لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اویس خالد نے شہریوں کو صاف اور صحت مند ماحول کی فراہمی کیلئے درخواست پرتفصیلی فیصلہ جاری کیا جس کے مطابق چھبیسویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 9 اے شامل کرنے کے بعد پاکستان ان چند ممالک کی فہرست میں شامل ہو چکا ہے جہاں صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کو بطورآئینی حق تسلیم کیا گیا ہے۔
جنوبی پنجاب کے ضلع رحیم یار خان کے نواحی گائوں کے رہائشی وسیم مختار کی درخواست کے مطابق آئینی ترمیم کے بعد ریاست کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کو صاف اور صحت مند ماحول فراہم کرے لیکن انکے علاقے رحیم یار خان میں حکومتی ادارہ خود ہی ان کا حق سلب کر رہا ہے، سیوریج کے پانی کو نہری پانی میں شامل کرنے سے شہری ہیضہ، ہیپاٹائٹس، ٹائیفائید اور گیسٹرو جیسی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔
تحصیل میونسپل کمیٹی خانپور نے سیوریج کے پانی کو نہر میں گرانے سے پہلے محکمہ انہار اور محکمہ ماحولیات سے این او سی حاصل نہیں کیا جو آئین کے آرٹیکل 9 اے کی خلاف ورزی ہے۔ سیوریج کے پانی کو ٹریٹمنٹ کے بغیر نہر میں چھوڑ کر شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔ سیوریج ملا نہری پانی ان کے کھیتوں کو سیراب کرتااور یہی پانی انکے مویشی اور شہری بھی پینے پر مجبور ہیں جس کی تحریری شکایت متعلقہ محکموں میں درج کرائی گئی لیکن انکی کی کوئی داد رسی نہیں کی ہوئی لہٰذا پنجاب حکومت کو آئین کے تحت شہریوں کو صاف پانی اور صحت مند ماحول فراہم کرنے کاحکم دیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ نے تحصیل خانپور کے رہائشیوں کو آئین کے تحت صاف پانی اور ماحول کی فراہمی کے لئے ڈی جی تحفظ ماحول ایجنسی کو علاقے کا دورہ کر کے پانی کی گندگی کا جائزہ لینے اور انسانی جانوں کو بچانے کیلئے تیز اقدامات کرنے کاحکم دے دیا ہے ، عدالت نے ہدایت کی ہے کہ 30 روز میں عمل درآمد رپورٹ بھی ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو جمع کروائی جائے۔