اسلام آباد۔13مارچ (اے پی پی):وزیراعظم محمدشہبازشریف نے کہاہے کہ پاکستان اورچین مشترکہ اقدار و ترقی اور باہمی خوشحالی کے ایجنڈا کے تحت مل کرآگے بڑھیں گے، سی پیک پاکستان کی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ساتھ ہم آہنگ ہے،
بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (بی آر آئی) کا عظیم منصوبہ متعلقہ ممالک میں غربت کے خاتمہ، سرمایہ کاری میں اضافہ اورصحت وتعلیم کے فروغ کے حوالہ سے اہمیت کاحامل ہے، عالمگیر معاشروں کو اکٹھا کرنے کیلئے اس سے بہترماڈل نہیں ہوسکتا، صنعتی پارکس اوربرآمدی زونز میں چین کی جدید ٹیکنالوجی اورپاکستان کی سستی لیبر کی مدد سے چینی تاجروں و سرمایہ کاروں کے ساتھ ٹیکسٹائل، سٹیل اوردیگرشعبوں میں مشترکہ منصوبوں کیلئے چشم براہ ہیں۔انہوں نے یہ بات وزارت عظمیٰ کادوسری بار منصب سنبھالنے پرچین کی سرکاری خبررساں ایجنسی “شنہوا “کو اپنے پہلے غیرملکی انٹرویومیں کہی۔چین کے صدرشی جن پنگ کی طرف سے 3 مارچ کو وزیراعظم کی حیثیت سے اپنےانتخاب کے بعد مبارکباد کے پیغام کے جواب میں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے چینی صدر کی پرتپاک مبارکباد اورپاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے پران کا شکریہ اداکیا اوران کے جذبہ کوسراہا۔وزیراعظم نے کہاکہ وہ نہ صرف ہماری مشترکہ دوستی اورپاکستان کے عوام بلکہ باہمی تعاون کیلئے بھی چینی صدر کے ان جذبات کوقدرکی نگاہ سے دیکھتے ہیں، میرے لئے یہ ایک بہت ہی اچھا آغازہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان اور چین کے درمیان دوستی 70 برسوں سے زیادہ عرصہ پرمحیط ہے، دونوں ممالک کی قیادت نے دوستانہ تعلقات کوفروغ دینے میں اپنا کردار اداکیاہے، دونوں ممالک کے تعلقات آزمودہ ہیں،دونوں ممالک “آئرن برادرز”ہیں اورپاک چین دوستی ہمیشہ وقت کی آزمائش پرپورااتری ہے، دونوں ممالک کی دوستی کو اب مزیدبلندیاں سرکرنا ہے۔ چین میں جدت اورماڈرنائریشن پرروشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے یہ بات زور دے کرکہی کہ پاکستان کواس ماڈل کی پیروی کرنا ہوگی، یہ ایک کامیاب ماڈل اورکامیاب کہانی ہے، چین کی بصیرت رکھنے والی قیادت نے اپنے عوام کی رہنمائی کرتے ہوئے بے مثال ترقی کے ذریعہ کروڑوں عوام کوغربت سے نکالا اور وسیع تردیہی آبادی کو تعلیم، صحت، طبی خدمات اورروزگارتک رسائی دی۔ وزیراعظم نے کہاکہ چین کے جدت کاری کے ماڈل نے بڑھوتری ونمو کے مراکز اورشعبہ قائم کئے جہاں سائنس وٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعہ مسابقتی مصنوعات تیارہوئیں۔انہوں نے کہاکہ چیلنجوں کے باوجودحالیہ برسوں میں دیگرممالک کے مقابلہ میں چین کی نموثابت قدم رہی ہے جوقابل ذکرکامیابی ہے،غربت کے خاتمہ، نوجوانوں کوروزگارکی فراہمی، دیہی علاقوں، قصبوں اورشہروں میں چھوٹے اور درمیانے درجہ کے کاروبار کے جلد آغاز، زراعت وصنعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اوردیگرپلیٹ فارمز کی ترقی کیلئے پاکستان کو چینی ماڈل کی پیروی کرنا ہوگی۔وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو کے گروپ آف فرینڈز میں شمولیت اختیارکی، پاکستان چین کی تجویز کردہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹواورگلوبل سیکورٹی انیشیٹو کی مکمل حمایت کرتا ہے اورہم سمجھتے ہیں کہ ان اقدامات سے عالمگیرکمیونیٹز کے درمیان رابطے مزید مضبوط ہوں گے۔وزیراعظم نے چین کے بیلٹ اینڈروڈ انیشیٹو(بی آرآئی) کی تعریف کی اوراسے بصیرت افروز منصوبہ قراردیا جو براعظموں تک پھیلاہواہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ یہ منصوبہ ممالک میں غربت کے خاتمہ، سرمایہ کاری میں اضافہ اورصحت وتعلیم کے فروغ کے حوالہ سے اہمیت کاحامل ہے، عالمگیرمعاشروں کواکٹھا کرنے کیلئے اس سے بہترماڈل نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) بی آرآئی کاپرچم بردار منصوبہ ہے، پاکستان سی پیک کے دوسرے مرحلہ میں داخل ہونے کیلئے تیارہے، پاکستان چین کی جدید ٹیکنالوجی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، صنعت اور زرعی شعبہ میں چین کو راغب کرے گا کیونکہ چین اب ہائی ٹیک اوراعلیٰ معیار کی پیداوارکی طرف بڑھ رہاہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ سی پیک پاکستان کی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ساتھ ہم آہنگ ہے، کونسل کے قیام کا مقصدسرخ فیتہ کاخاتمہ اور منصوبوں میں تاخیرورکاوٹوں کو دورکرناہے، پاکستان صنعتی پارکس اوربرآمدی زونز کے قیام کی منصوبہ بندی کررہاہے جہاں پرہم چین کی جدید ٹیکنالوجی اورپاکستان کی سستی لیبر کی مدد سے چینی تاجروں وسرمایہ کاروں کے ساتھ ٹیکسٹائل، سٹیل اوردیگرشعبوں میں مشترکہ منصوبوں کیلئے چشم براہ ہیں، ان مشترکہ منصوبوں کے زریعہ زراعت، صنعت اورآئی ٹی وغیرہ میں اعلیٰ معیار کی مصنوعات تیارہوں گی، ہمارے لاکھوں نوجوانوں کوروزگارکے مواقع میسرہوں گے اورپاکستان کی پیداواراوربرآمدات میں نمایاں اضافہ ہوگا۔ وزیراعظم نے کہاکہ عوامی جمہوریہ چین پاکستان کی اقتصادی ترقی میں ہمیشہ مدد گاررہاہے، سی پیک نے اہمیت کاحامل کرداراداکیاہے جس کو ہم دل کی گہرائیوں سے سراہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اپنے ٹرانسپورٹ کے نظام کوبرقی نظام کی طرف موڑنے کی امیدکررہاہے تاکہ درآمدی ایندھن میں کمی کی صورت میں زرمبادلہ بچایا جائے اورملک کی معیشت کو مضبوط کیا جاسکے، یہ جدید ٹیکنالوجی کے زریعہ ممکن ہوگا جو اس وقت چین اوردنیا کے دیگرحصوں میں دستیاب ہے۔ چین کوپاکستانیوں کیلئے دوسراگھرقراردیتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ وہ ممکنہ مناسب وقت پر دورہ چین کے منتظرہیں ، پاکستان کی نئی قیادت کی یہ روایت رہی ہے کہ دورہ چین ان کیلئے باعث فخرہوتا ہے،وزیراعظم نے کہاکہ دونوں ممالک نے ہرقسم کے حالات میں ساتھ کام کرنے کا پختہ عزم کررکھا ہے۔