آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس (اگیگا) نے صوبائی اسمبلی پشاور کے باہر اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی دھرنا دیا، جس میں سرکاری ملازمین کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
مظاہرین نے صوبائی حکومت کی پالیسیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ 2017 کی بیسک پے پر 15 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس قبول نہیں، ہمیں وفاقی حکومت کی طرز پر 2022 کی بیسک پے پر 30 فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دیا جائے۔
مظاہرین نے الزام لگایا کہ حکومت 1500 سرکاری اسکولوں اور 57 اسپتالوں کو پرائیویٹائز کر رہی ہے، جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت نے 32 ہزار کلاس فور اسامیوں کو ختم کرکے ڈیلی ویجز پر منتقل کر دیا ہے، جو سراسر ظلم ہے، پنشن اصلاحات بھی ملازمین کے لیے ناقابل قبول قرار دی گئیں۔
مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو احتجاجی دھرنا جاری رہے گا اور آئندہ کا لائحہ عمل مزید سخت ہوگا۔ مظاہرین نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ صوبے میں حکمران جماعت کے پاس 92 ممبران اسمبلی ہیں لیکن پھر انہوں نے غیر منتخب امپورٹڈ مشیر خزانہ تعینات کیا ہے، صوبائی مشیر کو فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جائے اور ان کی جگہ صوبے سے تعلق رکھنے والے منتخب ممبر کو ذمہ داری سونپی جائے۔