بلوچستان میں سوشل میڈیا کے خلاف کریک ڈاؤن، ایک ہزار کے قریب اکاؤنٹ بلاک

image

پاکستان کے سکیورٹی اداروں نے بلوچستان میں سوشل میڈیا کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا ہے جس کے تحت اب تک ایک ہزار کے قریب اکاؤنٹس کو ریاست کے خلاف سرگرمیوں کی بنیاد پر بلاک کرنے کی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے مطابق اس مہم کا آغاز تین ماہ قبل کیا گیا تھا اور مشتبہ اکاؤنٹس کے خلاف تحقیقات کر کے اب تک 924 اکاؤنٹس بلاک کرنے کے لیے پاکستان ٹیلی کمینونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو بھجوا دیے گئے ہیں۔

ایف آئی اے کے مطابق پی ٹی اے نے ان 924 سوشل میڈیا اکاؤنٹس میں سے 312 کو مکمل بلاک کر دیا ہے جبکہ 607 دیگر اکاؤنٹس مکمل بلاک کیے جانے کے آخری مرحلوں میں ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ نے پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی جانب سے مقرر کیے گئے پیمانے پر تمام مشتبہ اکاؤنٹس کو جانچا اور جن اکاؤنٹس کے ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے سو فیصد شواہد ملے ان کو بلاک کرنے کی سفارش کی گئی۔

گزشتہ تین ماہ کے دوران جن سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی ہے وہ انسٹاگرام، ٹوئٹر، ٹک ٹاک اور دیگر پلیٹ فارمز پر ریاست مخالف مواد شیئر کرنے میں ملوث ہیں۔ 

رپورٹ کیے گئے اکاؤنٹس میں سے فیس بک پر 487، ٹک ٹاک پر 190، ٹوئٹر پر 147، انسٹاگرام پر 88 اور دیگر ایپلی کیشنز پر 12 اکاؤنٹس شامل ہیں۔

جبکہ ریاست دشمن عناصر کے خلاف 14 تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

ایف آئی اے کا سائبر کرائم ونگ ایسی 28 مختلف سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کی تحقیق بھی کر رہا ہے جن میں ریاست مخالف عناصر کی جانب سے گمنام مواصلات اور غلط استعمال کی سہولت فراہم کرنے کی اعلیٰ صلاحیت ہے۔

یہ کارروائیاں ایف آئی کے ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ بلوچستان عمران محمود کی زیر نگرانی کام کرنے والی سائبر کرائم کے خصوصی ماہرین کی ٹیم کی نشاندہی پر کی گئی ہیں۔

یہ ٹیم سوشل میڈیا کو مشتبہ سرگرمیوں کے استعمال سے روکنے کے لیے صوبہ بھر میں فیس بک، انسٹاگرام، ٹویٹر، ٹک ٹاک اور دیگر پلیٹ فارمز کی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے نگرانی کر رہی ہے۔

ایف آئی اے کے مطابق اب تک جن اکاؤنٹس اور ایپس کی نشاندہی کی گئی ہے وہ تمام پاکستان مخالف پراپیگنڈے کے لیے استعمال ہوئے تھے۔


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow