ہلدی ہمارے گھروں میں عام پائی جاتی ہے اور اسے تقریباً ہر کھانے میں بطور مصالحہ استعمال کیا جاتا ہے۔ ہلدی کو زمانہ قدیم سے بطور دوا بھی استعمال کیا جا رہا ہے اور یہ صحت کے لیے بے شمار فوائد رکھتی ہے۔
ہلدی میں موجود اینٹی انفلامیٹری اور اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کی وجہ سے اسے ماہرین صحت کی طرف سے بھی تجویز کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ ایک مؤثر اینٹی بیکٹیریل ہے اور ماہرین اسے نفسیاتی صحت کے لیئے مفید سمجھتے ہیں۔
ہلدی میں موجود کرکیومن نامی فعال جزو سوزش کو کم کرنے میں مددگار ہے، اور سوزش کو کم کرنا ڈپریشن کے علاج میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ ہلدی کے رنگ میں بھی ڈپریشن سے نجات کی خصوصیات پائی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے مختلف سائنسدان اس پر تحقیق کر رہے ہیں تاکہ دماغی صحت کو بہتر بنانے کے لیے اس کا استعمال کیا جا سکے۔
ڈپریشن کے علاج کے لیے ہلدی کا استعمال پیچیدہ عمل ہے اور اس کے لیے متعدد طریقوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس میں بات چیت، علاج اور کبھی کبھار دوائیں بھی شامل ہوتی ہیں۔ اس لیے کرکیومن کو ڈپریشن کی ادویات میں شامل کرنے کے لیے مختلف مطالعات جاری ہیں تاکہ اس کی تاثیر کو بہتر طور پر سمجھا جا سکے۔
تاہم، ہلدی کا زیادہ استعمال نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر اسے دوا کے طور پر زیادہ مقدار میں استعمال کیا جائے تو اس سے پاخانے کا رنگ بدلنا، سر درد اور اسہال جیسی شکایات پیدا ہو سکتی ہیں۔ اس لیے احتیاط سے استعمال کرنا ضروری ہے۔