ہاتھ سے قرآن لے لو۔۔ کوئٹہ میں غیرت کے نام پر قتل ہونے والی لڑکی کون تھی؟ لرزا دینے والے حقائق سامنے آگئے

image

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے ڈغاری، مارگٹ، ماروڑا میں ایک لرزہ خیز واقعہ پیش آیا ہے، جہاں ایک نوجوان جوڑے کو مقامی جرگے کے حکم پر "غیرت کے نام پر" فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو گئی، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ لڑکی جرگے کے ارکان کو قرآن کا واسطہ دے رہی ہے، اور ویڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ انہوں نے لہا لڑکی کے ہاتھ سے قرآن بھی لے لو

ذرائع کے مطابق مقتول لڑکا سمالانی قبیلے جبکہ لڑکی ساتکزئی قبیلے سے تعلق رکھتی تھی۔ دونوں پر قبائلی روایات کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا، جس کے بعد جرگے نے انہیں "سزائے موت" سنائی۔ ذرائع نے بتایا کہ جرگے نے ان دونوں کا فیصلہ پہلے ہی کرایا تھا اور لڑکے نے جرمانہ بھی ادا کیا تھا، تاہم علاقے میں دوبارہ آنے کی وجہ سے ان دونوں کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

قتل ہونے والے مرد کا نام احسان اللہ ولد سمالانی ہے، جبکہ قتل ہونے والی خاتون کا نام بانو بی بی ولد ساتکزئی ہے۔ دونوں کا تعلق مارگٹ چوکی، سنجدی، میر قادر بخش کول مانیز، پولیس تھانہ زرغون کوئٹہ کے علاقے سے ہے۔

انسانی حقوق کی رپورٹس:

انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان (HRCP) کی 2024 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق صرف بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کے 47 کیسز رپورٹ ہوئے، جن میں خواتین کی تعداد 70 فیصد سے زائد تھی۔

نیشنل کمیشن آن دی اسٹیٹس آف ویمن (NCSW) کے مطابق پاکستان میں ہر سال اوسطاً 1,000 سے زائد خواتین غیرت کے نام پر قتل کی جاتی ہیں، جن میں سے ایک بڑی تعداد رپورٹ ہی نہیں ہوتی۔

حکومتی ردعمل:

وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات اور فوری گرفتاریوں کا حکم دیا، تاہم اب تک کوئی قابلِ ذکر کارروائی سامنے نہیں آئی۔ نہ ہی جرگے کے ارکان کو گرفتار کیا گیا ہے اور نہ ہی مقتولین کے لواحقین کو تحفظ فراہم کیا گیا۔

قانونی پس منظر:

پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 311 اور 302 کے تحت غیرت کے نام پر قتل ناقابلِ معافی جرم ہے۔

2016 میں "Anti-Honor Killing Law" پاس کیا گیا، جس کے تحت اگر قاتل مقتول کا وارث بھی ہو تو تب بھی اسے سزا دی جا سکتی ہے۔

سوشل میڈیا اور عوامی ردعمل:

سوشل میڈیا پر #JusticeForDughariVictims اور #EndHonorKillings کے ہیش ٹیگز کے تحت ہزاروں صارفین نے اس واقعے پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں مطالبہ کر رہی ہیں کہ: جرگہ سسٹم کے خلاف فوری کارروائی کی جائے, مقتولین کے خاندان کو ریاستی تحفظ اور انصاف فراہم کیا جائے. حکومت واضح اور مؤثر حکمت عملی مرتب کرے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ممکن ہو۔

‏دوسری جانب بلوچستان کے چیف منسٹر سرفراز بگٹی نے اس حوالے سے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ “کل سوشل میڈیا پر خاتون اور مرد کے قتل کی وائرل ویڈیو کا فوری نوٹس لیتے ہوئے بلوچستان پولیس کو کارروائی کے احکامات جاری کئے تھے۔ ویڈیو میں مقتولین کی شناخت ہو چکی ہے، واقعہ عید سے چند دن قبل کا ہے۔ ریاست کی مدعیت میں دہشت گردی کا مقدمہ درج اور ایک مشتبہ قاتل گرفتار ہو چکا ہے، قانون اس گھناؤنے معاملے پر اپنا راستہ لے گا“۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts