محمد بن سلمان کا غیرملکیوں کو سعودی عرب میں پراپرٹی خریدنے کی اجازت دینے کا فیصلہ، اس فیصلے کے سعودی معیشت پر کیا اثرات ہوں گے؟

ماضی میں غیرملکیوں کو سعودی عرب میں صرف رہائشی پراپرٹی خریدنے کی اجازت تھی۔ تاہم نئے ترمیمی قانون کے مطابق اب غیرملکی سعودی عرب میں کمرشل اور انڈسٹریل پراپرٹی بھی خرید سکیں گے۔
سعودی عرب
Getty Images
اس فیصلے کا نفاذ جنوری 2026 سے ہو گا

سعودی عرب نے غیرملکی شہریوں کو پراپرٹی خریدنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کا نفاذ جنوری 2026 سے ہو گا۔

بی بی سی عربی کے مطابق یہ فیصلہ 8 جولائی کو سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی صدارت میں ہونے والے حکومتی کابینہ کے اجلاس میں لیا گیا تھا۔

سعودی عرب اس سے قبل بھی غیرملکیوں کو ملک میں پراپرٹی خریدنے کی اجازت دے چکا ہے لیکن نئے قانون کے تحت لوگوں کو نئی سہولیات دی جائیں گی، تاہم اس بار بھی سعودی حکومت نے اس معاملے میں کچھ شرائط رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سعودی حکومت کے اس فیصلے کا مقصد کیا ہے اور اس کا سعودی عرب کے ریئل سٹیٹ کے شعبے اور معاشی حالات پر کیا اثر پڑے گا؟

بی بی سی عربی کے ایک پوڈکاسٹ میں ’منصات ریئل سٹیٹ‘ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) اور تعمیراتی شعبے کے ماہر خالد المبعید کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت کا غیرملکیوں کی پراپرٹی خریدنے کی اجازت دینے کا فیصلہ سعودی ولی عہد کے ’وژن 2030‘ کا حصہ ہے، جس کا مقصد ملک میں سرمایہ اور غیرملکی کرنسی لانا ہے تاکہ سعودی عرب کا معاشی طور پر تیل پر انحصار کم ہو سکے۔

اس نئے فیصلے کے حوالے سے قواعد و ضوابط اور قانونی اور مالی شرائط سعودی حکومت کے سرکاری پلیٹ فارم ’استطلاع‘ پر شیئر کی جائیں گی۔

اب تک جو شرائط سامنے آئی ہیں اُن کے مطابق غیرمسلم غیرملکیوں کو مکہ اور مدینہ میں رہائش اختیار کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔

سعودی عرب
Getty Images
غیرمسلم غیرملکیوں کو مکہ اور مدینہ میں رہائش اختیار کرنے کی اجازت نہیں ہو گی

خالد المبعید کہتے ہیں کہ انھیں امید ہے کہ اس نئے نظام کے تحت غیرملکیوں کو زیادہ سہولیات دی جائیں گی، پراپرٹی کو اپنے نام کروانے کے عمل کو تیز کیا جائے گا اور واضح قواعد و ضوابط کو لاکو کیا جائے گا۔

اس فیصلے میں نیا کیا ہے؟

ماضی میں غیرملکیوں کو سعودی عرب میں صرف رہائشی پراپرٹی خریدنے کی اجازت تھی۔ تاہم نئے ترمیمی قانون کے مطابق اب غیرملکی سعودی عرب میں کمرشل اور انڈسٹریل (صنعتی) پراپرٹی بھی خرید سکیں گے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اس قانون کے تحت غیرملکیوں کو ریئل سٹیٹ کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے کی اجازت ہو گی جو کہ پچھلے قانون سے تھوڑا مختلف ہو گا۔

خالد المبعید کہتے ہیں کہ پرانے قانون میں کچھ پیچیدہ نقطے تھے اور اُس کے تحت رہائشی پراپرٹی خریدنے کے لیے درکار اجازت حاصل کرنے میں مہینوں لگ جاتے تھے۔

’اُس وقت یہاں واضح قواعد و ضوابط نہیں تھے۔‘

مثال کے طور پر ماضی میں غیرملکیوں کو مکہ اور مدینہ میں پراپرٹی خریدنے کی اجازت نہیں تھی، لیکن شاید سعودی حکومت کے نئے فیصلے کے بعد مسلمان غیرملکیوں کو ان دونوں شہروں میں پراپرٹی خریدنے کی اجازت مل جائے۔

پرانے قانون کے تحت پراپرٹی خریدنے والے کسی بھی غیرملکی کا قانونی طور پر ملک کا رہائشی ہونا ضروری تھا، جبکہ غیرملکیوں کے لیے کاروباری لائسنس حاصل کرنے کی بھی شرط رکھی گئی تھی۔

خالد المبعید کہتے ہیں کہ ’ہمیں ابھی یہ نہیں معلوم کہ نئے نظام کے تحت غیر رہائشی غیرملکیوں کو سعودی عرب میں پراپرٹی خریدنے کی اجازت ہوگی یا نہیں۔‘

اس فیصلے سے سعودی شہریوں پر کیا فرق پڑے گا؟

کچھ مبصرین کا ماننا ہے کہ اس فیصلے کا سعودی شہریوں پر منفی فرق پڑے گا کیونکہ اس سے پراپرٹی کی قیمت بڑھے گی اور سرمایہ کاروں میں مقابلہ بڑھے گا۔ اس کے سبب کم قوتِ خرید رکھنے والے سعودی شہریوں کے لیے پراپرٹی خریدنا اور سرمایہ کاری کرنا مشکل ہو جائے گا۔

ستمبر 2024 میں سعودی اخبار ’عکاظ‘ نے خبر دی تھی کہ سعودی عرب میں گذشتہ پانچ برسوں میں اپارٹمنٹس کے کرایوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

عکاظ نے ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگست 2024 میں رہائشی کرایوں میں 10 اعشاریہ سات فیصد اضافہ ہوا تھا۔

تاہم تعمیراتی شعبے کے ماہر خالد المبعید نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ یہ فیصلے لیتے وقت حکومت نے سعودی شہریوں کے مفادات کو مقدم رکھا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ نئے نظام کے تحت کچھ علاقوں کو صرف ’شہریوں کے لیے مختص‘ کیا جائے گا۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق وزیر برائے میونسپل امور ماجد بن عبداللہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ نئے نظام کے تحت سعودی شہریوں کے مفادات کو مقدم رکھا جائے گا اور ایک طریقہ کار بنایا جائے گا تاکہ مارکیٹ پر کنٹرول کو یقینی بنایا جا سکے اور ریئل سٹیٹ کے شعبے میں توازن برقرار رکھا جا سکے۔

اس فیصلے کے سعودی معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟

سعودی عرب میں ریئل سٹیٹ کے شعبے سے کمایا جانے والا منافع ملک کے جی ڈی پی کا صرف 6.5 فیصد حصہ ہے۔

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا سعودی عرب کو واقعی اس شعبے کو غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے کھولنے کی ضرورت ہے؟

سعودی عرب
Getty Images
سعودی عرب میں رہائش حاصل کرنے کے لیے پراپرٹی خریدنے والے کے پاس کم سے کم 40 لاکھ ریال ہونا لازمی ہیں

خالد المبعید کہتے ہیں کہ ’ملک اب مزید پُرکشش اور تیار ہو گیا ہے‘ اور اب ریئل سٹیٹ مارکیٹ میں ’نئے آنے والے سرمایہ کاروں کی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت ہے۔‘

انھوں نے مزید کہ کہ رئیل سٹیٹ مارکیٹ بلاواسطہ بالاواسطہ طور پر 80 سے زیادہ انڈسٹریوں کو چلاتی ہے اور اس سے لوگوں کی بڑی تعداد کو ملازمتیں ملیں گی۔

خالد المبعید کے مطابق اس نئے فیصلے کے بعد تعمیراتی شعبے میں نئی سرمایہ کاری آئے گی اور سعودی عرب کا تیل پر انحصار کم ہو گا۔

’یہاں صرف بات رئیل اسٹیٹ پراپرٹی خریدنے کی نہیں ہو رہی بلکہ اس میں فیکٹری کی خریداری کا معاملہ بھی شامل ہے۔‘

موجودہ شرائط کے مطابق اس وقت سعودی عرب میں رہائش حاصل کرنے کے لیے پراپرٹی خریدنے والے کے پاس کم سے کم 40 لاکھ ریال ہونا لازمی ہیں۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts