جموں کے ضلع ڈوڈہ میں چار انڈین فوجیوں کی ہلاکت: ’نریندر مودی گھر میں گھس کر مارنے کی باتیں کر رہے تھے، پھر یہاں کیا ہو رہا ہے؟‘

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں جموں کے ضلع ڈوڈہ میں مشتبہ شدت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں کم از کمچار انڈین فوجیوں کی ہلاکت پر جہاں انڈین سوشل میڈیا پر افسوس اور تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے وہیں مرکزی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کو خطے میں بڑھتے تشدد پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
کشمیر سکیورٹی
Getty Images
ڈو

انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں جموں کے ضلعڈوڈہ میں مشتبہ شدت پسندوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں کم از کمچار انڈین فوجیوں کی ہلاکت پر جہاں انڈین سوشل میڈیا پر افسوس اور تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے وہیں مرکزی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کو خطے میں بڑھتے تشدد پر تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے اسے بی جے پی حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر جہاں مرنے والوں فوجیوں کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کے پیغامات ہیں وہیں وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور وزیر دفاع سے سکیورٹی صورتحال سے متعلق سوالات بھی کیے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ چند مہینوں کے دوران انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے جموں خطے میں پرتشدد کارروائیوں میں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس خطے کو نسبتاً پر امن قرار دیا جاتا ہے مگر جون سے اب تک اس خطے میں کم از کم آٹھ حملے رپورٹ ہوئے ہیں۔

انڈین فوج نے اس حملے سے متعلق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا ہے کہ ’ ڈوڈہ میں شدت پسندوں کے ساتھ ہونے والے فائرنگ کے تبادلےمیں چار فوجی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں جن میں کیپٹن برجیش تھاپا، نائیک ڈی راجیش، کانسٹیبل بیجندر اور کانسٹیبل اجے شامل ہیں۔ ‘

فوج نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’چیف آف آرمی سٹاف جنرل اوپیندر دویدی اور انڈین فوج کے تمام عہدیداروں کی طرف سے ہم کیپٹن برجیش تھاپا، نائیک ڈی راجیش، کانسٹیبل بیجندر اور کانسٹیبل اجے کی ہلاکت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔ انھوں نے ڈوڈہ کے علاقے میں امن کو یقینی بنانے کے لیے دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔‘

انڈین فوج نے اپنے بیان میں مزید لکھا گیا کہ ’انڈین فوج غم کی اس گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔‘

جبکہ انڈیا کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ ’دہشت گردی کے خلاف آپریشن جاری ہے اور ہمارے فوجی دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘

دی ہندو اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ گذشتہ تین برسوں میں جموں کشمیر میں 119 سکیورٹی اہلکار مارے گئے ہیں جن میں سے 40 فیصد سے زیادہ اموات جموں کے علاقے میں ہوئی ہیں اور حالیہ واقعہ بھی جموں کے علاقے میں پیش آیا ہے۔

جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے دفتر نے ہلاک ہونے والے سکیورٹی اہلکاروں کو خراج تحسین اور لواحقین کے ساتھ تعزیت کرتے ہوئے ایکس پر لکھا کہ ’ہم اپنے فوجیوں کی شہادت کا بدلہ لیں گے اور دہشت گردوں اور ان کے ساتھیوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنا دیں گے۔ میں عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد ہو جائیں۔ ہم درست معلومات فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں تاکہ ہم انسداد دہشت گردی آپریشن کر سکیں۔‘

حزب اختلاف کی وزیر اعظم مودی پر تنقید

ڈوڈہ میں چار فوجیوں کی ہلاکت پر حزب اختلاف کے رہمنا راہل گاندھی نے کہا کہ سپاہی بی جے پی کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔

راہل گاندھی نے ایکس پر لکھا کہ ’آج پھر جموں و کشمیر میں ایک دہشت گردانہ تصادم میں ہمارے سپاہی شہید ہوئے۔ شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ایک کے بعد ایک ایسے خوفناک واقعات انتہائی افسوسناک اور تشویشناک ہیں۔ یہ مسلسل دہشت گردانہ حملے جموں و کشمیر کی خستہ حالی کو ظاہر کر رہے ہیں۔ بی جے پی کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ ہمارے فوجی اور ان کے اہل خانہ بھگت رہے ہیں۔‘

https://twitter.com/RahulGandhi/status/1813085715695346045

دوسری جانب انڈیا میں مسلمانوں کی سیاسی پارٹی سمجھی جانے والی جماعت مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اور رکن پارلیمان اسدالدین اویسی نے نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے براہ راست وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’نریندر مودی بڑی بڑی باتیں کر رہے تھے کہ ہم گھر میں گھس کر ماریں گے، پھر یہاں کیا ہو رہا ہے؟‘

اویسی نے کہا کہ ’یہ حکومت کی مکمل ناکامی ہے۔ وہ دہشت گردی پر قابو نہیں پا سکی ہے۔ ڈوڈہ میں جو کچھ بھی ہوا وہ بہت خطرناک ہے اور اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔‘ اویسی نے کہا کہ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں اور کرتے رہے ہیں۔ لیکن یہ مودی حکومت کی سب سے بڑی ناکامی ہے۔

https://twitter.com/ANI/status/1813149882250637708

کانگریس رہنما جے رام رمیش نے بھی ایکس پر لکھا کہ ’صرف جموں میں گذشتہ 78 دنوں میں 11 دہشت گرد حملے ہوئے ہیں۔ یہ بالکل نئی چیز ہے۔ ہم تمام سیاسی جماعتوں کو اس کے خلاف ایک موثر اجتماعی ردعمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، لیکن یہ سوال بھی پوچھا جانا چاہیے کہ خود ساختہ غیر حیاتیاتی وزیر اعظم اور خود ساختہ چانکیہ (مراد امت شاہ) کے ان تمام بڑے دعوؤں کا کیا ہوا؟‘

اس سے قبل شیو سینا کے ایک دھڑے کے رہنما سنجے راؤت نے بھی امت شاہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبررساں ادارے اے این آئی سے کہا تھا کہ ’امت شاہ کے دور حکومت میں جموں و کشمیر میں سب سے زیادہ سکیورٹی فورسز اور عام شہری مارے گئے۔ جب وہ دہلی میں حلف لے رہے تھے تو 10 لوگ مارے گئے تھے۔ آج پھر سی آر پی ایف کے جوان مارے گئے۔ وہ اپنا کام کرنے کے بجائے اپوزیشن کو ختم کرنے میں مصروف ہیں۔ اگر وہ اپنی تمام تر کوششیں دہشت گردوں کو ختم کرنے میں لگا دیں گے، تو یہ قوم کے لیے اچھا ہو گا۔‘

سوشل میڈیا پر شدید تنقید

سوشل میڈیا پر ڈوڈہ کئی گھنٹوں تک سرفہرست ٹرینڈ رہا۔ اس کے ساتھ، ’ٹیررسٹ اٹیک‘، ’جوان شہید‘، ’جموں کشمیر‘، ’کیپٹن برجیش تھاپا‘، اور ’اجے سنگھ‘ کے عنوان سے بھی ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتے رہے۔

جہاں لوگ ان مرنے والوں کو خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کر رہے ہیں وہیں ان کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے حکومت سے سوال کر رہے ہیں کہ ’آخر کب یہ کھیل ختم ہو گا۔‘

اس حوالے سے آرٹیکل 19 چینل کے عنوان کے تحت صحافی نوین کمار کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرلہے جس میں وزیر اعظم مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا گيا ہے۔

اس ویڈیو میں انھیں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’اس ملک کے وزیر اعظم امبانی کی دعوت اڑاتے پھریں گے اور ہمارے بہادر سپاہی جموں کشمیر میں قربانی دیتے رہیں گے۔‘

https://twitter.com/ShaikhSahab__/status/1813343768503861642

بہت سے صارفین نے لکھا ہے کہ یہ چھپن انچ کی سرکار آخر دہشت گردانہ حملے روکنے میں ناکام کیوں ہے۔ جبکہ کچھصارفین نے لکھا کہ کہا تو یہ جا رہا تھا کہ جموں کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والے آئین کے آرٹیکل 370 ہٹانے سے دہشت گردی ختم ہو جائے گی لیکن ایسا نظر نہیں آ رہا ہے۔

اس حوالے سے زیادہ تر ٹویٹس ہندی زبان میں ہیں۔

صحافی اور مصنف کی کی سنگھ نے لکھا کہ ’ڈوڈہ میں ہلاک ہونے والے جوانوں مین کیپٹن برجیش تھاپا بھی شامل تھے۔ دہشت گردانہ حملے کی وجہ سے کئی ماؤں کی گودیں اجڑ رہی ہیں۔ ادھر حکومت کے رہنما صنعت کاروں کی شادی کی تقریب میں کھانا کھانے میں مشغول ہیں۔ کیا یہی دن دیکھنے کے لیے عوام نے آپ کو تخت پر بٹھایا تھا؟‘

https://twitter.com/singh_kikki/status/1813150986011353318

دوسری طرف بہت سے صارفین ان حملوں میں پاکستان کے ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے انڈین حکومت سے پاکستان کے خلاف اسرائیل کی طرز پر کارروائی کرنے کی بات کر رہے ہیں۔

مونو کمار نے گنگاواسی ایکس ہینڈل سے لکھا کہ ’کس بات کا انتظار ہو رہا ہے امت شاہ جی، کشمیر کے سدھرنے کا؟ سدھرے گا لیکن گاندھی کے راستے سے نہیں، اسرائیل کی طرز پر لڑنا ہوگا، خوفناک ردعمل! حزب اختلاف، اقوام متحدہ کو چيخنے دیں، ہمارے جوانوں کی قربانی ضائع نہیں جانی چاہیے۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US