پاکستان کے قومی شناختی کارڈ کے ادارے (نادرا) نے کہا ہے کہ شناختی عمل کے طریقہ کار میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
پیر کو کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نادرا کے ڈائریکٹر و میڈیا ترجمان سید شباہت علی کا کہنا تھا کہ نئے طریقہ کار کا مقصد عوام کی مشکلات میں کمی لانا ہے۔
نئی پالیسی کے تحت چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ میں عمر کے حساب سے مختلف مراحل طے کیے گئے ہیں۔ تین سال سے کم عمر بچوں کا سی آر سی پرانے طریقے کے مطابق جاری ہو گا، جس میں تصویر شامل نہیں ہو گی، تاہم تین سے 10 سال کی عمر کے بچوں کے لیے تصویر اور بائیو میٹرک معلومات شامل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ 10 سال سے 18 سال تک کے بچوں کے لیے بھی مکمل بائیومیٹرک اور تصویر کے ساتھ نیا سرٹیفکیٹ جاری ہو گا۔
ان کے مطابق ’اب پاسپورٹ بنوانے کے لیے پرانا ب فارم قابل قبول نہیں ہو گا۔ شہریوں کو اپنے بچوں کا نیا سی آر سی بنوانا ہو گا۔ یہ اقدم اس لیے کیا گیا ہے تاکہ ہر بچے کی الگ شناخت ہو اور ڈیٹا زیادہ مستند اور محفوظ رہے۔‘
اسی طرح فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کے حوالے سے بھی نمایاں تبدیلی کی گئی ہے۔ اب اس دستاویز کو قانونی حیثیت دے دی گئی ہے، جس کا مطلب ہے کہ یہ سرٹیفکیٹ وراثت، عدالتی کارروائیوں اور دیگر قانونی معاملات میں قابلِ قبول ہو گا۔نادرا نے ایف آر سی کا فارمیٹ بھی اپ ڈیٹ کر دیا ہے تاکہ یہ مختلف خاندانی ڈھانچوں کی نمائندگی کر سکے۔ مثلاً والدین اور بہن بھائیوں پر مشتمل خاندان، یا شوہر، بیوی اور بچوں والا خاندان، یہاں تک کہ اگر کسی مرد کی ایک سے زیادہ شادیاں ہیں، تو ہر شادی سے جڑے خاندان کی تفصیل علیحدہ درج ہو گی۔
نادرا کے ڈائریکٹر اور ترجمان سید شباہت علی کا کہنا تھا کہ کراچی میں تین نئے رجسٹریشن سینٹرز قائم کیے جا رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
نادرا نے شادی شدہ خواتین کے لیے بھی ایک سہولت متعارف کروائی ہے۔ اب وہ اپنی مرضی سے شناختی دستاویز میں والد یا شوہر کا نام شامل کروا سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے بھی لوگ گھر بیٹھے اپنی فیملی کی مکمل تفصیل دیکھ سکتے ہیں، جبکہ اگر ایف آر سی میں کوئی غلطی ہو تو اسے درست کرانا بھی اب بہت آسان ہو گیا ہے۔سید شباہت علی کا کہنا تھا کہ ایسے شہری جنہوں نے کسی بھی غیر قانونی طریقے سے شناختی کارڈ حاصل کیا ہے، اگر وہ رضاکارانہ طور پر اپنے کارڈ واپس کر دیں تو فی الحال ان کے خلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں کی جائے گی۔کراچی میں تین نئے رجسٹریشن سینٹرز کا قیام
ترجمان سید شباہت علی نے ملیر، ملیر کینٹ اور سرجانی ٹاؤن میں نئے تین بڑے سینٹرز بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ شناختی کارڈ، بچوں کے ب فارم، فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ اور دیگر کاغذات کا حصول آسان اور تیز تر بنایا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ نادرا کی کوشش ہے کہ ان نئے مراکز کی مدد سے شہریوں کو ان کے قریب ترین علاقے میں خدمات مہیا کی جائیں تاکہ طویل سفر اور وقت ضائع کیے بغیر ان کے مسائل حل ہو سکیں۔