راولپنڈی میں غیرت کے نام پر لڑکی کا قتل، ’سدرہ کو گلا دبا کر مارا گیا‘

image
راولپنڈی پولیس نے 18 سالہ لڑکی سدرہ کے غیرت کے نام پر قتل کرنے کے الزام میں جرگے کے سربراہ سمیت چھ افراد کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا، جہاں عدالت نے ملزمان کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

پیر کو پولیس نے چھ گرفتار ملزمان کو سخت سکیورٹی میں مجسٹریٹ قمر عباس تارڑ کی عدالت میں پیش کیا اور سات روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ قتل میں استعمال ہونے والے آلہ قتل کی برآمدگی سمیت دیگر شواہد اکٹھے کرنے ہیں۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا۔

گرفتار ملزمان میں جرگے کا سربراہ عصمت اللہ خان، لڑکی کا سسر محمد صالح عرف سلیم خان، والد عرب گل، مبینہ پہلا شوہر ضیا الرحمان، بھائی ظفر اور چچا مانی خان شامل ہیں۔

پولیس نے اس مقدمے میں مجموعی طور پر نو ملزمان کو گرفتار کر رکھا ہے۔ اس سے قبل ابتدائی کارروائی میں تین افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں گورکن راشد محمود، قبرستان کمیٹی کے سیکریٹری سیف الرحمان اور رکشہ ڈرائیور خیال محمد شامل ہیں۔ ان ملزمان کو بھی جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا گیا تھا۔

دوسری جانب عدالت کے حکم پر پیر کو راولپنڈی کے پیرودھائی قبرستان میں مقتولہ سدرہ کی قبر کشائی کی گئی، جس کے دوران فرانزک ٹیم نے لاش سے نمونے حاصل کیے۔

ابتدائی معلومات کے مطابق ’جسمانی معائنے کے دوران مقتولہ کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات پائے گئے۔ پولیس کو معلوم ہوا کہ سدرہ کو گلا دبا کر قتل کیا گیا تھا اور اس کے سر و چہرے پر شدید ضربات کے نشانات موجود تھے۔‘

پولیس حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’لیڈی ڈاکٹر نے موقع پر ہی پولیس کو زبانی طور پر تصدیق کی کہ سدرہ کی موت گلا دبانے کے نتیجے میں ہوئی۔ تمام شواہد اکٹھا کر کے پوسٹ مارٹم رپورٹ کی تیاری کا عمل جاری ہے، جس کے بعد قانونی کارروائی کو آگے بڑھایا جائے گا۔‘

پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمے میں مزید افراد کو بھی شاملِ تفتیش کیا جا رہا ہے اور کیس کی تفتیش مکمل ہونے کے بعد چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ قتل ہونے والی خاتون کا مبینہ دوسرا شوہر عثمان تھانہ پیرودھائی پولیس کے سامنے پیش ہو چکا ہے، جب کہ اس کے سسر محمد الیاس کا ویڈیو بیان بھی سامنے آ چکا ہے۔

محمد الیاس کے مطابق سدرہ کا نکاح 14 جولائی کو مظفرآباد میں عثمان سے ہوا تھا۔ عثمان راولپنڈی کے علاقے پیرودھائی میں بطور مکینک کام کرتا ہے اور سدرہ کو اپنے ساتھ مظفرآباد لے گیا تھا جہاں دونوں کا نکاح کرایا گیا۔

عثمان کے والد نے محمد الیاس کے مطابق میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ’سدرہ نے ہمیں بتایا تھا کہ وہ حافظہ ہے، اس کے والد وفات پا چکے ہیں اور والدہ نے اس کے چچا سے شادی کر لی ہے۔

’اس کے چچا اس کی ایک بڑی عمر کے شخص سے زبردستی شادی کرانا چاہتے تھے اور وہ اسے اور اس کے شوہر کو قتل کی دھمکیاں دے رہے تھے۔‘

اُن کا کہنا تھا کہ ’نکاح کے تین دن بعد آٹھ سے 10 مسلح افراد ان کے مظفرآباد والے گھر آئے، دھمکیاں دیں اور سدرہ کو زبردستی واپس راولپنڈی لے گئے، جہاں اسے بعد میں قتل کر دیا گیا۔‘

پولیس تحقیقات میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ سدرہ کی نماز جنازہ بھی اسی جرگے کے سربراہ عصمت اللہ نے پڑھائی، جس نے مبینہ طور پر اس کے قتل کا حکم دیا تھا۔

پولیس نے کیس میں سی سی ٹی وی، تدفینی سامان، قبرستانی ریکارڈ اور دیگر شواہد بھی قبضے میں لے لیے ہیں۔ امکان ہے کہ مزید گرفتاریاں عمل میں لائی جائیں گی۔

قومی کمیشن برائے وقار نسواں سمیت متعدد سینیٹرز اور سماجی رہنماؤں نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے جرگوں اور غیرت کے نام پر قتل کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ پولیس کی اعلٰی سطحی تفتیشی ٹیم کیس کی نگرانی کر رہی ہے اور تمام شواہد کو قانونی طور پر محفوظ کر کے جلد چالان عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

 


News Source   News Source Text

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts Follow