وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے عندیہ دیا ہے کہ مستقبل میں صوبوں کو وسائل کی تقسیم آبادی کی بنیاد پر نہیں بلکہ کارکردگی کی بنیاد پر ہو گی اور اس کی شرح 82 فیصد سے کم کر کے 15 فیصد تک لائی جا سکتی ہے۔
آبادی وترقی کی منصوبہ بندی و حکمت عملی کے حوالے سے قومی ورکشاپ سے خطاب میں احسن اقبال نے کہا کہ دنیا میں وسائل کی تقسیم میں آبادی کا حصہ صرف 15 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں یہ شرح 82 فیصد ہے جس کہ وجہ سے صوبے آبادی میں بے تحاشا اضافہ روکنے اور اسے مربوط بنانے کے لیے کوئی عملی اقدامات نہیں کرتے تاکہ آبادی کی بنیاد پر زیادہ سے زیادہ وسائل حاصل کر سکیں۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ آئندہ این ایف سی ایوارڈ کا کچھ حصہ آبادی جبکہ زیادہ حصہ کارکردگی کی بنیاد پر تقسیم کیا جائے گا اور صوبوں کو راغب کیا جائے گا کہ وہ آبادی میں اضافے کی شرح پر قابو پانے کے لیے عملی و نتیجہ خیز اقدامات کریں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے خطاب میں کہا کہ آبادی کوئی نمبر نہیں بلکہ اس کا گہرا تعلق ملک کی ترقی و بہبود سے ہے۔ اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ ہمیں اس ملک کا مستقبل کیسا چاہیے جس میں بچے اور ماں کی صحت کا بھی خیال رکھا جائے اور ان کو اچھی خوراک غذا اور پانی مل سکے۔ہماری بستیاں اور شہر اس قابل ہوں کہ شہری صحت مندانہ زندگی گذاریں اور صلاحیت کے مطابق باعزت روزگار مل سکے۔ اگر ہماری آبادی ہمارے وسائل سے زیادہ ہو گی تو انہیں اچھی زندگی اور آگے بڑھنے کے مواقع نہیں دے سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ قابل تشویش بات یہ ہے کہ 1980 سے 2017 تک آبادی میں اضافے کی شرح 3.7 فیصد سے کم ہو کر 2.4 فیصد ہوگئی تھی جو اب بڑھ کر 2.55 فیصد ہوگئی ہے۔ اگر آبادی میں اضافے کی یہ شرح برقرار رہی تو 2050 تک ہماری آبادی 45 سے 50 کروڑ تک پہنچ سکتی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ اس مسئلہ کا کوئی دینی پس منظر نہیں کیونکہ اس مسئلہ کو تمام اسلامی ممالک نے خوش اسلوبی کے ساتھ حل کیا ہے یہ کوئی دین سے متصادم تصور نہیں اور ہمارا دین کوئی رکاوٹ بھی کھڑی نہیں کرتا، یہ قدیم اور قبائلی سوچ ہے جس سے باہر نکل کر ہمیں منصوبہ بندی کرنی ہے۔ اب کسی بھی ملک کی ترقی استحکام کا انحصار مین پاور پر نہیں بلکہ برین پاور پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں معذور اور کم ذہنی سطح کے بچوں کی پیدائش کے مسئلہ کو روکنا ہو گا اور ان کی نشونما و بڑھوتری کا بھی خیال رکھنا ہوگا۔ آبادی میں اضافہ اگر قابو میں ہو تب ہی مستقبل کی اچھی منصوبہ بندی کی جا سکتی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ فی کس صاف پانی کی فراہمی میں چار گنا کمی ہو چکی ہے۔ ہمارے تمام ترقیاتی منصوبوں کی اساس آبادی کی منصوبہ بندی پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ خود قرآن نے بھی ہمیں کم ازکم تین سال کے وقفے کی ہدایت کی ہے تاکہ ماں کی صحت کے ساتھ بچوں کی تربیت اور جسمانی صحت کو یقینی بناسکیں۔