انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اُجین کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں ایک شخص کو سڑک کے کنارے مبینہ طور پر ایک خاتون کا ریپ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

انتباہ: اس تحریر کے بعض حصے قارئین کے لیے پریشان کن ہو سکتے ہیں۔
انڈیا کی ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اُجین کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں ایک شخص کو سڑک کے کنارے مبینہ طور پر ایک خاتون کا ریپ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں اُجین کے کوئیلا پاٹھک جنکشن کے فٹ پاتھ پر ایک 28 سالہ نوجوان کو دن دیہاڑے 40 سالہ خاتون کا ریپ کرنے کے بعد فرار ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔
چونکا دینے والی بات یہ ہے کہ یہ واقعہ شہر کے مصروف ترین علاقوں میں سے ایک میں ہوا۔ اس سڑک پر پیٹرول پمپ اور ہسپتال کے علاوہ ایک شراب کی دکان بھی واقع ہے۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اُجین کے پولیس سپرنٹنڈنٹ پردیپ شرما نے بتایا کہ یہ واقعہ بدھ، چار ستمبر کی سہ پہر شہر کے ایک ایسے علاقے میں ہوا جہاں کافی ہلچل رہتی ہے۔
پردیپ شرما کہتے ہیں کہ متاثرہ خاتون اور ملزم پہلے سے ایک دوسرے کو جانتے تھے۔ ’ملزم ٹھیلا چلاتا ہے جبکہ خاتون کباڑ کا کام کرتی ہے۔‘
پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاتون تقریباً آٹھ سال قبل اُجین آئی تھی۔
اُجین کے پولیس سپرنٹنڈنٹ پردیپ شرما کے مطابق یہ واقعہ چار ستمبر کو شہر کے ایک ایسے علاقے میں پیش جہاں کافی ہلچل رہتی ہےان کے مطابق ’واقعے کے روز ملزم نے خاتون سے کہا تھا کہ وہ ان سے شادی کرے گا جس کے بعد دونوں نے ساتھ میں شراب پی۔ اس کے بعد یہ واقعہ پیش آیا۔‘
اگرچہ واقعے کے وقت سڑک پر لوگوں کی کافی آمدورفت تھی لیکن کسی نے بھی ملزم کو روکنے کی کوشش نہیں کی جبکہ کچھ افراد نے اس عمل کی ویڈیو بھی بنائی۔
پردیپ شرما کا کہنا ہے کہ پولیس کو واقعے کی اطلاع ایک راہگیر نے دی جس کے بعد پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور خاتون کو تھانے لے آئی۔ خاتون کے پولیس کو دیے بیان کے بعد ریپ کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم زیرِحراست ہے اور اسے عدالت کے سامنے پیش کیا جا چکا ہے۔
پولیس نے ایک شخص کو ویڈیو بنانے کے الزام میں بھی گرفتار کیا ہے۔
’ملزم کو روکنے کی بجائے ویڈیو بنائی گئی‘
اس واقعے کی سب سے تشویشناک بات یہ تھی کہ دن دیہاڑے سڑک کے کنارے ہونے والے اس واقعے کے دوران لوگ ملزم کو روکنے کے بجائے اس کی ویڈیو بناتے رہے۔
ارچنا سہائے ایک سماجی کارکن ہیں جو مدھیہ پردیش میں خواتین اور بچوں کے حقوق کے لیے کام کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ خواتین اور لڑکیوں کی ہراسانی یا ریپ کے واقعات میں معاشرے کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے۔
’اس واقعے کو روکنے کی کوشش کرنے کے بجائے، لوگ اس کی ویڈیو یا تصویر بنانے میں مصروف تھے۔‘
’جس شخص نے ویڈیو بنائی اور جو لوگ وہاں سے گزر رہے تھے، وہ جانتے تھے کہ کوئی بھی خاتون اپنے ہوش و حواس میں اس طرح کے کام کے لیے راضی نہیں ہوگی۔ یہ جانتے ہوئے بھی کسی نے اسے روکنے کی کوشش نہیں کی۔‘
ارچنا سہائے کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات کی ویڈیو بنانے اور اس کو پھیلانے والوں کو سزا دینے کے لیے قانون لایا جانا چاہیے۔
اُجین واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کانگریس رہنما پرینکا گاندھی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ ’مدھیہ پردیش کے اجین میں دن دیہاڑے فٹ پاتھ پر خاتون کے ریپ کا واقعہ انتہائی ہولناک ہے۔ آج پورا ملک حیران ہے کہ ہمارا معاشرہ کس طرف جا رہا ہے؟
’اطلاعات کے مطابق وہاں سے گزرنے والے لوگ خاتون کو بچانے کے بجائے ویڈیو بناتے رہے۔‘
’اُجین کی مقدس سرزمین پر اس طرح کے واقعہ سے انسانیت داغدار ہوئی ہے۔‘
واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مدھیہ پردیش میں کانگریس کے صدر جیتو پٹواری نے حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ’مدھیہ پردیش بہنوں کے ریپ میں نمبر ون ہے، بہنوں کے اغوا میں نمبر ون ہے، ظلم میں نمبر ون ہے۔‘
’وزیرِ اعلی کے اپنے علاقے میں سڑک پر [ریپ] ہوگیا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر وزیر اعلیٰ کے آبائی شہر کی صورتحال ایسی ہے تو دیگر علاقوں کی صورتحال کا بآسانی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
جیتو پٹواری کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے بی جے پی کے ترجمان آشیش اگروال کا کہنا تھا کہ کانگریس ریاست کو بدنام کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔
اگروال کا مزید کہنا تھا کہ ملزم پولیس کی حراست میں ہے اور اس کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایات ہوچکی ہیں۔
’ابتدائی معلومات کے مطابق خاتون (شکایت کنندہ) اور ملزم دونوں ایک دوسرے کو جانتے تھے۔ اس حوالے سے مزید معلومات تفتیش کے بعد سامنے آئیں گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ مجرم کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔
یہ پہلی مرتبہ نہیں کہ اُجین سے کسی خاتون کے ساتھ جنسی استحصال کی ویڈیو وائرل ہوئی ہو۔
پچھلے سال ستمبر ایک 15 سالہ لڑکی کی نیم برہنہ اور خون میں لت پت ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں وہ گھر گھر گھوم کر لوگوں سے مدد مانگ رہی تھی۔