ایئر انڈیا کے حادثے کی تحقیقات میں ایک نیا رخ سامنے آیا ہے جہاں تفتیشی ادارے اب پائلٹ کی ذہنی صحت کا جائزہ لے رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ احمد آباد میں گرنے والے بوئنگ 787 ڈریم لائنر کے طیارے کے کپتان سمیّت سبروال کی میڈیکل ہسٹری جانچ کے لیے پیش کی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر ڈپریشن اور ذہنی مسائل کا شکار تھے۔
56 سالہ کیپٹن سبروال، جنہوں نے 15 ہزار سے زائد پروازیں مکمل کی تھیں، جلد ریٹائرمنٹ لینے والے تھے۔ ان کی والدہ کی 2022 میں وفات کے بعد وہ دہلی سے ممبئی منتقل ہو گئے تھے تاکہ اپنے 90 سالہ والد کی دیکھ بھال کر سکیں۔ قریبی دوستوں کے مطابق وہ اکثر شام کو والد کو ٹہلانے لے جایا کرتے تھے، اور یہی ان کی زندگی کی ترجیح بن چکی تھی۔
حادثے کے ابتدائی تجزیے میں بتایا گیا ہے کہ طیارے کے دونوں انجنوں میں فیول کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے والے سوئچ بند پائے گئے، جس کے نتیجے میں طیارہ ٹیک آف کے فوراً بعد زمین سے ٹکرا گیا۔ جہاز میں موجود 242 افراد میں سے صرف ایک زندہ بچ سکا۔
کوک پٹ وائس ریکارڈنگ کے مطابق ایک پائلٹ نے دوسرے سے پوچھا کہ "تم نے فیول بند کیوں کیا؟" جبکہ دوسرے نے جواب دیا کہ "میں نے نہیں کیا۔" رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ مکالمہ کس پائلٹ کا تھا۔ تاہم، تحقیقات میں کیپٹن سبروال کے اقدامات کو خاص توجہ دی گئی ہے کیونکہ وہ اس پرواز کے مانیٹرنگ پائلٹ تھے اور ممکنہ طور پر ان کے ہاتھ فیول سوئچ پر جا سکتے تھے۔
ایوی ایشن سیفٹی کے ماہر کیپٹن موہن رنگناتھن نے دعویٰ کیا کہ پچھلے تین چار برسوں میں کیپٹن سبروال نے کئی بار ذہنی صحت کی خرابی کی وجہ سے چھٹیاں لیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ ایئر انڈیا کے ڈاکٹروں نے انہیں میڈیکلی کلیئر کیا تھا، لیکن اس بات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا کہ ذاتی زندگی کے مسائل بھی ان کے پیشہ ورانہ رویے پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔
ایئر انڈیا کے ایک سابق ساتھی نیل پیس نے انہیں "نرم خو، مہذب اور ذمہ دار پائلٹ" قرار دیا اور بتایا کہ وہ اگلے چند برسوں میں جلد ریٹائرمنٹ لینے کا سوچ رہے تھے تاکہ مکمل طور پر والد کی خدمت کر سکیں۔ ان کے مطابق: "ہم سب انسان ہیں۔ جب بھی کوئی عملے کا رکن ذہنی دباؤ میں ہوتا ہے تو اسے فوراً گراؤنڈ کر دیا جاتا ہے۔ اسے اَن دیکھا نہیں چھوڑا جاتا۔"
ممبئی میں ان کے پڑوسیوں نے بھی کیپٹن سبروال کو ایک خاموش طبع، ذمہ دار بیٹے کے طور پر یاد کیا۔ ایک بزرگ ہمسایہ ساوتری بودھنیا نے بتایا: "میں نے ان سے کہا کہ آپ کے والد اب بہت بوڑھے ہیں، انہیں اکیلا نہ چھوڑیں۔ تو انہوں نے جواب دیا، ‘بس دو چار پروازیں اور، پھر صرف پاپا کے ساتھ رہوں گا۔’"
حادثے میں فرسٹ آفیسر کلائیو کنڈر بھی شامل تھے، جنہوں نے 1100 گھنٹے کی پرواز کا تجربہ حاصل کیا تھا اور جن کی والدہ بھی ایئر لائن کی عملے کا حصہ رہی ہیں۔ وہ بمبئی فلائنگ کلب سے ایوی ایشن مینٹیننس کورس مکمل کرنے کے بعد کوک پٹ میں آئے تھے۔
جہاز گرنے کے بعد جاری کردہ ابتدائی رپورٹ کو لواحقین نے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ اگر صرف ایک چھوٹا سا سوئچ بند ہونے سے ایسا المیہ پیش آ سکتا ہے، تو سسٹم میں کتنی بڑی خامیاں موجود ہیں؟
انڈین کمرشل پائلٹس ایسوسی ایشن نے جہاز کے عملے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے مشکل حالات میں تربیت کے مطابق فرائض انجام دیے اور رپورٹ میں اٹھائے گئے شکوک و شبہات بے بنیاد ہیں۔
ایئر انڈیا نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا، تاہم ٹاٹا گروپ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ کیپٹن سبروال نے حالیہ دنوں میں کوئی میڈیکل چھٹی نہیں لی تھی اور ان کے تمام ریکارڈ تحقیقاتی ٹیم کو دے دیے گئے ہیں۔