زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں۔۔ موت سے 12 گھنٹے پہلے بابا صدیق کی آخری پوسٹ وائرل

image

مہاراشٹرا کے سابق وزیر اور مشہور افطار پارٹیوں کے میزبان، بابا صدیق، 12 اکتوبر کی شام ممبئی میں قاتلانہ حملے کا نشانہ بن گئے، جہاں انہیں ان کے بیٹے ذیشان صدیقی کے دفتر کے قریب فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا۔

آخری پیغام اور بے یقینی کی موت

موت سے صرف 12 گھنٹے قبل بابا صدیق نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ہندو تہوار دسہرہ کی مبارکباد دی تھی، جو ان کی آخری سوشل میڈیا پوسٹ ثابت ہوئی۔ ان کی اس پوسٹ نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی، جہاں صارفین نے اس سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ "زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں، کون جانتا تھا یہ ان کی آخری پوسٹ ہوگی۔"

سیاستدان اور بالی وڈ کے دوست

بابا صدیق کا شمار نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے اہم رہنماؤں میں ہوتا تھا، اور وہ ہر سال رمضان المبارک میں بالی وڈ ستاروں اور معززین کو اپنی افطار پارٹی میں مدعو کرتے تھے۔ یہ تقاریب مختلف مذاہب اور طبقات سے تعلق رکھنے والی معروف شخصیات کے اجتماع کا مرکز بنتی تھیں۔

قاتلانہ حملے کے پیچھے کون؟

ابتدائی تحقیقات کے مطابق قتل کے سلسلے میں گرفتار ہونے والے دو ملزمان کا تعلق بدنامِ زمانہ لارنس بشنوئی گینگ سے نکلا ہے۔ اطلاعات کے مطابق، ان قاتلوں کو پہلے ہی رقم دی گئی تھی اور اسلحہ بھی فراہم کیا گیا تھا، جب کہ وہ گزشتہ 25 سے 30 دنوں سے موقع کی ریکی کر رہے تھے۔

ملزمان کی گرفتاری اور تیسرے کی تلاش جاری

پولیس نے اب تک دو افراد کو حراست میں لے لیا ہے، جب کہ تیسرا ملزم، جو فائرنگ میں براہ راست ملوث تھا، ابھی تک مفرور ہے۔ اطلاعات کے مطابق تینوں ملزمان ایک آٹو رکشہ کے ذریعے شوٹنگ کے مقام تک پہنچے تھے اور بابا صدیق پر گولیاں چلانے سے پہلے کچھ وقت وہاں موجود رہے۔

بشنوئی گینگ اور سلمان خان کے درمیان تنازعہ

یہ گینگ پہلے بھی سلمان خان اور ان کے قریبی لوگوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کر چکا ہے، جس کی وجہ ان کی کالے ہرن کے شکار کے معاملے پر بشنوئی برادری کی ناراضگی ہے، جو کالے ہرن کو مقدس مانتی ہے۔

بابا صدیق کی موت نے نہ صرف سیاست اور بالی وڈ کی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے بلکہ ان کے قاتلوں کی تلاش اور اس سازش کی تہہ تک پہنچنے کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US