قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں گاڑیوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے اہم نکات زیرِ بحث آئے۔ ڈی سی اسلام آباد نے کمیٹی کو بتایا کہ 2 اگست کو جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق 1000 سی سی سے 3000 سی سی تک کی گاڑیوں کی رجسٹریشن میں تاخیر پر جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں۔
حکومت نے 26 کروڑ جرمانہ وصول کیا!
ڈی سی کے مطابق تاخیر سے رجسٹریشن کی مد میں اب تک 26 کروڑ روپے جمع کیے جا چکے ہیں۔ اس پر طارق فضل چوہدری نے جرمانے کی شرط ختم کرنے کا مطالبہ کیا، جبکہ زرتاج گل نے معاملے کے حل کے لیے ماہرین کی رائے لینے کی تجویز دی۔
موٹروے قوانین پر عمل درآمد میں بہتری
ڈی سی نے مزید بتایا کہ موٹروے پر فائن کو 2500 روپے کرنے کے بعد قوانین کی خلاف ورزی میں کمی آئی ہے۔
کمیٹی کا نوٹیفکیشن معطل کرنے سے انکار
چیئرمین کمیٹی خرم شہزاد نواز نے سوال کیا کہ کیا کمیٹی ڈی سی کا نوٹیفکیشن معطل کر سکتی ہے؟ وزارت قانون کے نمائندے نے واضح کیا کہ کمیٹی کو ایسا اختیار حاصل نہیں ہے۔
رجسٹریشن کے حل کے لیے کمیٹی کی ہدایات
کمیٹی نے ڈی سی اسلام آباد اور کارز ایسوسی ایشن کو ہدایت دی کہ گاڑیوں کی رجسٹریشن کے مسائل کا متفقہ حل نکالا جائے۔
کمیٹی کے دیگر فیصلے
اجلاس میں کوسٹ گارڈ ترمیمی بل منظور کر لیا گیا جبکہ نیچرلائزیشن ایکٹ اور کرمنل لا ترمیمی بل کو آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا گیا۔