کراچی کے ڈیفنس کے فلیٹ سے مردہ حالت میں ملنے والی معروف ماڈل اور اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کے معاملے پر تفتیشی ٹیم نے اہم انکشاف کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، اب تک کی تحقیقات میں پولیس افسران اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ حمیرا کی موت فطری تھی اور انہیں دل کا دورہ پڑا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی تجزیے میں کسی زہر یا تشدد کے شواہد نہیں ملے۔ موت کی وجہ کی تصدیق کے لیے حمیرا کے جسم سے معدہ، جگر اور پھیپھڑوں کے نمونے حاصل کرکے لیبارٹری بھجوائے گئے تھے، جن کے نتائج نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ اداکارہ کی موت اکتوبر میں دل کی بیماری کی وجہ سے ہوئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق اس ہائی پروفائل کیس میں کوئی پہلو نظر انداز نہیں کیا گیا۔ حمیرا کی اچانک موت کے بعد اسے پراسرار قرار دے کر مکمل تفتیش کا آغاز کیا گیا تھا، جس میں انسداد دہشتگردی ڈیپارٹمنٹ (CTD) کو بھی شامل کیا گیا۔ سی ٹی ڈی کو اداکارہ کے زیر استعمال موبائل فونز اور ٹیبلٹ کا فرانزک تجزیہ سونپ دیا گیا ہے تاکہ ڈیجیٹل شواہد سے کسی ممکنہ مشتبہ پہلو کو بھی جانچنے کا موقع نہ رہ جائے۔
ڈسٹرکٹ ساؤتھ انویسٹی گیشن کے ایس پی عمران جگیرانی کے مطابق کئی افراد کے بیانات بھی ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، جن میں فلیٹ کے مالک، سیکیورٹی گارڈ، ہمسائے، اسٹیٹ ایجنٹ اور وہ شخص بھی شامل ہے جس نے دروازہ توڑا تھا۔ اس کے علاوہ، کال ریکارڈز کا بھی بغور جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ اداکارہ کے آخری دنوں کی سرگرمیوں اور ممکنہ رابطوں کو سمجھا جا سکے۔
یہ تفتیشی پیش رفت نہ صرف واقعے کے گرد پھیلی افواہوں کا ازالہ کرتی ہے بلکہ اس سوال کا جواب بھی دیتی ہے جو طویل عرصے سے سوشل میڈیا پر زیر بحث تھا کہ کیا حمیرا کی موت میں کوئی سازش شامل تھی؟ فی الحال پولیس کو ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جو اس امکان کو تقویت دیں۔