واٹس ایپ نے رواں برس، چھ ماہ کے دوران 68 لاکھ اکاؤنٹس بند کر دیے گئے۔ یہ اکاؤنٹس دنیا کے مختلف حصوں میں لوگوں کو دھوکا دینے کے لیے استعمال ہو رہے تھے۔ رپورٹ کے مطابق ان میں سے زیادہ تر اکاؤنٹس جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک، جیسے میانمار، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ میں موجود اسکیم سینٹرز سے جڑے تھے۔
واٹس ایپ کی پیرنٹ کمپنی میٹا کے مطابق یہ اسکیم سینٹرز منظم جرائم پیشہ گروہوں کے کنٹرول میں تھے۔ ان مراکز میں اکثر جبری مشقت کرنے والے افراد کو رکھا جاتا تھا، جنہیں زبردستی آن لائن فراڈ کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ فراڈیے عموماً پہلے لوگوں کو ایک عام سا ٹیکسٹ میسج بھیجتے، پھر انہیں واٹس ایپ یا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر لے آتے۔ اس کے بعد وہ انہیں جعلی سرمایہ کاری، کرپٹو کرنسی یا دیگر اسکیموں میں شامل کر لیتے، جن میں پہلے پیسے دینے کا کہا جاتا اور بعد میں منافع کا وعدہ کیا جاتا، جو کبھی پورا نہیں ہوتا۔
میٹا کا کہنا ہے کہ اس بار انہوں نے بڑی تعداد میں ایسے اکاؤنٹس کو فعال ہونے سے پہلے ہی ختم کر دیا۔ ایک کیس میں، واٹس ایپ نے میٹا اور ChatGPT بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی کے ساتھ مل کر کمبوڈیا میں موجود ایک فراڈی گروہ کو بے نقاب کیا۔ یہ گروہ سوشل میڈیا پر لائکس کے عوض پیسے دینے کا جھوٹا دعویٰ کرتا اور ساتھ ایک فرضی "رینٹ اے اسکوٹر" اسکیم بھی چلاتا تھا۔ اس فراڈ میں، اسکیم چلانے والوں نے مصنوعی ذہانت سے تیار شدہ پیغامات استعمال کیے تھے تاکہ شکار کو قائل کیا جا سکے۔
واٹس ایپ نے صارفین کے لیے نئے سیفٹی فیچرز (حفاظتی اقدامات) بھی شروع کیے ہیں۔ اب اگر کوئی ایسا شخص جو آپ کی کانٹیکٹ لسٹ میں نہیں ہے، آپ کو کسی گروپ چیٹ میں شامل کرے گا، تو فوراً ایک الرٹ ملے گا۔ کمپنی کے مطابق یہ فیچر خاص طور پر ان ہیکرز اور دھوکے بازوں کو روکنے کے لیے ہے جو گروپ چیٹس میں شامل کر کے لوگوں کو دھوکا دیتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کبھی بھی کسی اسکیم میں شامل ہونے کے لیے ایڈوانس پیمنٹ مانگی جائے تو یہ ایک بڑا خطرے کا اشارہ ہے۔ اسی لیے حکام کا عوام سے کہنا ہے کہ وہ اپنے واٹس ایپ اکاؤنٹس میں ٹو اسٹیپ ویری فکیشن آن رکھیں، مشکوک پیغامات کا جواب نہ دیں اور کسی بھی غیر معمولی درخواست پر فوراً تحقیق کریں۔
جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک میں حکام نے بار بار خبردار کیا ہے کہ ایسے جرائم پیشہ گروہ اربوں ڈالر کا نقصان کروا رہے ہیں۔ متاثرین میں زیادہ تر وہ لوگ شامل ہیں جو روزگار یا اضافی آمدنی کی تلاش میں ہوتے ہیں اور جلد منافع کے جھانسے میں آ جاتے ہیں۔