نیپال میں جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب آنے والے شدید زلزلے میں اب تک 133 افراد ہلاک اور 140 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
نیپال میں جمعے اور سنیچر کی درمیانی شب آنے والے شدید زلزلے میں اب تک 133 افراد ہلاک اور 140 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
زلزلے کا مرکز نیپال کا جاجر کوٹ کا علاقہ تھا جبکہ اس کے اثرات انڈین دارالحکومت دہلی سمیت شمالی انڈیا کی متعدد ریاستوں میں محسوس کیے گئے۔
بی بی سی نیپالی سروس کے مطابق رات 11 بج کر 47 منٹ پر آنے والے 6.4 شدت کے اس زلزلے میں سب سے زیادہ نقصان صوبہ کرنالی کے جاجر کوٹ اور مغربی روکوم میں ہوا ہے۔
یہ علاقہ نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو سے تقریبا 500 کلومیٹر مغرب میں واقع ہے۔
نیپال پولیس کے ترجمان کوبیر کادایت نے کہا کہ سب سے زیادہ 92 افراد جاجر کوٹ میں اور 36 لوگ روکوم ویسٹ میں ہلاک ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ 140 سے زائد افراد زخمی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ 'زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی اور بچاؤ کے کام کے لیے مقامی سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ آٹھ ٹکڑیوں اور ایک ہیلی کاپٹر کو سرکھیت میں ریسکیو اور سرچ آپریشنز میں تعینات کیا گیا ہے۔
محکمہ صحت کے حکام کے مطابق زخمیوں میں سے 30 روکوم ویسٹ اور 100 سے زائد جاجرکوٹ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
مقامی میڈیا پر نشر ہونے والی ویڈیو فوٹیج میں اینٹوں کی کئی منزلہ عمارتوں کو منہدم دیکھا گیا ہے۔ سوشل میڈیا پوسٹس میں لوگوں کو منہدم عمارتوں سے زندہ بچ جانے والوں کو نکالنے کے لیے اندھیرے میں ملبہ کھودتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
نیپال کے وزیر اعظم پشپ کمل دہل سنیچر کے روز متاثرہ علاقے کے دورے پر پہنچے اور انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر زلزلے سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر اپنے ’گہرے دکھ‘ کا اظہار کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ انھوں نے سکیورٹی ایجنسیوں کو فوری طور پر ریسکیو شروع کرنے کا حکم دیا ہے اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
جمعے کی رات آنے والے زلزلے کو نیپال میں سنہ 2015 میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد سب سے مہلک زلزلہ تصور کیا جا رہا ہے۔
پہلے جھٹکے کے بعد کم از کم مزید تین جھٹکے محسوس کیے گئے اور خوف کے مارے بہت سے لوگ گھر سے باہر کھلے آسمان تلے سونے پر مجبور ہوئے۔
جاجرکوٹ ہسپتال میں زلزلے کی زد میں آنے والے افرادعلاج کے انتظامات
زلزلے کے بعد کئی مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کی بھی اطلاعات ہیں جس کی وجہ سے زخمیوں کو ہسپتال لے جانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
زخمی مریضوں کا بھیری ہسپتال، نیپال گنج نرسنگ ہوم اور میڈیکل کالج کوہالپور میں علاج کیا جا رہا ہے۔
حکام نے بتایا کہ نیپال کے آرمی ہسپتال، نیپال گنج پولیس ہسپتال اور رانجھا کے بھیری ہسپتال میں زخمیوں کے علاج کے لیے 105 بستر خالی کیے گئے ہیں۔
نیپال گنج میں موجود بی بی سی کی نامہ نگار بملا چودھری نے حکام کے حوالے سے بتایا کہ سکیورٹی اہلکاروں کو بھی زخمی مریضوں کے لیے خون کا عطیہ دینے کے لیے تیار رکھا گیا ہے۔
کرنالی صوبے کے پولیس سربراہ ڈی آئی جی بھیم پرساد ڈھاکل نے بتایا کہ زلزلے کے بعد پولیس اور دیگر سکیورٹی اہلکاروں نے متاثرہ علاقے میں زخمیوں کو بچانا شروع کر دیا۔
ان کے مطابق ریسکیو کے لیے کرنالی صوبے کے پولیس آفس سے 56 افراد کی ٹیم بھیجی گئی ہے۔
ڈی آئی جی ڈھاکل نے بتایا کہ پولیس ہسپتال سے ادویات کے ساتھ ہیلتھ ورکرز کی ٹیم زلزلہ سے متاثرہ علاقے میں گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ کئی مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات آ رہی ہیں۔ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے لوگوں کو نکالنے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
نیپال: زلزلے سے متاثرہ بدھ خانقاہ عوام کے لیے کھول دی گئی
نیپال زلزلے میں 7000 سے زائد ہلاکتیں، شدید متاثرہ علاقوں تک رسائی
سنہ 2015 کے زلزلے میں تباہی کا ایک منظر2015 کا تباہ کن زلزلہ
نیپال ہمالیہ کے ساتھ واقع ملک ہے جہاں اکثروبیشتر زلزلے آتے رہتے ہیں۔
گذشتہ ماہ مغربی ضلع بجہنگ میں 6.3 شدت کا زلزلہ درج کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد لوگ زخمی ہوئے تھے۔
اس سے قبل نیپال میں 25 اپریل سنہ 2015 کو 7.8 شدت کا شدید زلزلہ آیا تھا۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 9000 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، 10 لاکھ مکانات کو نقصان پہنچا جبکہ تقریباً 28 لاکھ لوگ بے گھر ہوئے۔
تباہ کن زلزلے میں نیپال کے دارالحکومت کھٹمنڈو میں واقع کئی تاریخی عمارتیں تباہ ہو گئیں اور سینکڑوں غیر ملکی سیاح بھی متاثر ہوئے تھے۔