’خواتین اور بچوں کو نہ نکالا جا سکا‘، بابوسر میں عینی شاہدین نے کیا دیکھا

image

گلگت بلتستان کی حدود میں بابوسر روڈ پر گزشتہ روز سیلاب نے تباہی مچائی اور سیلابی ریلہ تھک کے مقام پر کھڑی درجنوں مسافر گاڑیوں کو بہا لے گیا۔

 صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ 20 کے قریب گاڑیاں بہہ گئیں جن میں سوار سیاح بھی تاحال لاپتہ ہیں اور ان کی تعداد 15 سے 20 بتائی جا رہی ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے دردناک مناظر دیکھے۔

محمد عالم نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ تباہ کن ریلہ اچانک سیاحتی مقامات کُھن، چھراٹ، دیوارے، پریکا، گیانچی اور جل ایریاز میں آیا۔ اس وقت سینکڑوں سیاح سڑک پر سفر کر رہے تھے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے قبل مقامی لوگوں نے جگہ جگہ روک کر سیاحوں کو خبردار بھی کیا جس پر کچھ لوگ رک بھی گئے تاہم جو گاڑیاں نالے کے قریب تھیں وہ پانی کی لپیٹ میں آ گئیں۔‘

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ ’ہر طرف چیخ و پکار تھی، ایک قیامت کا منظر تھا اور مقامی نوجوانوں نے جان پر کھیل کر کچھ سیاحوں کو نکالا، تاہم کچھ خواتین اور بچوں کو باہر نکلنے کا موقع نہ ملا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’مقامی لوگ نہ ہوتے تو زیادہ نقصان ہو سکتا تھا، 20 سے زائد سیاحوں کو گاڑیوں سے نکال کر محفوظ مقام پر پہنچایا گیا۔‘

لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کئی راستے بند ہو چکے ہیں (فوٹو: سکرین شاٹ)

 ’سیاحوں کا قیمتی سامان واپس کیا‘

محمد عالم نے بتایا کہ سیاحوں کی گاڑیوں سے قیمتی سامان نکال کر سیاحوں کو دیا جا رہا ہے اور اب لاکھوں کی نقدی، موبائلز اور دیگر قیمتی اشیا نکال کر سیاحوں کے حوالے کی گئیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’مقامی لوگ سیاحوں کو اپنے گھروں میں لے گئے اور ان کی مہمان نوازی کی اور ہوٹل مالکان نے مفت کمرے دیے۔‘

مزید بتایا گیا کہ تھک کے مقام پر موبائل نیٹ ورک نہ ہونے سے لوگوں کا آپس میں رابطہ نہیں ہو رہا اور کال کے لیے 15، 20 کلومیٹر دور چلاس جانا پڑ رہا ہے تاہم جگہ جگہ روڈ بند ہونے سے مشکلات کا سامنا ہے۔

دیامر سے تعلق رکھنے والے صحافی فخر عالم کا کہنا تھا کہ جو سیاح بغیر فیملی کے گاڑیوں میں تھے انہوں نے بھاگ کر جان بچائی تاہم جن کے ساتھ بچے تھے وہ بھاگ نہ سکے اور لہروں کے ساتھ بہہ گئے۔

ان کے مطابق ’اس وقت متاثرہ خاندان اپنے پیاروں کو ڈھونڈ رہے ہیں اور ان کو ان کے زندہ ہونے کی امید بھی ہے۔‘

عینی شاہدین کےمطابق مقامی لوگ نہ ہوتے تو زیادہ نقصان ہو سکتا تھا۔ (فوٹو: سکرین گریب)

فلیش فلڈ کے ساتھ آنے والے بڑے بڑے پتھر اور ملبہ ہر طرف پھیلا ہوا ہے اور لوگوں کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن بھی جاری ہے۔

فخر عالم کا کہنا تھا کہ سیاحوں میں زیادہ تر کا تعلق پنجاب سے ہے اور زیادہ متاثر بھی وہی ہوئے ہیں۔ 

واضح رہے پیر کو بابو سر شاہراہ پر سیلاب کی وجہ سے سیاحوں کی گاڑیاں بہہ گئی تھیں جس کے نتیجے میں تین افراد جان سے گئے جبکہ 16 زخمی ہوئے۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow