’مجھے ہوائی جہاز میں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اب یہ خوف میرا پیچھا نہیں چھوڑتا‘

لینڈنگ سے دو گھنٹے پہلے کیلی (فرضی نام) کو ان کی بغل میں بیٹھے ایک شخص نے جگایا اور پھر انھیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔
جہاز میں جنسی تشدد
BBC

یہ گذشتہ سال ستمبر کی بات ہے جب 24 سالہ کیلی افریقہ کے دورے کے بعد دوحہ سے لندن ’گیٹ وک‘ جانے والی قطر ایئرویز کی پرواز پر سوار تھیں۔

وہ دن بھر کے سفر کے بعد جلدی سے سو گئیں۔ انھوں نے کمبل اوڑھ رکھا تھا اور ہاتھ میں ہیڈفون تھے۔ ان کی سکرین پر چلنے والی فلم کی آوازوں کی خاموش گونج نے انھیں رات بھر بھری پرواز پر جانے میں مدد کی۔

لیکن لینڈنگ سے دو گھنٹے پہلے کیلی (فرضی نام) کو ان کی بغل میں بیٹھے ایک شخص نے جگایا اور پھر انھیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔

60 سال کی عمر کے اس شخص کو اب جیل بھیج دیا گیا ہے لیکن کیلی کو اپنی روزمرہ کی زندگی گزارنے میں مشکلات کا سامنا ہے اور وہ ہرجانے کی قانونی جنگ میں الجھی ہوئی ہیں۔

پہلی بار اس واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ اس شخص نے جنسی تشدد سے قبل پہلے اوپر ایک دوسرا کمبل ڈال دیا۔

’اس کے ہاتھ میری پتلون میں تھے۔ میں نے اس سے کہا کہ ’تم کیا کر رہے ہو؟ رک جاؤ۔‘ اس نے کہا ’پلیز، نہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’مجھے اس کا ہاتھ اپنی پتلون سے باہر نکالنا پڑا۔ میں نے اپنا فون، بیگ، پاسپورٹ۔۔۔ سب کچھ چھوڑ دیا۔ میں اپنے جوتے تک چھوڑ کر بیت الخلا میں چلی گئی، اس کا دروازہ کھلا چھوڑ دیا اور فلائٹ اٹینڈنٹ کو یہ سب بتا دیا۔‘

کیلی کو ابتدائی طور پر کیبن کے عملے کے لیے مختص ایک سیٹ پر منتقل کیا گیا تھا جس کے بعد لینڈنگ تک انھیں کہیں اور منتقل کردیا گیا تھا۔

کیلی یاد کرتی ہیں کہ ’مجھے جہاز کا بقیہ سفر برداشت کرنا پڑا، جو کہ خوفناک تھا۔ میں بہت پریشان تھی۔۔ جو کوئی بھی وہاں سے گزرتا، میں فوراً گھبرا جاتی کیونکہ مجھے لگتا تھا کہ یہ وہی ہو گا۔‘

یہ طیارا جیسے ہی گیٹ وک پہنچا تو 66 برس کے مومد جاسب کو گرفتار کر لیا گیا۔ مارچ میں انھیں ٹرائل کے بعد قصوروار قرار دیا گیا۔ اب وہ ساڑھے چھ سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔

اگرچہ کیلی اس بات سے خوش ہیں کہ انھیں مجرم قرار دیا گیا ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان پر اس جنسی تشدد کے اثرات بہت گہرے ہیں۔

ان کے مطابق ’میں اپنے دوستوں کے ساتھ تقریبات یا موسم گرما کی پارٹیوں میں تقریباً ایک سال سے باہر نہیں گئی ہوں۔ میں ایسا نہیں کر سکتی۔ میں بہت خوفزدہ ہوں۔‘

’میں نہیں چاہتی کہ مجھے چھوا جائے یا دیکھا جائے۔ تو یہ ڈر میرا پیچھا کر رہا ہے۔ یہ خوف واقعی ہر روز سونے سے پہلے مجھے آ گھیرتا ہے، میں سوچ رہی ہوں کہ کیا ہوا۔‘

جنسی تشدد
BBC
کیلی اس بات سے خوش ہیں کہ انھیں مجرم قرار دیا گیا ہے لیکن ان کا کہنا ہے کہ ان پر اس جنسی تشدد کے اثرات بہت گہرے ہیں

ہرجانے کی قانونی جنگ

کیلی اب برطانوی حکومت کی کریمینل انجریز کمپنسیشن سکیم (سی آئی سی ایس) کے تحت معاوضے کے لیے قانونی جنگ لڑ رہی ہیں۔ یہ سرکاری سکیم ایسے لوگوں کے لیے معاوضے کے حصول کو یقینی بناتی ہے کہ جنھیں مجرمانہ طور جسمانی یا ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہو۔

سی آئی سی ایس کے مطابق جنسی یا جسمانی استحصال کے متاثرین کو معاوضہ دیا جا سکتا ہے۔ لیکن جب کیلی نے اپریل میں معاوضے کے لیے درخواست دی تو ان کی درخواست مسترد کردی گئی۔

وزارت انصاف کی جانب سے درخواستوں پر کارروائی کرنے والی کریمنل انجریز کمپنسیشن اتھارٹی (سی آئی سی اے) کے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ یہ جرم سکیم کے مطابق ’متعلقہ مقام‘ پر سرزد نہیں ہوا۔

انھوں نے اس فیصلے کے خلاف اپیل کی لیکن مئی میں ان کی اپیل بھی مسترد کر دی گئی۔

اس سکیم کے موجودہ قواعد کے مطابق کسی طیارے کو صرف اسی صورت میں ’متعلقہ مقام‘ سمجھا جاتا ہے جب وہ سول ایوی ایشن ایکٹ1982 کے سیکشن 92 کے تحت برطانوی رجسٹرڈ طیارہ ہو۔

کیلی کو بتایا گیا کہ چونکہ یہ جرم قطر ی رجسٹرڈ طیارے پر ہوا تھا اس لیے وہ معاوضے کے لیے اہل نہیں ہیں۔ کیلی کا ماننا ہے کہ ’یہ غیر منصفانہ ہے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’میں سمجھتی ہوں کہ مجرم کو سزا سنائی گئی ہے اور وہ اس کی قیمت ادا کر رہا ہے۔ لیکن اب میرے بارے میں کیا ہوگا؟‘

کیلی نے کہا کہ ’میں مخصوص تھراپی (علاج) نہیں کروا سکتی۔ میں صرف اس کا معاوضہ حاصل کرنا چاہتی ہوں جس ذہنی صدمے سے میں گزری ہوں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ ’میں پیشہ ورانہ مدد چاہتی ہوں اور میں چاہتی ہوں کہ میری بات سنی جائے۔‘ لی ڈے کمپنی والے ان کے وکلا کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ’غیر منطقی‘ ہے۔

سنہ 1996 میں سول ایوی ایشن ایکٹ میں تبدیلی کی گئی تاکہ برطانیہ جانے والے غیر ملکی طیاروں میں ہونے والے جرائم کے خلاف برطانیہ کی فوجداری عدالتوں میں مقدمہ چلایا جا سکے۔

اس تبدیلی کا مطلب یہ تھا کہ جب قطر ایئرویز کی پرواز گذشتہ موسم خزاں میں گیٹ وِک پر اتری تو مومد جاسب کو گرفتار کیا جا سکتا تھا اور ان پر فرد جرم عائد کی جا سکتی تھی۔ لیکن ایسے مقدمے متاثرین معاوضے کا دعویٰ نہیں کر سکتے ہیں۔

لی ڈے کمپنی چاہتی ہے کہ ’اس تبدیلی کا اطلاق سی آئی سی ایس سکیم پر بھی ہو تاکہ کیلی جیسے لوگ معاوضے کے لیے کامیابی سے درخواست دے سکیں۔‘

اس میں سیکریٹری انصاف شبانہ محمود سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ قانون میں موجود خلا کو ختم کریں۔

لی ڈے کی کلیئر پاول نے کہا کہ موجودہ سکیم کے تحت ایسا لگتا ہے کہ برطانیہ میں رجسٹرڈ طیارے پر پرتشدد جنسی حملے کے بدلے معاوضے کی مستحق ہیں جبکہ برطانیہ جانے والی پرواز میں غیر ملکی رجسٹرڈ طیارے پر اسی طرح کے جنسی تشدد کا شکار ہونے والے شخص کو اس فہرست سے باہر رکھا گیا ہے۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد سے نمٹنے کے لیے اس حکومت کے عزم کی روشنی میں اسے فوری طور پر تبدیل کیا جائے۔

وزارت انصاف کے ایک ترجمان نے کہا کہ ’ہمارے خیالات متاثرہ خاتون کے ساتھ ہیں، اور ہم ایک دہائی میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کو نصف کرنے کے اپنے مشن میں پرعزم ہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ ’کریمنل انجریز کمپینشن اتھارٹی جن قوانین پر عمل کرتی ہے اور زخمیوں کی ادائیگی کی قیمتیں پارلیمنٹ کے ذریعے طے کی جاتی ہیں۔‘ ان کے مطابق ’متاثرین کی مدد کے لیے دیگر راستے بھی دستیاب ہیں۔‘

کیلی کہتی ہیں کہ ’معاوضے کے لیے اپنی قانونی جنگ کے ساتھ ساتھ وہ خواتین کو عوامی ٹرانسپورٹ پر سفر کرتے وقت اپنے ارد گرد اور دوسروں کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے بول رہی ہیں، خاص طور پر جب وہ اکیلی ہوں۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Follow US