وفاقی حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ میں وزارت مواصلات کی 91 بڑی سڑکوں میں صوبہ سندھ کو نظر انداز کردیا۔
بجٹ میں صرف 6 منصوبے رکھے گئے ہیں، نئے مالی سال بجٹ میں 91 منصوبوں پر 35 کھرب 23 ارب 60 کروڑ روپے مختص کیے گئے، رواں مالی سال میں 6 کھرب 48 ارب 33 کروڑ روپے خرچ کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
گذشتہ مالی سال 2024-25ء سے 25 کھرب 14 ارب 54 کروڑ روپے رواں مالی سال میں منتقل کیے گئے ہیں، رواں مالی سال 2025-26ء میں 2 کھرب 27 ارب 13 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، نئے بجٹ میں 87 نامکمل منصوبے اور 4 نئے منصوبے شامل کیے گئے ہیں ۔ نئے منصوبوں میں رانی پور سے سکھر تک روڈ کو توسیع دینا بھی شامل ہے۔
سندھ کے 6 منصوبوں پر 28 ارب 7 کروڑ روپے مختص کیے گئے جس میں ایک بھی مکمل منصوبہ شامل نہیں ہے۔ شکارپور سے راجن پور تک روڈ پر رواں مالی سال میں 8 ارب 62 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔
کراچی سے لاہور تک موٹروے کی زمینوں کے معاوضے کے لیے رواں مالی سال میں 50 کروڑ روپے رکھے گئے۔ سکھر حیدرآباد موٹروے پر رواں مالی سال کے دوران 15 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ مورو سے رانی پور تک روڈ پر بنے ہوئے پلوں کی مرمت اور تعمیر پر رواں مالی سال میں 2 ارب 30 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
ہالا سے مورو تک روڈ کی تعمیر پر رواں مالی سال میں ایک ارب 70 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ کراچی سے حیدرآباد موٹروے پر رواں مالی سال کے دوران صرف 5 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ میرپور ماتھیلو انٹر چینج کی تعمیر کے لیے رواں مالی سال 10 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
پیپلز پارٹی کا وفاق سامنے احتجاج کرنے کی بجائے وفاقی حکومت کے منصوبوں کی تعریف سمیت قومی اسمبلی میں بجٹ منظوری میں بھی حمایت کی گئی۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے سندھ حکومت کے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ وفاق حکومت سندھ سے جہاں ناانصافی کرے گا وہاں حکومت سندھ احتجاج کا حق رکھتی ہے اور قیادت کو بھی آگاہ کیا جائے گا لیکن سندھ میں حیدرآباد سکھر موٹروے کو ایک بار پھر نظرانداز کردیا گیا، بجٹ میں صرف 15 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ وزیراعظم سے اس حوالے بات کی تھی ،انہوں نے جلد حیدرآباد سکھر موٹروے پر کام کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن سندھ کو ایک بار پھر وفاقی حکومت نے نظرانداز کردیا ہے۔