امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے نئی عالمی تجارتی پالیسی کے تحت دنیا کے مختلف ممالک پر مختلف سطح کے جوابی ٹیرف نافذ کر دیے ہیں۔ اس پالیسی میں جنوبی ایشیا کے تین اہم ممالک میں سے پاکستان کو سب سے زیادہ رعایت دی گئی ہے۔ نئے ٹیرف کا اطلاق آج یکم اگست سے ہو گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان پر 19 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا ہے جبکہ بھارت پر 25 فیصد اور بنگلادیش پر 20 فیصد ٹیرف نافذ کیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ رعایت پاکستان کے حالیہ سفارتی روابط اور واشنگٹن کے ساتھ مضبوط ہوتے تعلقات کا مظہر ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق پاکستان کی طرح انڈونیشیا، ملائیشیا، فلپائن، تھائی لینڈ اور کمبوڈیا پر بھی 19 فیصد ٹیرف نافذ کیا گیا ہے۔ سری لنکا، ویتنام، تائیوان اور بنگلادیش پر 20 فیصد جبکہ بھارت، قازقستان اور مالدووا جیسے ممالک پر 25 فیصد ٹیرف لاگو ہوا ہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ٹیرف میں یہ تفاوت تجارتی مذاکرات، اقتصادی توازن، باہمی تعلقات اور قومی سلامتی کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے۔ صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ان ٹیرف کا باضابطہ نفاذ کیا ہے۔
بیان کے مطابق امریکا نے کینیڈا پر ٹیرف میں 10 فیصد اضافہ کرتے ہوئے 25 سے 35 فیصد کر دیا ہے جبکہ جنوبی افریقہ پر 30 فیصد، سوئٹزرلینڈ پر 39 فیصد اور شام پر سب سے زیادہ یعنی 41 فیصد ٹیرف نافذ کیا گیا ہے۔
اس فیصلے کو ماہرین پاکستان کے لیے ایک سفارتی فتح قرار دے رہے ہیں جس کے پس منظر میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی امریکی صدر سے ملاقات، وزیراعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب و نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی واشنگٹن میں ملاقاتیں شامل ہیں۔
یہ فیصلہ نہ صرف پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات کے لیے مواقع بڑھا سکتا ہے بلکہ خطے میں سفارتی توازن میں بھی پاکستان کے لیے مثبت تبدیلی کی نوید ہے۔