پاک افغان تجارتی روٹ انگورہ اڈہ کی بندش کے خلاف جنوبی وزیرستان میں کئی روز سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ افغانستان کے ساتھ اہم تجارتی روٹ گزشتہ دو سالوں بند ہے جس کی وجہ سے نہ صرف حکومت خزانے کو اربوں کا نقصان ہے بلکہ مقامی لوگوں کا روزگار بھی شدید متاثر ہوا ہے۔ حکومت فوری طور پر انگور اڈہ تجارتی روٹ بحال کرے، اس سے مقامی لوگوں کے روزگار کی بحالی کے ساتھ حکومت کو بھی اربوں روپے کے محاصل موصول ہوں گے۔
چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی پاک افغان،سینٹر ل ایشیاء شاہد حسین کے مطابق انگور اڈہ پر لوکل ٹریڈ ہوتا ہے جو ایکسپورٹ میں شمار نہیں کیا جاتا، انگور اڈہ کے بند ش لاء اینڈ آرڈر ہے جب تک وہاں حالات میں بہتر نہیں ہوتا وہاں پر ان مشکلات کا سامنا ہوگا۔ حکومت کو چاہیے کہ انگور اڈہ کے ساتھ دیگر تجارتی روٹس جن میں نواں پاس باجوڑ، مہمند کو بھی کھولنا ہوگا تاکہ دیگر روٹس پر جاری تجارتی حجم تقسیم ہوں جس سے پاک افغان تجارت میں تیزی کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
قبائلی عمائدین کے مطابق ایک طرف حکومت دہشت گردی سے متاثرہ جنوبی وزیرستان کے لوگوں کو معاوضہ دینے میں ناکام ہے جو نقصانات دہشت گردی کے مد میں ہوئے ہیں ان میں ہمارے گھر، مارکیٹس، روزگار مکمل طور پر تباہ ہوئے اب گزشتہ دو سال سے حکومت نے یہاں پر تجارتی روٹ انگور اڈہ بند کیا ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کا روزگار مکمل طور ختم ہوگیا ہے، انگور اڈہ بارڈر پورے ڈویژن کی معیشت کا مرکز تھا اور اس کی بندش سے ہوٹل، دکانیں، پیٹرول پمپ اور چھوٹے کاروبار شدید متاثر ہوئے ہیں۔
جنوبی وزیرستان میں واقع انگور اڈہ بارڈر افغانستان کے صوبہ پکتیکا سے جڑتا ہے اور خطے میں اہم تجارتی گیٹ وے کے طور پر جانا جاتا ہے۔ تاہم دو سالہ بندش کے باعث مقامی معیشت شدید بحران کا شکار ہے۔
چیمبر آف کامرس جنوبی وزیرستان کے مطابق بارہا یقین دہانیوں کے باوجود انگور اڈہ بارڈر کو تجارتی مقاصد کے لیے نہیں کھولا گیا، جس کی وجہ سے ہم مجبورا احتجاج کا راستہ اپنا رہے ہیں۔
ضیاء الحق سرحدی سینئر نائب صدر پاک افغان چیمبر نے کہا کہ انگور اڈہ روٹ تجارت کے لیے اہم روٹ ہے، ماضی میں جب بھی طورخم اور دیگر تجارتی راستے بند تھے اس وقت پاک افغان تجارت کا بڑا حصہ انگور اڈہ سے ہوتا تھا، اب وہاں پر لاء اینڈ آرڈر کی وجہ سے تجارت بند کردی گئی ہے، ایک کنٹینر میں کروڑوں روپے کا مال ہوتا ہے جس کا رسک تاجر نہیں لے سکتا۔ ضیاء الحق سرحدی کے مطابق کسٹم نے بڑی مقدار میں کلیئرنگ ایجنٹس کو لائسنس جاری کیا ہے جس کی وجہ سے کئی مسائل نے جنم لیا ہے۔