حکومت سندھ کی گندم درآمد کی وفاقی حکومت کے فیصلے کی مخالفت

image

حکومت سندھ نے وفاقی حکومت کی جانب سے گندم درآمد کرنے کے فیصلے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے صوبے کی سرکاری گندم خراب ہو سکتی ہے اور محکمہ خوراک کو اربوں روپے کا نقصان ہو سکتا ہے۔

یہ بات چیف سیکریٹری سندھ کی زیر صدارت ہونے والے ایک اہم اجلاس میں کہی گئی، جس میں سیکریٹری خوراک اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ محکمہ خوراک کے پاس اس وقت 13 لاکھ 62 ہزار میٹرک ٹن سرکاری گندم موجود ہے جبکہ نجی شعبے کے پاس 2 لاکھ 61 ہزار میٹرک ٹن گندم کا ذخیرہ ہے۔

سیکریٹری خوراک نے بتایا کہ محکمہ پہلے ہی 10 لاکھ میٹرک ٹن گندم فلور ملز اور آٹا چکیوں کو فراہم کرنے کی حکمت عملی بنا چکا ہے لیکن اگر ملک میں گندم درآمد کی گئی تو مقامی مارکیٹ میں وافر مقدار کے باعث سرکاری گندم فروخت نہیں ہو پائے گی جس سے صوبائی خزانے کو بھاری مالی نقصان ہوگا۔

اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ گندم کے سرکاری نرخ کے مطابق 100 کلوگرام گندم کی بوری کی قیمت 10 ہزار روپے ہے مگر مارکیٹ میں گندم وافر مقدار میں موجود ہونے کے باعث آٹا مل مالکان اور چکی مالکان محکمہ خوراک سے خریداری میں دلچسپی نہیں لے رہے۔ یہاں تک کہ 6 ہزار روپے میں بھی سرکاری گندم خریدنے کو تیار نہیں۔

کراچی میں اس وقت 100 کلوگرام گندم کی بوری کی قیمت 6,150 روپے یعنی فی کلو گرام 61 روپے 50 پیسے ہے۔ جبکہ حیدرآباد، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد میں 70 روپے فی کلو،سکھر میں 66 اور میرپورخاص میں گندم 62 روپے فی کلو تک پہنچ چکی ہے۔

اس کے علاوہ ریگولر آٹا 70 روپے، فائن آٹا 103 روپے، چکی آٹا 90 سے 110 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہا ہے۔

واضح رہے کہ جولائی 2023 میں کراچی میں ریگولر آٹے کی قیمت 138 روپے فی کلو، فائن آٹا 166 روپے، اور چکی آٹا 150 سے 160 روپے فی کلو تک پہنچ چکی تھی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبے کے مختلف ڈویژنز سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد، حیدرآباد، میرپورخاص اور کراچی میں پرانے اسٹاک کی مقدار 4 لاکھ 94 ہزار میٹرک ٹن ہے جبکہ نئی فصل سے 8 لاکھ 97 ہزار میٹرک ٹن گندم ذخیرہ ہو چکی ہے۔

حکومت سندھ نے وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ درآمدی فیصلے پر نظرثانی کی جائے تاکہ صوبائی ذخائر کو نقصان سے بچایا جا سکے اور مقامی کسانوں اور سرکاری اداروں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔


Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US