فوتگی کے لئے پکی پکائی دیگیں دستیاب ہیں۔۔ ڈکی بھائی ہائی وے پر سوتے ہوئے گاڑی چلانے لگے ! ویڈیو دیکھ کر صارفین نے بھی دماغ درست کردیا

image

“فوتگی کے لئے پکی پکائی دیگں دستیاب ہیں۔ نیز کفن کا سامان اور میت پر رونے والیاں ہول سیل میں دستیاب ہیں“

"یہی وجہ ہے کہ تعلیم ضروری ہے، ایک اور متنازعہ کلپ ایک ان پڑھ کانٹینٹ کری ایٹر سے!"

"یہ لوگ پوری نسل کو خراب کر رہے ہیں، اللہ انہیں ہدایت دے!"

"ٹریفک پولیس کو اس کا لائسنس فوری منسوخ کر دینا چاہیے!"

“پنجاب پولیس اس کی ایف آئی آر درج کریں“

یہ وہ جملے ہیں جو سوشل میڈیا صارفین کی زبان پر ہیں، کیونکہ پاکستان کے معروف یوٹیوبر سعد الرحمن، عرف ڈکی بھائی، ایک بار پھر تنازعے کی زد میں آ گئے ہیں۔ اس بار، معاملہ کسی یوٹیوب کلپ یا طنزیہ ویڈیو کا نہیں، بلکہ ایک خطرناک ہائی وے اسٹنٹ کا ہے جو لاکھوں افراد کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔

سوئے جا رہے ہو یا خطرہ بنا رہے ہو؟

وائرل ہونے والی ایک حالیہ ویڈیو میں ڈکی بھائی کو اپنی الیکٹرک گاڑی میں آٹو ڈرائیو موڈ پر سفر کرتے دیکھا گیا، مگر اصل حیرانی کی بات یہ تھی کہ وہ گاڑی میں آرام سے سو رہے تھے! ان کے ساتھ بیٹھا شخص اس لمحے کو موبائل کیمرے میں قید کر رہا تھا، جبکہ گاڑی بغیر کسی ڈرائیور کے موٹر وے پر دوڑ رہی تھی۔ ویڈیو دیکھ کر صارفین غصے میں آ گئے اور اسے انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک حرکت قرار دے دیا۔

سوشل میڈیا پر ہنگامہ، لائسنس کی منسوخی کا مطالبہ!

ویڈیو وائرل ہوتے ہی سوشل میڈیا پر کہرام مچ گیا۔ درجنوں صارفین نے ڈکی بھائی کو آڑے ہاتھوں لیا، کچھ نے ان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، تو کچھ نے ان کی تعلیم اور عقل پر ہی سوال اٹھا دیے۔ "ایسے انفلوئنسرز ہماری نوجوان نسل کو بگاڑ رہے ہیں"، ایک صارف نے افسوس کا اظہار کیا، جبکہ کئی افراد نے متعلقہ ٹریفک حکام کو ٹیگ کرتے ہوئے ان کا ڈرائیونگ لائسنس منسوخ کرنے کا مطالبہ کر دیا۔

ڈکی بھائی کے مداحوں کا ماننا ہے کہ شاید یہ سب صرف ایک تفریحی ویڈیو کا حصہ تھا، لیکن سچ یہ ہے کہ سڑک پر غیر ذمہ دارانہ رویہ جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر جب بات پاکستان کی سب سے مشہور سوشل میڈیا شخصیت کی ہو، تو ان کے ہر عمل کا اثر لاکھوں مداحوں پر پڑتا ہے۔

اب سب کی نظریں ٹریفک حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ہیں۔ کیا وہ واقعی ڈکی بھائی کے اس غیر ذمہ دارانہ عمل پر کارروائی کریں گے یا یہ معاملہ بھی سوشل میڈیا کے شور میں دب کر رہ جائے گا؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا!


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts