بھارت میں ڈلیوری کے لیے پیشگی رقم جمع نہ کروانے پر اسپتال انتظامیہ کی جانب سے علاج میں تاخیر پر نومولود بچی دم توڑ گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست اترپریش کے شہر لکھیم پور کھیری میں انسانیت سوز واقعہ پیش آیا جس میں ایک نومولود بچی اسپتال انتظامیہ کی سنگ دلی اور لالچ کی بھینٹ چڑھ گئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وپن گپتا اپنی حاملہ بیوی کو ڈلیوری کے لیے اسپتال لایا جہاں ڈاکٹرز نے آپریشن کے لیے 25 ہزار روپے ایڈوانس رقم کا تقاضہ کیا۔
وپن گپتا نے 5 ہزار روپے جمع کروائے اور 20 ہزار روپے اگلے روز جمع کرانے کا کہا تاہم اسپتال انتظامیہ کی علاج میں تاخیر کے باعث حاملہ کی طبیعت مزید بگڑ گئی جس پر اسے دوسرے اسپتال منتقل کیا گیا۔
دوسرے اسپتال منتقل کرنے پر وہاں کے ڈاکٹرز نے بتایا کہ غلط ادویہ کی وجہ سے نومولود اب زندہ نہیں جبکہ بیوی کی حالت تشویشناک ہے۔
غم سے نڈھال وپن اسپتال انتظامیہ کے خلاف شکایت درج کروانے کے لیے اپنے نومولود کی لاش بیگ میں ڈال کر مجسٹریٹ کے آفس پہنچ گیا، جہاں اس نے اسپتال کیخلاف کارروائی کرنے کے لیے درخواست دائر کردی۔
وپن گپتا نے الزام لگایا کہ ڈاکٹر منیش گپتا اور ڈاکٹر حکما گپتا کی لالچ کی وجہ سے بچی کی جان گئی ہے۔
ضلعی مجسٹریٹ نے نومولود کی موت کا نوٹس لیتے ہوئے لکھیم پور کے اسپتال کو سیل کرنے کا حکم دے دیا ہے۔