خیبر پختونخوا اسمبلی میں حکومتی رکن کی جانب سے مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین کو تنقید کا نشانہ بنانے پر خواتین اراکین سراپا احتجاج بن گئیں۔
جمعرات کے روز اسمبلی اجلاس کے دوران معاون خصوصی سہیل آفریدی کے بیان پر پی پی کی خاتون رکن اشبرجدون نے کہاکہ مخصوص نشستیں اس جماعت کو ملتی ہیں جو ایک انتخابی نشان کے ساتھ الیکشن لڑتی ہیں اپنی توہین کبھی برداشت نہیں کرینگے ،اس ایوان پر ہمارا پورا حق ہے اپنی تذلیل کسی صورت بھی برداشت نہیں کریں گے، ہمیں نشستیں خیرات میں نہیں بلکہ آئین وقانون کے مطابق ملی ہیں ہم باقاعدگی کیساتھ ایوان آکرحاضری دیتے ہیں۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس جمعرات کے روزڈپٹی سپیکر ثریا بی بی کی زیرصدارت منعقدہوا، اجلاس میںامن وامان پرجاری بحث کاآغازکرتے ہوئے صوبائی وزیرڈاکٹرامجد علی نے کہاکہ صوبے میں امن وامان کامسئلہ بناہوا ہے قبائلی اضلاع میں حالات ابترہیں ضم اضلاع میں جس طرح شہادتیں ہورہی ہیں قابل افسوس ہے ،طاقت کے زور پر کبھی امن نہیں آسکتا، ملٹری آپریشن کوکبھی سپورٹ نہیں کروں گا۔
ایم پی اے اورنگزیب خان نے کہاکہ 2006سے2014تک سابقہ فاٹانے بہت زیادہ نقصان اٹھایا، باجوڑسے لیکر اورکزئی تک خطہ دہشتگردی کاشکار ہے قبائلی عوام امن پسند لوگ ہیں قبائلیوں کیساتھ جووعدے ہوئے وہ پورے نہیں کیے جارہے،قبائلی عوام پولیس کیساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے دہشتگردوں کا مقابلہ کرکے امن قائم کرینگے۔
جے یوآئی ایمن جلیل نے کہاکہ صوبہ میں امن کامطالبہ ہر شخص کاہے لیکن اس ایوان میں امن کی بجائے جلسوں کی مہم اورالزام تراشی کی گونج اٹھتی ہے، فلسطین وکشمیر کے معاملے پر تو درکنا اس ایوان سے صوبے کے عوام اورامن کے لیے ہم ایک پیج پر نہیں حکومت کی طرف سے کوئی روڈمیپ نہیں یہاں مخصوص نشستوں پر آنیوالی خواتین کی تضحیک کی جاتی ہے، تنقیدکے نام پربے عزتی ناقابل قبول ہے سیاست کی بجائے صوبے کے بارے میں سوچا جائے۔
معاون خصوصی سہیل آفریدی نے کہاکہ جوظلم پی ٹی آئی دیکھ رہی ہے وہ پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھاگیا، پانچ اگست کو ہماری ماں اوربہنوں کو سڑکوں پرگھسیٹاگیاظلم کا دوربھی ختم ہوجائے گا، جعلی طریقے سے حکومتی جماعت کو صرف سترہ سیٹیں ملی تھیں مخصوص نشستیں ہم سے چھینی گئیں صرف ایک شخص کےلیے ملک میں جمہوریت کو بے توقیر کیا گیا۔
عبیدالرحمٰن نے کہاکہ امن وامان کی بحالی جس کی ذمہ داری ہے ان کی ترجیحات تبدیل ہوچکی ہیں اس ادارے کاکام صرف پی ٹی آئی کوہدف بناناہے پچیس سالوں سے صوبہ میں آپریشن ہو رہا ہے 22 آپریشنز خیبر پختونخوا میں ہوچکے ہیں اس صوبہ سے آپریشن تھیٹر بنا دیا گیا ہے، 35 لاکھ لوگ آپریشن کی وجہ سے بے گھرہوئے یہ لوگ جب واپس علاقوں کو گئے تو ان کی بحالی وآبادی پرکوئی توجہ نہیں دی گئی ، اسی ہزار افراد شہید اور 140ارب روپے کاہمارا نقصان ہوا، دہشتگردی کے خلاف اور امن کے لیے متحد ہونا پڑے گا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی نے جنوبی وزیرستان ضلع کے نام کی تبدیلی کے حوالے سے قرارداد متفقہ طور پر منظورکرلی، ایم پی اے آصف خان ایم پی اے نے قرارداد پیش کی۔ اس دوران ڈپٹی سپیکر نے اجلاس پیر گیارہ اگست تک ملتوی کردیا۔