محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ آج ملک کے بیشر علاقوں میں موسم گرم اور حبس زدہ رہنے کا امکان ہے تاہم بعض مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش کی بھی توقع ہے۔پیر کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق گلگت بلتستان، کشمیر، بالائی خیبر پختونخوا، خطہ پوٹھوہار اور جنوبی مشرقی سندھ میں تیز ہوائیں چلنے اور بارش کا امکان ہے۔پیشگوئی کے مطابق اسلام آباد میں آج موسم گرم اور مطلع جزوی طور پر ابرآلود رہے گا جبکہ شہر کے چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش بھی ہو سکتی ہے۔خیبر پختونخوا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم اور حبس زدہ رہنے کی توقع ہے، جبکہ پنجاب کے زیادہ تر علاقوں میں بھی آج موسم گرم رہے گا۔
اسی طرح سندھ میں بھی موسم گرم اور حبس زدہ رہنے کے ساتھ ساتھ بعض علاقے جزوی طور پر ابرآلود رہنے کا امکان ہے۔
بیان میں بلوچستان کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس کے زیادہ تر علاقوں میں موسم گرم اور مرطوب رہنے کی توقع ہے۔ اسی طرح کشمیر اور گلگت بلتستان میں مطلع ابر آلود رہنے کے علاوہ تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ چند مقامات پر بارش کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق کل سے 31 جولائی تک کچھ علاقوں میں موسلادھار بارش پڑنے کا بھی امکان ہے۔
پرائیویٹ نیوز چینل کی اینکر شوہر اور بچوں سمیت لاپتہ
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے کہا ہے کہ بابوسر تھک نالے میں لاپتہ ہونے والوں میں شبانہ لیاقت، ان کے شوہر اور تین بچے شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا شاہراہ بابو سر پر خاتون اینکر کا پرس ملا ہے۔
دوسری جانب نجی نیوز چینل خیبر نیوز کا کہنا ہے کہ خاتون اینکر اس کے ساتھ وابستہ ہیں اور وہ 21 جولائی کو شوہر اور بچوں کے ہمراہ بابوسر ٹاپ سیر کے لیے گئی تھیں اور اس کے بعد سے ان سے رابطہ نہیں ہو رہا۔
ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ دیامر پولیس، انتظامیہ، ڈیزاسٹر مینیجمنٹ، ریسکیو 1122، افواج پاکستان اور جی بی سکاؤٹس کے اہلکار سرچ آپریشن میں مصروف ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’10 سے 15 سیاح سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے اور اب تک سات افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔‘
این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ اب تک مجموعی طور پر 266 ہلاکتیں ہوئی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
خیال رہے پاکستان میں مون سون 26 جون سے جاری ہے اور اس دوران شدید بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی وجہ سے ڈھائی سو سے زائد قریب جان سے گئے۔
اب تک ہونے والی 266 ہلاکتوں میں نصف بچے
دو روز قبل سامنے آنے والے اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اب تک پاکستان میں ہلاک ہونے والے 266 افراد میں سے نصف تعداد بچوں کی ہے۔
رپورٹ میں پنجاب ڈیزاسٹر مینیجمنٹ ایجنسی کے عہدیدار مظہر حسین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ ہلاکتیں پنجاب میں ہوئیں اور وہاں مون سون پچھلے سال کی نسبت 70 فیصد زیادہ شدید رہا۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان حالات میں بچوں کے خطرات کا شکار ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ وہ اکثر پانی میں کھیلتے ہیں اور ان کو کرنٹ لگنے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔‘
این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر ہلاک ہونے والے 266 افراد میں 126 بچے بھی شامل ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ہلاکتوں کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔