وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا ہے کہ قومی ائیرلائن کی نجکاری کے نتیجے میں حکومت کو مجموعی طور پر 55 ارب روپے حاصل ہوں گے، جس میں 10 ارب روپے نقد جبکہ 45 ارب روپے حکومتی ایکویٹی کی صورت میں ہوں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مشیر نجکاری کا کہنا تھا کہ ایک وقت تھا جب قومی ائیرلائن خطے کی بہترین ایئرلائنز میں شمار ہوتی تھی، تاہم غلط پالیسیوں اور ناقص فیصلوں کے باعث ادارہ زوال کا شکار ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج قومی ائیرلائن کے پاس صرف 18 آپریشنل طیارے ہیں، جن میں سے 12 لیز پر حاصل کیے گئے ہیں، جبکہ مجموعی طور پر ائیرلائن کے پاس 33 طیارے موجود ہیں۔
محمد علی نے بتایا کہ قومی ائیرلائن سالانہ تقریباً 40 لاکھ مسافروں کو سفری سہولیات فراہم کر رہی ہے اور ہفتہ وار 240 راؤنڈ ٹرپس آپریٹ کی جا رہی ہیں۔ ان کے مطابق ائیرلائن کے 6 ہزار 700 ملازمین ہیں اور اس کے لینڈنگ روٹس ادارے کا سب سے قیمتی اثاثہ ہیں۔
مشیر نجکاری نے کہا کہ قومی ائیرلائن کے 24 طیارے 2010 سے پہلے کے ہیں اور صرف دو طیارے 2017 کے بعد شامل کیے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ادارے کا ڈومیسٹک مارکیٹ شیئر 30 فیصد ہے اور قومی ائیرلائن ایک گلوبل نہیں بلکہ ریجنل ایئرلائن ہے، جس کی زیادہ تر بین الاقوامی پروازیں مشرق وسطیٰ تک محدود ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ نجکاری کا عمل گزشتہ 6 ماہ میں مکمل کیا گیا، جبکہ ماضی میں کی گئی غلطیوں کے باعث ادارے کی مالی حالت انتہائی خراب ہو چکی تھی۔ ان کے مطابق 2015 میں قومی ائیرلائن کی منفی ایکویٹی 213 ارب روپے تھی، جبکہ 2024 تک مجموعی نقصانات 700 ارب روپے تک پہنچ چکے تھے اور ادارہ مسلسل خسارے میں چل رہا تھا۔
محمد علی کا کہنا تھا کہ نجکاری سے نہ صرف حکومت کو مالی فائدہ ہوگا بلکہ مستقبل میں قومی خزانے پر پڑنے والا نقصان بھی ختم ہو جائے گا۔
اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ آخرکار قومی ائیرلائن کی نجکاری کا عمل مکمل ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس اہم اقدام میں وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کا کلیدی کردار رہا۔
عطا تارڑ نے نجکاری کے عمل کو شفاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر بڈنگ کے عمل کو براہ راست دکھایا گیا، جبکہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بھی قومی ائیرلائن کی بڈنگ کو ایک مثالی عمل قرار دیا۔