کے ساتھ پتھر کے روایتی گھر، آس پاس کے پہاڑوں، صدیوں پرانے گرجا گھروں اور حال ہی میں بحال ہونے والا سوک: بیروت سے تقریباً 80 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع دوما گاؤں انتہائی خوبصورت ہے۔
لبنان کے ماہر آثار قدیمہ اور دیہی سیاحت کے مشیر رانا تنیسا نے شہر کے اپنے پہلے دورے کو یاد کرتے ہوئے لبنان کے سفر کے بارے میں لکھا کہ ’میرا پہلا تاثر گاؤں کی خوبصورتی تھا ‘ اور گاؤں کی تاریخ ناقابل یقین ہے ۔ ایسا لگتا ہے جیسے آپ تاریخ کی کتاب میں داخل ہو رہے ہیں۔‘
درحقیقت، یو این ڈبلیو ٹی او کے مطابق دوما کے اپنے تعمیراتی اور ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے اور ’افراتفری سے بچنے‘ کے عزم نے 2023 کی فہرست میں اس کے انتخاب میں اہم کردار ادا کیا۔
یو این ڈبلیو ٹی او نے پایا کہ دوما نے اپنے ثقافتی ورثے کے دیگر پہلوؤں کی بھی حفاظت کی ہے، جیسے اس کی مقامی کھانے کی روایات۔
تنیسا کے مطابق بسکٹ سے تیار کیا جانے والا ’راہا میٹھا‘، زیتون کا تیل، پنیر اور جام کی طرح پسندیدہ ہے۔ بہت سے اجزا مقامی کھیتوں اور انگور کے باغات سے آتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ دوما صرف روایت کے بارے میں نہیں، اس گاؤں نے کئی نئے ماحول دوست اقدامات بھی شروع کیے ہیں، جن میں گاؤں کے لیے بجلی پیدا کرنے کے لیے 600 شمسی پینل کا استعمال، درخت لگانا اور کمپوسٹنگ یعنی قدرتی کھادنے بنانے کی حوصلہ افزائی کرنا شامل ہے۔
تنیسا کہتی ہیں ’لیکن اس کی خوبصورتی، ثقافتی ورثے، خوراک یا یہاں تک کہ پائیداری سے بھی زیادہ جس خوبی نے انھیں فوری طور پر گاؤں کے بارے میں متاثر کیا، وہ تھی اس کے لوگوں کی مہربانی۔ ‘
’ان کے دل بڑے ہیں۔ وہ سخی ہیں۔ وہ مدد کرتے ہیں اور خدمت کرتے ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’مثال کے طور پر، اگر کوئی معلومات مانگتا ہے، تو وہ نہ صرف مدد کریں گے بلکہ وہ پورے گاؤں میں ان کی رہنمائی کریں گے۔‘
دوما میں رہنے کا زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے (اور مقامی لوگوں کو جاننے کے لیے) تنیسا گاؤں کے کسی گیسٹ ہاؤس میں رہنے کا مشورہ دیتی ہیں، جہاں مقامی خاندان اس علاقے سے روایتی کھانا بناتے ہیں۔
5: زپاٹوکا، کولمبیا
چھ سال قبل، کولمبیا کے دیگر حصوں میں ایک استاد کے طور پر تین دہائیاں کام کرنے کے بعد، گلرمو رنکون ویلنڈیا نے ٹور کمپنی کولمبیا ٹریلز ایس اے ایس شروع کرنے کا فیصلہ کیا اور وہ ایسا کرنے کے لیے کولمبیا کے اپنے آبائی شہر زپاٹوکا واپس آئے۔
انھوں نے کہا کہ اس کی بہت سی وجوہات ہیں اور یہ اسی کی بازگشت ہے کہ یو این ڈبلیو ٹی او نے ملک کے شمال میں واقع زپاٹوکا کو 2023 کے لیے اپنے بہترین سیاحتی گاؤں میں سے ایک کے طور پر درج کیا ہے۔
سب سے پہلے اس کے قدرتی نظارے ہیں۔ ویلنڈیا کا کہنا ہے کہ سطح سمندر سے تقریبا 1700 میٹر کی بلندی پر تین وادیوں کے درمیان سطح مرتفع پر واقع زپاٹوکا ایک ’زرخیز اور منفرد ارضیاتی ورثہ‘ رکھتا ہے، جس میں دنیا کے کچھ قدیم ترین سمندری فوسل بھی شامل ہیں۔
قدیم زیر زمین غاروں، ٹراپیکل جنگلات اور پہاڑوں کے ساتھ اس کے مناظر کا تنوع بھی نمایاں ہے۔
تاہم، آب و ہوا قابل ذکر طور پر مستحکم ہے: یہ سال بھر تقریباً 20 ڈگری سینٹی گریڈ کا درجہ حرارت برقرار رکھتا ہے، جس کی وجہ سے مقامی لوگ اسے ’ریشم جیسی آب و ہوا والا گاؤں‘ کہتے ہیں۔
اس شہر کا ثقافتی ورثہ بھی قابل ذکر ہے، 18ویں صدی کے سفید پوش گھروں کی چھتیں جو اس کے مذہبی فن تعمیر اور تاریخ میں ریپبلکن اور نوآبادیاتی طرز کو ملاتی ہیں۔
موسیقی سے محبت کرنے والوں کے لیے، خاص طور پر، شہر میں پیش کرنے کے لیے اور بھی بہت کچھ ہے۔ موسیقی اور رقص کا جشن منانے والے تہوار سال بھر ہوتے ہیں، جن میں بین الاقوامی رقص فیسٹیول، قومی رقص فیسٹیول ’آئرس ڈی می ٹیرا‘ اور دیگر فیسٹیول شامل ہیں۔