کراچی کے شہریوں کیلئے برسوں پرانے ٹرانسپورٹ کے مسائل جیسے جیسے بڑھتے گئے، عوام کی روزمرہ زندگی مزید الجھتی گئی۔ لیکن اب سندھ حکومت نے ایک بار پھر اس اہم مسئلے پر عملی قدم اٹھاتے ہوئے شہریوں کو بہتر سفری سہولتیں دینے کا وعدہ کیا ہے۔ صوبائی وزیر اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے حالیہ پریس بریفنگ میں متعدد نئے منصوبوں کا عندیہ دیا ہے جن سے نہ صرف سفر آسان ہوگا بلکہ شہر کا بوجھ بھی کچھ حد تک کم کیا جا سکے گا۔
شرجیل میمن نے بتایا کہ حکومت اگلے مہینے اگست میں کراچی کی سڑکوں پر ڈبل ڈیکر بسیں دوبارہ لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ان بسوں کی واپسی شہریوں کیلئے ایک نوستالجک تجربہ بھی ہو سکتی ہے کیونکہ کئی دہائیاں پہلے یہی بسیں کراچی کی سڑکوں پر عوامی پسندیدہ سواری ہوا کرتی تھیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خواتین کیلئے مخصوص "پنک اسکوٹیز" بغیر کسی قیمت کے فراہم کی جائیں گی تاکہ وہ آزادی سے سفر کر سکیں۔
ماحولیاتی آلودگی کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزیر ٹرانسپورٹ نے اعلان کیا کہ بی آر ٹی منصوبوں میں الیکٹرک بسیں شامل کی جا رہی ہیں۔ حکومت کی کوشش ہے کہ 500 سے 1000 مزید الیکٹرک گاڑیاں سسٹم میں شامل کی جائیں تاکہ ایندھن کے اخراجات بھی کم ہوں اور فضا بھی بہتر ہو۔ خاص طور پر بی آر ٹی ریڈ لائن منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے۔ ان کے مطابق موجودہ معاشی حالات کے باوجود سندھ حکومت نے اس منصوبے میں کوئی تاخیر نہیں کی، بلکہ کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث تعمیراتی اداروں کی جانب سے ریٹ میں اضافے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ صرف بسیں چلانا ہی نہیں، بلکہ معیاری سڑکیں، بہتر انفراسٹرکچر اور شہریوں کی سہولت کیلئے دیگر منصوبے بھی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔
یہ بات یاد رہے کہ کراچی میں ماضی میں نہ صرف ڈبل ڈیکر بسیں چلتی تھیں بلکہ سرکلر ریلوے اور ٹرام سروس جیسی سہولتیں بھی دستیاب تھیں۔ پرانی بسوں کی اوپری منزل پر چڑھنے کیلئے پیچھے سیڑھیاں ہوتی تھیں اور مسافروں کو کھڑکی سے شہر کا نظارہ کرنے کا الگ ہی مزہ آتا تھا۔ بچے تو خاص طور پر ان بسوں کے شوقین ہوا کرتے تھے اور اکثر ان ہی کا انتخاب کرتے تھے، چاہے دوسری گاڑیاں بھی دستیاب ہوں۔