بنگلہ دیش کی فضائیہ کا طیارہ تربیتی پرواز کے دوران سکول پر گِر کر تباہ: ’میری آنکھوں کے سامنے طیارہ عمارت سے ٹکرایا‘

ہلاک شدگان میں کئی طالبعلم شامل ہیں جو کلاس ختم ہونے کے فوراً بعد سکول سے باہر نکلے تھے کہ ایف-7 تربیتی طیارہ ڈھاکہ کے مائلسٹون سکول اینڈ کالج پر گِر کر تباہ ہوا۔ ایک استاد نے کہا کہ ’اگرچہ کلاسز دوپہر ایک بجے ختم ہو گئیں، لیکن بہت سے بچے نجی کوچنگ کے لیے رکے ہوئے تھے۔‘
مرنے والوں میں زیادہ تر طلبہ تھے
Getty Images
مرنے والوں میں زیادہ تر طلبہ تھے

بنگلہ دیش میں منگل کو قومی سوگ کا دن منایا جا رہا ہے کیونکہ دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک فوجی طیارے کے سکول پر گرنے کے نتیجے میں کم از کم 31 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

ہلاک شدگان میں کئی طالبعلم شامل ہیں جو کلاس ختم ہونے کے فوراً بعد سکول سے باہر نکلے تھے کہ ایف-7 تربیتی طیارہ ڈھاکہ کے مائلسٹون سکول اینڈ کالج پر گِر کر تباہ ہوا۔

مسلح افواج کے مطابق یہ طیارہ تربیتی پرواز کے دوران فنی خرابی کا شکار ہوا جس میں طیارے کے پائلٹ فلائٹ لیفٹیننٹ محمد توقیر اسلام بھی مرنے والوں میں شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس نے کہا ہے کہ حادثے کی تحقیقات کی جائیں گی۔

اس حادثے کو گذشتہ کئی دہائیوں میں ملک کا سب سے مہلک فضائی سانحہ قرار دیا جا رہا ہے۔ تفصیلات ابھی سامنے آ رہی ہیں، مگر اب تک جو معلومات حاصل ہوئی ہیں ان یہاں پیش کیا جا رہا ہے۔

متاثرین
Getty Images
متاثرین اپنے پیاروں کی لاش کی شناخت کے لیے ہسپتال پہنچ رہے ہیں

حادثہ کیسے پیش آیا؟

یہ تربیتی طیارہ مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے ڈھاکہ میں موجود فضائیہ کے اڈے سے پرواز کے بعد چند ہی لمحوں میں اُتّرا کے علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔

فضائیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایف-7 طیارے میں فنی خرابی پیدا ہوئی اور پائلٹ نے اسے کم ہجوم والے علاقے میں لے جانے کی کوشش کی مگر وہ کامیاب نہ ہو سکا۔

کالج کے ایک استاد رضا الحق نے بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ انھوں نے طیارے کو ’براہ راست‘ عمارت سے ٹکراتے دیکھا۔

ایک اور استاد مسعود طارق نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ انھوں نے ایک زور دار دھماکہ سنا: ’جب میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو صرف آگ اور دھواں نظر آیا۔۔۔ وہاں بہت سے والدین اور بچے موجود تھے۔‘

حادثے کے بعد کی تصاویر میں امدادی اہلکاروں کو جلی ہوئی باقیات میں زندہ افراد کو تلاش کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

حکام نے واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

یہ حادثہ ڈھاکہ کے ایک نجی سکول مائل سٹون میں پیش آيا
Getty Images
یہ حادثہ ڈھاکہ کے ایک نجی سکول مائل سٹون میں پیش آيا

متاثرین کون ہیں؟

زیادہ تر متاثرین مائل سٹون سکول اینڈ کالج کے طالبعلم تھے۔ یہ سکول ایک نجی تعلیمی ادارہ ہے اور اس میں پری سکول سے لے کر سینیئر سیکنڈری تک کے تقریباً 2000 طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔

وزارت صحت کے مطابق ہلاک شدگان میں کم از کم 17 طلبہ شامل ہیں۔

دسویں جماعت کے طالبعلم فرحان حسن نے بی بی سی بنگلہ کو بتایا کہ وہ امتحان دینے کے بعد عمارت سے باہر نکلے ہی تھے کہ طیارے کو سکول سے ٹکراتے دیکھا۔

انھوں نے کہا: ’میرا بہترین دوست، جو میرے ساتھ امتحان میں تھا، میری آنکھوں کے سامنے مر گیا۔‘

'بہت سے والدین اندر کھڑے تھے کیونکہ چھوٹے بچے سکول سے نکل رہے تھے۔۔۔ طیارے نے کئی والدین کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔'

ایک شخص کا آٹھ سالہ بھتیجہ اس حادثے میں مرنے والے بچوں میں شامل تھا۔ اس شخص نے کہا: ’میرا پیارا بھتیجہ اس وقت مردہ خانے میں ہے۔‘

اس نے اپنا ہاتھ اپنے چھوٹے بھائی پر رکھا ہوا تھا جو کہ بچے کا والد تھا اور وہ بار بار کہہ رہا تھا: ’میرا بیٹا کہاں ہے؟‘

ایک استاد نے بنگلہ دیش کے اخبار ڈھاکہ ٹریبیون کو بتایا کہ اُس عمارت میں جہاں طیارہ گرا پانچویں سے ساتویں جماعت کی کلاسز ہو رہی تھیں۔

ایک استاد نے کہا کہ ’اگرچہ کلاسز دوپہر ایک بجے ختم ہو گئیں، لیکن بہت سے بچے نجی کوچنگ کے لیے رکے ہوئے تھے۔‘

اس سانحے میں کم از کم 170 افراد زخمی ہوئے ہیں اور اُتّرا آدھونک میڈیکل کالج ہسپتال کے ایک ڈاکٹر کے مطابق زیادہ تر زخمیوں کی عمر 10 سے 15 سال کے درمیان ہے، اور ان میں سے کئی جیٹ ایندھن سے جھلسے ہوئے ہیں۔

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف برن اینڈ پلاسٹک سرجری کے ایک ڈاکٹر کے مطابق 50 سے زیادہ افراد کو جھلسی ہوئی حالت میں ہسپتال لایا گیا ہے، جن میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔

50 سے زیادہ ایسے افراد کو ہسپتال پہنچایا گيا ہے جو جھلس گئے ہیں
Getty Images
50 سے زیادہ ایسے افراد کو ہسپتال پہنچایا گيا ہے جو جھلس گئے ہیں

ایسے حادثے کتنے عام ہیں؟

بنگلہ دیش میں طیارے کے حادثات نسبتاً کم ہوتے ہیں۔

آخری بڑا فضائی حادثہ 1984 میں پیش آیا تھا جب قومی ایئر لائن بِیمان کی پرواز لینڈنگ کے دوران دلدل میں جا گری جس میں سوار تمام 49 افراد ہلاک ہو گئے۔

سنہ 2018 میں یو ایس-بنگلہ ایئرلائنز کی ایک پرواز نیپال کے شہر کھٹمنڈو میں لینڈنگ کے دوران حادثے کا شکار ہوئی، جس میں 51 افراد جان کی موت ہو گئی۔

2008 میں ایک اور ایف-7 تربیتی طیارہ ڈھاکہ کے باہر گر کر تباہ ہوا، جس میں پائلٹ کی موت ہو گئی۔

یہ طیارہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے پرواز کے فورا بعد حادثے کا شکار ہو گيا
Getty Images
یہ طیارہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے پرواز کے فورا بعد حادثے کا شکار ہو گيا

اب کیا ہوگا؟

شہر اس بڑے سانحے کے صدمے میں ہے اور طبی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

سوموار کے روز نیشنل انسٹیٹیوٹ آف برن اینڈ پلاسٹک سرجری میں لواحقین اپنے عزیزوں کی تلاش میں پہنچے، جب کہ درجنوں رضاکار خون دینے کے لیے قطاروں میں کھڑے دکھائی دیے۔ کئی سیاستدانوں نے بھی ہسپتال جا کر زخمیوں کی عیادت کی۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر لکھا کہ حادثے کے متاثرین کی مدد کے لیے ایک ایمرجنسی ہاٹ لائن قائم کی گئی ہے۔

محمد یونس نے کہا کہ جن افراد کی شناخت ہو گئی ہے ان کی لاشیں لواحقین کے حوالے کر دی جائیں گی، اور باقی افراد کی شناخت ڈی این اے کے ذریعے کی جائے گی۔

انھوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ہسپتالوں میں غیر ضروری طور پر بھیڑ لگانے سے گریز کریں تاکہ طبی کام متاثر نہ ہو۔

انھوں نے کہا کہ حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے 'ضروری اقدامات' کیے جائیں گے اور 'ہر قسم کی معاونت فراہم کی جائے گی۔'

حکام کے مطابق، واقعے کی چھان بین کے لیے تحقیقاتی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔

اس افسوسناک واقعے پر پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی سمیت کئی ہمسایہ ممالک کے رہنماؤں نے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow